سکواش کے سابق کھلاڑی اور مولانا فضل الرحمان کو شکست دینے والے نومنتخب وزیرِ اعلیٰ خیبرپختونخوا کون ہیں؟

بی بی سی اردو  |  Mar 01, 2024

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلی میں جمعہ یکم مارچ 2024 کو وزیر اعلیٰ کے لیے ہونے والے چُناؤ میں سنی اتحاد کونسل کی جانب سے نامزد پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما علی امین گنڈاپور وزیرِ اعلٰی خیبر پختونخوا منتخب ہوئے۔

قائدِ ایوان منتخب ہونے کے لیے ان کے حق میں 90 ممبرانِ صوبائی اسمبلی نے ووٹ دیا۔ ان کے مخالف امیدوار پاکستان مسلم لیگ ن کے عباد اللہ خان نے 16 ووٹ حاصل کیے۔

آزاد حیثیت میں ڈیرہ اسماعیل خان سے الیکشن جیتنے والے علی امین گنڈا پور کو سنی اتحاد کونسل کی حمایت حاصل تھی جبکہ ان کے مد مقابل مسلم لیگ ن کے عباد اللہ خان تھے جنھیں پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز کی حمایت بھی حاصل تھی۔

صوبائی اسمبلی اپنے پہلے خطاب میں نو منتخب وزیرِ اعلٰی علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ’میں سترہ سال سے ایک پارٹی کا رکن ہوں لیکن آج میں ایک آزاد حیثیت ہے یہاں وزیر اعلٰی بنا، مجھے اس کا بہت دکھ ہے۔‘

پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی عمران خان کی جانب سے پی ٹی آئی رہنما علی امین گنڈاپور کو خیبرپختونخوا کے وزیرِ اعلٰی کے امیدوار کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔

13 فروری کو اڈیالہ جیل میں نو مئی کے مقدمات کے لیے لگائی گئی عدالت میں پیشی کے دوران عمران خان نے اس بات کا اعلان وہاں موجود صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کیا جس کے بعد پی ٹی آئی کے بیرسٹر گوہر علی خان نے بھی اس کی تصدیق کی۔

عمران خان کی جانب سے کیے گئے اس اعلان کے بعد سے اس فیصلے پر خاصی تنقید بھی ہوئی اور سوشل میڈیا پر ان کے ماضی میں دیے گئے متنازع بیانات اور واقعات شیئر کیے گئے۔

آئیے آپ کو یہ بتاتے ہیں کہ علی امین گنڈا پور کون ہیں اور صوبائی سطح پر اپنی جماعت کے لیے انھوں نے کون سے کام کیے جن کے باعث ان کی مقبولیت میں اضافہ ہوا۔

علی امین گنڈا پور کون ہیں؟

علی امین گنڈا پور کی نامزدگی ایک ایسے وقت میں کی گئی جب ان کے والد میجر ریٹائرڈ امین اللہ گنڈا پور کی وفات ہوئی۔

علی امین کا تعلق ڈیرہ اسماعیل خان کے گنڈا پور قبیلے سے ہے۔

علی امین گنڈا پور نے ابتدائی تعلیم سینٹ ہیلن ہائی سکول ڈیرہ اسماعیل خان میں حاصل کی اور پھر وہ پولیس پبلک سکول پشاور آ گئے تھے۔

علی امین سکواش کے اچھے کھلاڑی تھے اور مختلف ٹورنامنٹس میں حصہ لے چکے تھے۔ انھوں نے بی اے آنرز گومل یونیورسٹی ڈیرہ اسماعیل خان سے کیا۔ علی امین اور ان کے بھائی سپورٹس اور ماڈلنگ میں بھی دلچسپی رکھتے تھے۔

سیاست میں ان کی دلچسپی اس وقت شروع ہوئی جب ان کے والد میجر ریٹائرڈ امین اللہ کو سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں صوبائی وزیر مقرر کیا گیا تھا۔

علی امین گنڈا پور نے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی اور عمران خان کے قریب ہو گئے۔

