سدھو موسے والا کا ’نیا جنم‘: ’یہ میرے لیے اُسی جیسا ہے، وہی چہرہ، وہ نین نقش‘

بی بی سی اردو  |  Mar 17, 2024

ہسپتال کی نرس کمبل میں لپٹے نومولود کو اس کی والدہ کے پہلو سے اٹھا کر والد کے ہاتھوں میں دیتی ہے۔ والد جیسے معجزہ ہوتا دیکھ رہا ہو۔ وہ خوشی سے کچھ الفاظ ادا کرتے ہوئے اپنے بچے کو واپس نرس کے حوالے کر دیتے ہیں اور ان کے الفاظ پر وہاں موجود تمام ہسپتال کا عملہ کھلھلا کر ہنستا ہے۔

ایک نرس دوبارہ اس بچے کو اس کی والدہ کے پہلو میں اٹھا کر رکھ دیتی ہیں۔

یہ بچہ انڈیا کے مشہور پنجابی گلوکار سدھو موسے والا کا نومولود بھائی ہے۔ سدھو موسے والا کے والد نے اپنے انسٹاگرام کے ذریعے سدھو کے چھوٹے بھائی کی پیدائش کی خوشخبری سنائی ہے۔

انھوں نے اپنے انسٹاگرام پوسٹ میں لکھا کہ ’شوبھدیپ کو چاہنے والے لاکھوں اور کروڑوں روحوں کے آشیرواد کے صدقے اکال پرکھ نے شوبھدیپ کے چھوٹے بھائی کو ہماری گود میں ڈال دیا ہے۔‘

خیال رہے کہ سدھو موسے والا کی والدہ چرن کور نے آئی وی ایف ٹیکنالوجی کی مدد سے اس بچے کو جنم دیا ہے۔ ان کی عمر 58 برس ہے۔ یوں سدھو موسے والا کے والد بلکور سنگھ اور والدہ چرن کور دوسری بار والدین بن گئے ہیں۔

28 برس کے سدھو موسے والا بطور گلوکار عالمی سطح پر مشہور تھے۔ انھیں 29 مئی 2022 کو دن دیہاڑے جدید ترین ہتھیاروں سے مانسا میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔

سدھو موسی والا کی آخری رسومات میں ہزاروں افراد شریک ہوئے۔ فن، موسیقی اور فلمی دنیا کی کئی بڑی شخصیات بھی ان میں شامل تھیں۔

سدھو کو ان کے آبائی علاقے میں ہی سپرد خاک کیا گیا۔

5911 ٹریکٹر پر ان کا آخری سفر شمشان گھاٹ پہنچا تو لوگوں کا بڑا مجمع اور لوگوں کی اپنے بیٹے کے لیے بے پناہ محبت دیکھ کر والد کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا۔

انھوں نے روتے ہوئے اپنی پگڑی اتاری، لوگوں کے سامنے جھک گئے اور دکھ کی اس گھڑی میں ان کا ساتھ دینے والوں کا شکریہ ادا کیا۔

یہی نہیں موسے والا کے والد بلکور سنگھ سدھو نے اپنے بیٹے کے انداز میں ٹریکٹر کو ٹکر مار دی۔ اس لمحے کی سامنے آنے والی تصاویر میں یہ جذباتی لمحہ دیکھا جا سکتا تھا۔

سدھو کے والد نے تمام خیر خواہوں کا بھی شکریہ ادا کیا۔

BBCگاؤں کے لوگوں میں خوشی کی لہر

سدھو موسے والا کے گاؤں کے رہائشی سدھو موسی والا کے بھائی کی پیدائش پر خوشی کا اظہار کر رہے ہیں۔

ان کی یادگار کے قریب گاؤں سدھو موسے والا میں مقامی افراد نے خوشی میں مٹھائیاں تقسیم کیں۔ اس وقت کچھ لوگ جذباتی بھی نظر آئے۔

موسے والا کے قریبی گاؤں میں رہنے والے بھوپندر سنگھ اپنے خاندان سمیت مبارکباد دینے پہنچے انھوں نے کہا کہ وہ سدھو خاندان کی اس خوشی میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’جہاں وہ خوشی منا رہے ہیں وہیں وہ سدھو کو بھی یاد کر رہے ہیں۔‘ پنجاب کانگریس کے صدر راجہ وارنگ بھی بھٹنڈہ کے ہسپتال پہنچے اور اہل خانہ کو مبارکباد دی۔

’یہ میرے لیے اُسی جیسا ہے، وہی چہرہ، وہ نین نقش‘

سدھو موسے والا کے والد بلکور سنگھ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خدا نے ان کے زخموں پر مرہم کی طرح یہ بیٹا اُنھیں دیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ جب ان کے بیٹے کی موت ہوئی تو انھیں احساس ہوا کہ شوبھدیپ سنگھ کو بہت سارے لوگ پیار کرتے ہیں اور اُس کے چاہنے والوں کی بڑی تعداد ہے۔

