صوبہ خیبر پختونخواہ میں جمعے اور سنیچر کو شدید بارش اور برفباری کے باعث مختلف مقامات پر مجموعی طور پر 21 افراد ہلاک ہو گئے ہیں اور گلگت بلتستان کو جانے والے راستے متعدد مقامات سے لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابی ریلوں کی وجہ سے بند ہیں جہاں سینکڑوں افراد کے پھنسے ہونے کی اطلاعات ہیں۔
گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق کے مطابق اس وقت گلگت کو ملانے والی شاہراہ قراقرم کوہستان میں تین مقامات پر اب بھی بند ہے جہاں کام جاری ہے۔
دیامیر چلاس کے کم از کم چار مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ سے روڈ بلاک ہوا ہے، ایک مقام پر روڈ کھولا گیا ہے جبکہ تین پر کام جاری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بلتستان ڈویژن میں آٹھ مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ ہوئی ہے۔ بارشوں اور برفباری کے سبب وہاں پر روڈ کی بحالی کے کام میں رکاوٹیں تھیں جہاں پر ابھی بحالی کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔
ریسیکو1122 صوبہ خیبر پختونخوا کے ڈائریکٹر جنرلڈاکٹر خطیر احمد کے مطابق ان بارشوں اور برف باری سے کم از کم 21 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ مالاکنڈ اورہزارہ ڈویثرن میں کئی مقامات پر برفباری ہو رہی ہے جبکہ صوبے میں بارشوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’سوات، گلیات، کاغان اور دیگر مقاما ت پر سیاحوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ جہاں پر کم از کم دو پھنسے ہوئے خاندانوں کو مدد فراہم کی گئی تھی جبکہ ریسیکو کا عملہ سیاحتی مقامات کے علاوہ پورے صوبے میں الرٹ ہے۔‘
’ہم وہاں پر کم از کم آٹھ گھنٹے پھنسے رہے‘
بلوچستان سے اپنی خاندان کے ہمراہ سیاحت کے لیے مالم جبہ جانے والے خاندان کے سربرار داؤد اکبر کہتے ہیں کہ ’میں اپنے دو بٹیوں، بہو اور اہلیہ کے ہمراہ مالم جبہ گیا تھا۔ وہاں سے واپسی پر شدید ترین برف باری شروع ہوئی ہماری گاڑی فور بائی فور ڈبل کیبن گاڑی تھی مگر پھسلن کے سبب یہ گاڑی گئی تھی۔ ہمارے لیے آگے چلنا مشکل ہو رہا تھا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’برفباری تھی کہ رکنے کا نام نہیں لے رہی تھی۔ ہم ایسے مقام پر پھنس گئے تھے جہاں پر کوئی گاڑی بھی نہیں آ رہی تھی۔
’قریب ہی آبادی موجود تھی جہاں سے کچھ لوگ ہماری مدد کو آئے مگر صورتحال یہ تھی کہ برفباری شدید سے شدید تر ہوتی جا رہی تھی جبکہ گاڑی چلنے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی۔‘
داؤد اکبر کہتے ہیں کہ ’اس موقع پر میں نے آفات سے نمٹنے والے صوبائی ادارے سے رابطہ کیا گیا جنھوں نے کئی گھنٹوں کی جدوجہد کے بعد راستے سے برف ہٹا کر گاڑی کے لیے راستہ بہتر بنایا اور ہم اس میں سے نکلے۔
’ہم وہاں پر کم از کم آٹھ گھنٹے پھنسے رہے تھے۔ صبح کے وقت پھنسے تھے اور کوئی مغرب کے وقت نکلے تھے۔‘
’خاندان کا رات کے اندھیرے میں برفباری میں پھنسنا انتہائی خطرناک تھا‘
ضلع مانسہرہ کے ریسیکو انچارج محمد زاہد کا کہنا تھا کہ ’جمعہ کی رات دس بجے ہمیں ایمرجنسی کال موصول ہوئی کہ کاغان سے دس کلومیٹر دور راجگال کے مقام پر ایک خاندان برفباری میں پھنس گیا ہے۔
’اس وقت شدید برفباری جاری تھی۔ خاندان کا رات کے اندھیرے میں برفباری میں پھنسنا انتہائی خطرناک تھا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اس خاندان کو فوراً مدد فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس برفباری میں سفر کرنا بذات خود بہت خطرناک تھا۔
