سابق پروفیسر کا ایک ارب ڈالر کا عطیہ میڈیکل کالج کے طلبا کے لیے خوشی کا کیا پیغام لایا؟

بی بی سی اردو  |  Feb 29, 2024

نیویارک شہر کے ایک میڈیکل کالج نے وال اسٹریٹ کے ایک بڑے سرمایہ کار کی 93 سالہ بیوہ کی جانب سے ایک ارب ڈالر کے عطیہ کے بعد طلبا کو مفت ٹیوشن دینے کا اعلان کیا ہے۔

البرٹ آئن سٹائن کالج آف میڈیسن کو یہ عطیہ کالج کی سابقہ پروفیسر ڈاکٹر روتھ گوٹسمین نے دیا۔

یہ کسی بھی امریکی سکول کو دیے گئے اب تک کے سب سے بڑے عطیات میں سے ایک ہے جبکہ کسی بھی میڈیکل سکول کو دیا جانے والا اب تک کا سب سے بڑا عطیہ ہے۔

برونکس نیویارک شہر کے غریب ترین علاقوں میں سے ایک ہے۔ اس کا شمار نیویارک کی 62 کاؤنٹیوں میں سے سب سے غیر صحت بخش کاؤنٹی میں ہوتا ہے۔

البرٹ آئن سٹائن کالج آف میڈیسن کے ڈین ڈاکٹر یارون یومر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس عطیے سے ہمیں ان طلبا کو اپنی طرف متوجہ کرنے میں مدد ملے گی جو ہمارے مشن پر یقین رکھتے ہیں نہ صرف ان کو جو اس کالج کی فیس ادا کر سکتے ہیں۔

اس کالج کی سالانہ فیس تقریباً 59,000 ڈارز (ایک کروڑ 64 لاکھ روپے) ہے جس کی وجہ سے ہر سال کئی طلبا قرضوں تلے دب جاتے ہیں۔

کالج کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق، فائنل ایئر کے طلبا کو اس سال جمع کروائی گئی فیس واپس کر دی جائے گی جبکہ اگست سے تمام طلبا کو مفت ٹیوشن فراہم کیا جائے گا۔

ڈاکٹر یارون کہتے ہیں کہ اس عطیے کے نتیجے میں طلبا کو ایسے منصوبوں اور خیالات کو آگے بڑھانے میں مدد ملے گی جو عام حالات میں ممکن نہ تھے۔

93 سالہ ڈاکٹر گوسٹمین نے سنہ 1968 میں البرٹ آئن سٹائن کالج میں کام شروع کیا۔ انھوں نے لرننگ ڈس ایبیلیٹی پر تحقیق کی اور خواندگی کے پروگرام چلائے۔ انھوں نے کئی ایسے سکریننگ کے طریقہ کار مرتب کیے جو آج بھی بڑے پیمانے پر استعمال ہوتے ہیں۔

ان کے مرحوم شوہر ڈیوڈ ’سنڈی‘ گوٹسمین نے ایک جانے مانے انویسٹمنٹ ہاؤس کی بنیاد رکھی تھی۔ اس کے علاوہ، ڈیوڈ گوٹسمین کا شمار ان افراد میں ہوتا ہے جنھوں نے ابتدائی مرحلے میں ارب پتی وارن بفیٹ کے کاروبار میں سرمایہ کاری کی تھی۔

ڈاکٹر گوٹسمین کا کہنا ہے کہ آئن سٹائن کالج سے تربیت پانے والے ڈاکٹرز برونکس اور پوری دنیا میں صحت کی بہترین دیکھ بھال فراہم کررہے ہیں۔

اپنے مرحوم شوہر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے اتنے عظیم کام کے لیے عطیہ کرتے ہوئے بے حد خوشی ہو رہی ہے۔‘

آئن سٹائن کالج کے تقریباً 50 فیصد طلبا کا تعلق نیویارک سے ہے اور 60 فیصد طلبا خواتین ہیں۔ کالج کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، 48 فیصد طلبا سفید فام جبکہ 29 فیصد ایشیائی ہیں۔ ہسپانوی اور سیاہ فام طلبا کی تعداد بالترتیب 11 اور 5 فیصد ہے۔

نیویارک ٹائمز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انھوں نے بتایا کہ ان کے آنجہانی شوہر نے وراثت میں ان کے لیے ’برکشائر ہیتھ وے‘ کے حصص چھوڑے تھے۔ ان کے مطابق، ان کے شوہر نے انھیں کہا تھا ’جو بھی آپ صحیح سمجھیں اس کے ساتھ کریں۔‘

ڈاکٹر گوٹسمین کا کہنا تھا کہ وہ آئن سٹائن کے طلبا کی مدد کرنا چاہتی تھیں تا کہ ان کو مفت ٹیوشن دی جاسکے۔ ان کا کہنا کہ انہیں فوراً احساس ہوا یہ رقم ہمیشہ ایسا کرنے کے لیے کافی ہے۔

وہ کبھی کبھار سوچتی ہیں کہ ان کے شوہر اس عطیے کے بارے میں کیا سوچتے ہوں گے۔

ڈاکٹر گوٹسمین کہتی ہیں کہ انھیں امید ہے ان شوہر مسکرا رہے ہوں گے۔’اس نے مجھے ایسا کرنے کا موقع دیا، اور مجھے امید ہے کہ وہ اس پر خوش ہوں گے۔‘

بیرون ملک تعلیم کے خواہشمند نوجوان سوشل میڈیا سے کیسے مدد حاصل کر سکتے ہیں؟سکالرشِپ کے لیے فارم بھرتے ہوئے کن پانچ باتوں کا خیال رکھنا چاہیے؟اعلیٰ تعلیم کے لیے فری سوشل میڈیا پلیٹ فارم کتنا مددگار
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More