نومولود کے نام کے بارے میں پوچھنے پر انھوں نے کہا کہ یہ میرے لیے شوبھدیپ ہے، چہرہ اور نین نقش بھیشوبھدیپ جیسے ہی ہیں۔

تاہم اسی موقع پر انھوں نے سدھو موسے والا کے قتل کے معاملے میں ابھی تک انصاف نہ ملنے پر مایوسی کا اظہار بھی کیا۔

Getty Images

سدھو موسے والا نے 15 مئی 2020 کو اپنی والدہ کے لیے وقف کردہ اپنا گانا بھی ریلیز کیا۔ اس گانے کا نام تھا ’پیاری ماں۔‘

انھوں نے یہ گانا اپنی والدہ کی سالگرہ کے موقع پر ریلیز کیا تھا۔

اس ویڈیو میں سدھو موسے والا کی والدہ چرن کور اور ان کے والد بھی دکھائی دیتے ہیں۔ اس گانے کو یوٹیوب پر اب تک 143 ملین سے زیادہ لوگ دیکھ چکے ہیں۔

یوٹیوبر شبھانکر مشرا نے اپنے وی لاگ میں اپنے ناظرین سے یہ کہا کہ آپ کو یہ جان کر خوشی ہو گئی کہ سدھو موسے والا واپس آ گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ لیجنڈ کی واپسی ہے۔ سوشل میڈیا پر سندھو موسے والا کی ایسی تصاویر بھی وائرل ہو رہی ہیں جن میں لکھا ہوا ہے کہ لیجنڈ کبھی مرتے نہیں۔

’جب ہم جیسوں کے دن آتے ہیں تو موت بیچ میں ٹپک پڑتی ہے‘سدھو موسے والا: مقدمات، تنازعات سے بھرپور زندگی جس نے گاؤں کے نوجوان کو سپرسٹار بنا دیاانسان دوست سدھو موسے والا: ’گلوکار جس نے نوجوان نسل کو پنجاب اور سکھ مذہب سے جوڑا‘ BBCسدھو موسے والا کون تھے؟

سدھو موسے والا ایک عام ہپ ہاپ آرٹسٹ نہیں تھا۔

وہ پگڑی پہنتے تھے، وہ ٹھیٹھ پنجابی میں بات کرتے تھے، وہ ایک سیاست دان اور انسان دوست تھے۔

ان کی موسیقی نے انھیں اپنی آبائی ریاست میں ایک گھر گھر پہچانے جانا والا نام بنا دیا تھا اور انھیں بین الاقوامی سطح پر پہچان ملی تھی۔

موسے والا کا اصل نام شوبھدیپ سنگھ سدھو تھا انھوں نے پنجاب میں گریجویشن کیا اور مزید تعلیم کے لیے کینیڈا چلے گئے۔

یہیں سے ان کے میوزک کیریئر کا آغاز سنہ 2017 میں ان کے پہلے سنگل جی ویگن کے ساتھ شروع ہوا۔

اس سال کے آخر میں انھوں نے اپنا شاندار ساؤنڈ ٹریک ’سو ہائی‘ پیش کیا۔

سنہ 2020 میں انھوں نے اپنا لیبل، 5911 ریکارڈز لانچ کیا، اور اگلے سال وائرلیس فیسٹیول میں پرفارم کیا۔ ایسا کرنے والے وہ پہلے انڈین گلوکار تھے۔

موسے والا کو اپنے ابتدائی مواد میں گن کلچر کو فروغ دینے پر کچھ لوگوں نے تنقید کا نشانہ بنایا۔

ان کے گیت اکثر متنازع تھے اور پنجاب کی سیاست اور ان کے سکھ مذہب کی تاریخ کے گرد مرکوز تھیں۔

سنہ 2021 میں، انھوں نے کانگریس پارٹی میں شمولیت اختیار کی جو انڈیا مییں اس وقت اہم اپوزیشن جماعت ہے۔

اپنی موت کے وقت ان کی منگنی ہوئی تھی۔

ساتھی موسیقاروں کی جانب سے خراج تحسین پیش کیے جانے کے بعد افروبیٹس سٹار برنا بوائے نے مئی 2013 موسے والا کے گاؤں کا دورہ کیا، اور ان کے والدین کو ان کے بیٹے کا ایک کرسٹل پورٹریٹ دیا تھا۔

انسان دوست سدھو موسے والا: ’گلوکار جس نے نوجوان نسل کو پنجاب اور سکھ مذہب سے جوڑا‘ سدھو موسے والا: مقدمات، تنازعات سے بھرپور زندگی جس نے گاؤں کے نوجوان کو سپرسٹار بنا دیا’جب ہم جیسوں کے دن آتے ہیں تو موت بیچ میں ٹپک پڑتی ہے‘
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More