کیا اپریل فول ڈے کا تعلق واقعی مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے کسی سانحے سے ہے؟

بی بی سی اردو  |  Apr 01, 2024

Getty Images

یکم اپریل کو مغربی دنیا کے مختلف ممالک میں ایک ایسے دن کے طور پر منایا جاتا ہے جب لوگوں کو بیوقوف بنایا جاتا ہے یعنی اپریل فول ڈے۔ ایک نئی روایت یہ بھی دیکھی گئی ہے کہ اکثر ذرائع ابلاغ اس دن پر غلط معلومات سے بھرپور خبریں شائع کرتے ہیں جس کی تصحیح اگلے دن اس وضاحت کے ساتھ پیش کی جاتی ہے کہ مذکورہ خبر اپریل فول ڈے کی مناسبت سے چھاپی گئی تھی۔

دوسری جانب عام لوگ بھی ایک دوسرے کو بیوقوف بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن کیا اس دن کا مسلمانوں کی تاریخ سے جڑے ایک سانحے سے بھی کوئی تعلق ہے؟

بہت سے لوگوں کا ماننا ہے کہ 15ویں صدی میں اندلس میں مسلمانوں کی حکومت اس وقت کے سپین کے شاہ فرڈیننڈ اور ملکہ ازیبیلا نے جب ختم کر دیا تھا تو یکم اپریل کے دن ہی غرناطہ پر حملے میں سینکڑوں مسلمان مرد و خواتین کو مساجد میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔

تاہم ڈھاکہ یونیورسٹی میں اسلامی تاریخ اور ثقافت کے پروفیسر محمد رحمان خان کا کہنا ہے کہ اس روایت کا تاریخ میں مصدقہ حوالہ نہیں ملتا۔

وہ کہتے ہیں کہ ’ہم نے بھی یہ بات سنی ضرور ہے اور بہت سے لوگ اس پر یقین رکھتے ہیں۔ لیکن جب میں نے بطور طالب علم سپین کی تاریخ پڑھی تو میں نے جانا کہ جب ایک مسلم حکمران سے شاہ فرڈینینڈ اور ملکہ ازابیلا نے غرناطہ کا کنٹرول حاصل کیا تو یہ جنوری کی دو تاریخ تھی جبکہ چند حوالوں میں یکم جنوری کی تاریخ بھی درج ہے لیکن اس دن غرناطہ کا کنٹرول دونوں فریقین کے درمیان ایک معاہدے کے تحت سونپا گیا۔‘

ڈھاکہ یونیورسٹی کے پروفیسر کے مطابق ’سپین کے حکمرانوں نے مسلمانوں اور یہودیوں کو تکالیف ضرور دیں لیکن ایسے کسی سانحے کے پیش آنے میں کوئی سچائی نہیں ہے جس میں لوگوں کو مساجد میں ہلاک کیا گیا یا جلایا گیا۔‘

’ہم نے تاریخ کی کتابوں میں ایسے کسی واقعے کے بارے میں نہیں پڑھا۔ بظاہر یہ ایک مفروضہ ہے جس کی کوئی تاریخی حقیقت نہیں ہے۔‘

لیکن اپریل فول ڈے کا جنم کہاں سے اور کیسے ہوا؟

Getty Images

دلچسپ بات یہ ہے کہ اس دن کی تاریخ کے بارے میں بھی معلومات کی کمی ہے اور بہت سے لوگوں کی مختلف آرا ہیں۔ بہت سے لوگ یہ یقین رکھتے ہیں کہ اس دن مسلمانوں کی تاریخ میں ایک سانحہ ہوا تھا۔

تاہم نیشنل جیوگرافک اور بریٹینیکا سمیت کئی ویب سائٹس کے مطابق اس دن کا باقاعدہ آغاز فرانس سے سنہ 1500 میں اس وقت ہوا تھا جب کلینڈر تبدیل ہوا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل روم کے جولیئس سیزر کے متعارف کردہ کلینڈر کا رواج تھا جس کے مطابق نئے سال کا آغاز مارچ کے اختتام یا اپریل کے آغاز سے ہوتا تھا۔

فرانس وہ پہلا ملک تھا جس نے نئے گریگوریئن کلینڈر کو اپنایا جس کے مطابق یکم جنوری کو سال کا پہلا دن تسلیم کیا گیا۔