علی امین نے سنہ 2013 کے انتخابات سے قبل پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی تھی۔ سنہ 2013 کے انتخابات میں پی ٹی آئی کی جانب سے بڑی تعداد میں نئے چہرے سامنے آئے تھے جن میں علی امین بھی شامل تھے۔ علی امین گنڈا پور ان انتخابات میں ڈیرہ اسماعیل خان سے صوبائی نشست پر منتخب ہوئے اور اپنے بڑے بالوں اور بڑی مونچھوں کے علاوہ اپنے قد اور جسامت کی وجہ سے میڈیا کی توجہ کا مرکز بن گئے۔

علی امین گنڈا پور 2013 میں صوبائی اسمبلیکی نشست پر کامیاب ہونے کے بعد ریوینیو منسٹر رہے تھے جبکہ 2018 میں انتخابات کے بعد وہ قومی اسمبلی کے لیے منتخب ہوئے تھے اور وہ وفاقی وزیر رہے ہیں۔

علی امین نے منتخب ہونے کے بعد اپنے حلقے میں ترقیاتی کاموں اور لوگوں کے مسائل کے حل کی طرف بھرپور توجہ دی جس وجہ سے وہ علاقے میں مقبولیت حاصل کرتے رہے۔

علی امین کے بارے میں مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ ڈیرہ اسماعیل خان کے مختلف واٹس ایپ گروپس میں شامل ہیں اور اگر کہیں ان کے خلاف کوئی بات ہوتی ہے تو وہ اس کا جواب دیتے ہیں اور اگر کہیں کسی کو شکایت یا ان کا کوئی مسئلہ ہوتا ہے تو وہ بھی حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

ڈیرہ اسماعیل خان کا بنیادی مسئلہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا رہا ہے اور علی امین نے اس کے لیے یوتھ فورس بنائی تھی۔ جس علاقے کا ٹرانسفارمر خراب ہوتا تھا تو نوجوان اسے فوری طور پر مرمت کروانے اور بجلی کی بحالی کے لیے کام کرتے تھے۔

یہ بھی پڑھیےوسیم قادر کی ’گھر واپسی‘: تحریک انصاف اپنے حمایت یافتہ امیدواروں کو کسی دوسری جماعت میں شمولیت سے روک سکتی ہے؟علی امین گنڈا پور کو پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی حدود سے نکل جانے کا حکمکیا کم چینی، روٹی کھانے سے پاکستان میں مہنگائی کنٹرول ہوسکتی ہے؟

13 فروری کو جب اڈیالہ جیل سے یہ خبر سامنے آئی کہ بانی پاکستان تحریکِ انصاف نے علی امین گنڈا پور کو وزیرِ اعلٰی کے لیے نامزد کیا ہے تو اُس کے بعد سے اس فیصلے پر خاصی تنقید کی گئی اور سوشل میڈیا پر ان کے ماضی میں دیے گئے متنازع بیانات اور واقعات شیئر کیے گئے۔

علی امین گنڈا پور متنازع شخصیت کیوں ہیں؟

عمران خان کے ساتھ قریبی تعلق کی وجہ سے وہ اکثر میڈیا کی توجہ کا مرکز رہے ہیں۔

مرکزی سطح پر پاکستان تحریک انصاف کی حکومت قائم ہونے کے بعد علی امین کو اہم ذمہ داریاں دی گئی تھیں جن میں کشمیر اور گلگت بلتستان میں انتخابات میں پی ٹی آئی کی انتخابی مہم چلانے کی ذمہ داری تھی۔

کشمیر میں انتخابات کے دوران علی امین کا کردار خاصا متنازع رہا تھا اور ان کی جانب سے اس دوران تقریروں میں مریم نواز سمیت دیگر سیاسی حریفوں کے خلاف متنازعہ بیانات دیے تھے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے ان کے ان بیانات اور فائرنگ کے ایک واقعے کے بعد انھیں کشمیر سے نکلنے کا کہا گیا تھا۔