’اس علاقے میں ہر طرح کی جنگلی حیات بھی موجود ہوتی ہے۔ مگر وہ خاندان انتہائی خطرے کا شکار تھا جس کو بچانے کے لیے میں نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ یہ خطرہ اٹھایا۔‘
محمد زاہد کا کہنا تھا کہ ’ہم لوگ ایک گھنٹہ سفر کرنے کے بعد اس مقام پر پہنچے جہاں پر مقامی لوگ بھی خاندان کی مدد کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔‘
محمد زاہد کا کہنا تھا کہ ’خاندان کو برفباری میں پھنسےہوئے کم از کم تین گھنٹے ہو چکے تھے۔ ان کی گاڑی سٹارٹ نہیں ہو رہی تھی۔
’ہمارے پاس فور بائی فور گاڑی اور ایمبولینس موجود تھی۔ خواتین اور بچوں کو ایمبولینس میں سوار کروایا گیا جبکہ گاڑی کو باندھ کو برفباری سے نکالا گیا تھا۔ ان کو رات کاغان کے ایک ہوٹل میں ٹھہرایا گیا تھا۔‘
’گاڑیوں کا بہت نقصاں ہوا ہے‘
فیض اللہ فراق کا کہنا تھا کہ کوہستان میں لینڈ سلائیڈنگ ایک گاڑی پر گری تھی جس سے چار افراد ہلاک ہوئے۔ ان سب کا تعلق گگلت بلتستان سے ہے اس کے علاوہ لینڈ سلائیڈنگ سے ابھی تک کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے تاہم مالی نقصان بہت ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری اطلاعات کے مطابق اس وقت شاہراہ قراقرم پر مختلف مقامات پر سینکڑوں مسافر اور سیاح پھنسے ہوئے ہیں۔
’گلگت بلتستان کی حکومت ان کو ہر ممکنہ طور پر مدد فراہم کرنے کی کوشش کر رہی ہے جس کے لیے ساری صوبائی انتظامیہ متحرک ہے۔‘
استور کے رہائشی ماجد عظیم جو کہ دیامیر کے مقام پر پھنسے ہوئے ہیں کا کہنا تھا کہ ’لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے مقامی دکانوں ا ورریستورانوں سے کھانے پینے کی اشیا پہلے چند گھنٹوں ہی میں ختم ہو گئی تھیں۔
’اب تو روڈ بلاک ہوئے دو دن ہو چکے ہیں۔ کچھ نوجوان کافی دور جا کر کچھ کھانے کو لے آتے ہیں اور کچھ مقامی لوگ فراہم کر رہے ہیں۔‘
کوھستان میں موجود سماجی کارکن نصیب خان کا کہنا تھا کہ بارشوں اور برف باری کے سبب سے کوہستان میں بجلی مکمل غائب ہو چکی ہے۔ سورچ کی روشنی نہیں نکل رہی کہ سولر پینل ہی سے بجلی حاصل کر سکیں۔ شاہراہ قراقرم تو بند ہے ہی مگر کوہستان میں رابطہ سڑکیں بھی بند ہو چکی ہیں۔ لوگوں کے آپس میں رابطے بھی موجود نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’شاہراہ قراقرم پر مسافروں کی بہت بڑی تعداد پھنس چکی ہے۔ دو ایک مقامات سے روڈ کھلا ہے تو کچھ گاڑیوں نے واپس مانسہرہ، ایبٹ آباد اور اسلام آباد کی طرف سفر کیا ہے مگر کئی مقامات پر واپسی کا سفر بھی ممکن نہیں ہے۔
’لوگ اس وقت گاڑیوں میں دن رات بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ مقامی لوگ مسافروں کی مدد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں مگر یہ بہت بڑی تعداد ہے۔‘
فیض اللہ فراق کا کہنا ہے کہ ’گلگت بلتستان میں بہت شدید برفباری ہوئی ہے۔ یہاں تک کہ شہری علاقوں میں بھی ایسی برفباری نہیں دیکھی تھی جس کے نتیجے میں شدید لینڈ سلائیڈنگ ہوئی ہے۔‘
سندھ میں ’رین ایمرجنسی‘ نافذ: ’پرانی شرٹ پینٹ پہنتا ہوں، ڈر لگتا ہے کرنٹ لگنے سے مر گیا تو گھر والوں کا کیا ہو گا‘’29 گھنٹے لگاتار بارش‘ بلوچستان کے ضلع گوادر کو آفت زدہ قرار دے دیا گیا، اس غیر معمولی بارش کی وجہ کیا بنی؟بلوچستان کا وہ علاقہ جہاں ایک ماہ بعد اونٹوں پر راشن پہنچایا گیاپاکستان میں 2022 کے سیلاب کا ذمہ دار کون: گلیشیئرز کے پگھلاؤ کا کیا کردار ہے؟