اب اس خبر کو ہر کسی تک پہنچنے میں وقت لگا ہو گا اور یوں کئی لوگوں نے یکم جنوری کے بجائے یکم اپریل کو ہی نئے سال کا جشن منایا اور یوں ایک روایت کا آغاز ہوا اور آج بھی فرانس اور فرانسیسی بولنے والے ممالک میں اس دن کو اپریل فول ڈے کے نام سے پکارا جاتا ہے۔

تاہم برطانوی روایت کے مطابق اس دن کی کہانی کا آغاز معروف انگریزی مصنف جیفری چوسر کی مشہور کتاب ’دی کینٹبری ٹیلز‘ سے ہوا۔ اس کتاب میں ایک مرغا ایک لومڑی کے ہاتھوں مارچ کی 32 تاریخ کو بیوقوف بن جاتا ہے۔ تاہم مارچ میں صرف 31 دن ہوتے ہیں اور اسی لیے بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ چوسر نے یکم اپریل کو مارچ کی 32 تاریخ لکھ دیا۔

کرکٹ میں انقلابی تبدیلیاں، آئی سی سی کا اپریل فول؟پیرس میں اصل آئفل ٹاور کے ساتھ ننھا ’آئفل ٹاور‘Getty Images

اس دن کے بارے میں ایک تصور کا تعلق ’ورنل ایکوئی نوکس‘ سے بھی ہے جو ایسا دن ہوتا ہے کہ زمین پر رات اور دن کا وقت برابر ہوتا ہے اور یہ عام طور پر 20 اور 21 مارچ کو ہوتا ہے جسے بہار کی آمد کے طور پر بھی منایا جاتا ہے۔

یہ سال کا ایسا وقت ہوتا ہے جب موسم بدلنا شروع ہوتا ہے اور بہت سے لوگوں کا ماننا ہے کہ اپریل فول ڈے کا تصور یہیں سے نکلا کیوں کہ اس وقت میں موسم کسی بھی وقت رخ بدل سکتا ہے۔

چند مورخین نے اپریل فول ڈے کو قدیم روم سے بھی جوڑا ہے۔ واضح رہے کہ مارچ کے اختتام پر روم میں ایک دیوی کو پوجنے والے جشن منایا کرتے تھے جسے ’ہلاریا‘ کہا جاتا تھا۔ لاطینی زبان میں اس کا مطلب خوشگوار ہے۔

اس دن لوگ مختلف بھیس بدل کر ایک دوسرے سے مذاق کیا کرتے اور اسی لیے کئی لوگوں کا گمان ہے کہ اپریل فول ڈے کا رواج یہیں سے شروع ہوا۔

اس دن سے جڑا ایک واقعہ 1698 میں پیش آیا جب ٹاور آف لندن، برطانیہ، میں شیروں کو نہلانے کے شو کے لیے یکم اپریل کو ٹکٹ فروخت کیے گئے۔ تاہم جب ہزاروں افراد ٹکٹ خریدنے کے بعد یہ شو دیکھنے کے لیے پہنچے تو ان کو معلوم ہوا کہ ایسا کوئی شو نہیں ہونے والا اور ان کو بیوقوف بنایا گیا ہے۔

بی بی سی نے بھی اس روایت کو منایا ہے اور 1957 میں بی بی سی کے ایک پروگرام کو اپریل فول ڈے کی تاریخ میں خصوصی حیثیت حاصل ہے۔

اس پروگرام میں بی بی سی نے بتایا کہ سوئٹزر لینڈ میں موسم سرما کے دوران درختوں پر سپاگیٹی اگ آئی ہے اور اس کے ثبوت کے طور پر ایک ویڈیو بھی دکھائی گئی جس میں درختوں سے لٹکتی سپاگیٹی کو کسان اتار رہے تھے۔

یہ غالبا کسی بھی ٹی وی چینل پر اپنی نوعیت کا پہلا ایسا پروگرام تھا جو خصوصی طور پر لوگوں کو بیوقوف بنانے کے لیے دکھایا گیا۔ تاہم بہت سے لوگوں نے اسے تنقید کا نشانہ بنایا جبکہ ایسے افراد بھی تھے جو اس کھوج میں رہے کہ وہ خود کس طرح سے درختوں پر سپا گیٹی اگا سکتے ہیں۔

کرکٹ میں انقلابی تبدیلیاں، آئی سی سی کا اپریل فول؟پیرس میں اصل آئفل ٹاور کے ساتھ ننھا ’آئفل ٹاور‘ویلنٹائن ڈے: لوگ اب تک ایک ہی سچی محبت کے افسانے پر یقین کیوں کرتے ہیں؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More