اس کے علاوہ پی ٹی آئی دور میں علی امین گنڈا پور نے عوام کو بڑھتی ہوئی مہنگائی کے پیشِ نظر ’چائے میں چینی کم ڈالنے اور روٹی کم کھانے‘ کا مشورہ دیا تھا جس پر خاصی تنقید ہوئی تھی۔

’گنڈا پور جنگ کے دور کے وزیرِ اعلیٰ ہیں‘

13 فروری کو ایک جانب پی ٹی آئی کے حمایتی اس فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے اسے موقع کی اہم ضرورت قرار دیا گیا تو دوسری جانب ناقدین نے کہا کہ عمران خان نے اس عہدے پر گنڈا پور کو نامزد کر کے اہم موقع کھو دیا۔

پی ٹی آئی کے ایک حمایتی رضوان نامی صارف نے لکھا تھا کہ ’ایک امن کے وقت کا وزیرِ اعلیٰ ہوتا ہے اور ایک جنگ کے وقت کا۔ عمران خان نے علی امین گنڈاپور کو جنگ کے وقت کا وزیرِ اعلیٰ بنایا ہے جو اس وقت کی اہم ضرورت ہے۔ آپ لوگ سیاست عمران خان سے بہتر تو نہیں جانتے۔‘

زوہاد نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’عمران خان کو یہ سمجھنا ہو گا کہ بیشک ان کی ووٹر بیس بہت بڑی ہے لیکن یہ سوچنے سمجھنے والا ووٹر ہے اور اگر آپ بزدار کو وزیِرِ اعلیٰ لگانے جیسے فیصلے کریں گے تو انھیں کھو دیں گے۔ وفاداری پر انعام دینا ہی تھا تو اس کے اور بہت سے طریقے ہیں۔ گنڈاپور بطور وزیرِ اعلیٰ خیبرپختونخوا، خدا کا خوف کریں۔‘

اسامہ نامی صارف نے لکھا کہ ’علی امین گنڈاپور جماعت کے ساتھ وفادار ہیں، نڈر ہیں اور انھوں نے حراست کے دوران مبینہ تشدد بھی برداشت کیا لیکن وہ پروفیشنل نہیں اور نہ ہی وزیرِ اعلیٰ بننے کے لیے ان کے پاس وہ اہلیت ہے۔ خیبرپختونخوا کے لوگ پی ٹی آئی کے لیے بڑی تعداد میں ووٹ کرنے پر کم از کم اس سے بہتر امیدوار کے حقدار تھے۔‘

سابق وزیرِ خزانہ خیبرپختونخوا تیمور سلیم جھگڑا نے علی امین گنڈاپور کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ عمران خان کا ووٹ ہے اور عمران خان ہی اہم عہدوں کے لیے امیدواروں کا انتخاب کریں گے۔

’یہ ہمارے لیے ایک انتہائی مشکل چیلنج ہے۔ عمران خان اور پی ٹی آئی کو خیبرپختونخوا سے ایسا مینڈیٹ ملا ہے جو اس سے پہلے کسی کو نہیں ملا۔ ہمیں گورننس بہتر کرنی ہو گی۔

’ہمیں مرہم رکھنا ہو گا، ہمیں پل بنانے ہوں گے۔ ہمیں پختونخوا کے لوگوں کی خدمات کرنی ہو گی۔ پاکستان کے پاس اب اور وقت نہیں۔ ‘

ماہ زلہ خان نامی صارف نے اپنا ذاتی تجربہ لکھتے ہوئے بتایا کہ ’ڈیرہ اسماعیل خان کے لوگ گنڈا پور برادران سے محبت کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ انھوں نے مولانا کو یہاں سے ہرایا۔‘

کیا کم چینی، روٹی کھانے سے پاکستان میں مہنگائی کنٹرول ہوسکتی ہے؟علی امین گنڈا پور کو پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی حدود سے نکل جانے کا حکموسیم قادر کی ’گھر واپسی‘: تحریک انصاف اپنے حمایت یافتہ امیدواروں کو کسی دوسری جماعت میں شمولیت سے روک سکتی ہے؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More