Getty Images
امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن میں واقع اسرائیلی سفارت خانے کے سامنے خود کو آگ لگانے والے امریکی فضائیہ کے اہلکار ایرون بیشنل زخموں کی تاب نہ لائے ہوئے وفات پا گئے ہیں۔
اتوار کی سہ پہر امریکی فضائیہ کے اِس اہلکار نے خود سوزی کی کوشش کرتے ہوئے اپنے آپ کو آگ لگا لی تھی۔ تاہم موقع پر موجود ’یو ایس سیکرٹ سروس‘ کے اہلکاروں نے آگ کو بجھایا اور اس سے شدید متاثرہ اہلکار کو ہسپتال پہنچایا۔
امریکی فضائیہ نے اس واقعے کی تصدیق کی ہے۔ پولیس، سیکرٹ سروس اور دیگر حکام اس معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
پینٹاگون کے ترجمان نے پیش آنے والے اس واقعے کو ’افسوسناک واقعہ‘ قرار دیا ہے۔
امریکی فضائیہ کے اہلکار ایرون بیشنل نے اپنے آپ کو آگ لگانے کی ویڈیو کو ’ٹوئچ‘ پر لائیو سٹریم بھی کیا جس میں انھوں نے اپنا تعارف کروایا اور بتایا کہ وہ امریکی ایئرفورس کے حاضر سروس اہلکار ہیں۔
خود کو آگ لگانے سے پہلے، انھوں نے کہا کہ وہ ’(فلسطینوں کی) نسل کشی کے عمل میں مزید شریک نہیں ہوں گے‘ اور جب آگ نے اُن کے جسم کو اپنی لپیٹ میں لیا تو اس موقع پر ویڈیو میں انھیں ’فلسطین کو آزاد کرو‘ کا نعرہ لگاتے ہوئے سُنا گیا۔
اس واقعے کی اطلاع ملنے کے بعد جائے وقوعہ پر بم ڈسپوزل یونٹ کے اہلکاروں کو بھی بھیجا گیا کیونکہ حکام کو اس اہلکار سے منسلک ایک گاڑی کی موجودگی کے حوالے سے شبہ بھی تھا۔
اس واقعے میں اسرائیلی سفارتخانے کا کوئی اہلکار زخمی نہیں ہوا جبکہ اس علاقے سے کوئی خطرناک مواد بھی برآمد نہیں ہوا اور اسے محفوظ قرار دیا گیا ہے۔
سفارت خانے کے ترجمان نے بتایا کہ اس واقعے میں سفارت خانے کے عملے کا کوئی رکن زخمی نہیں ہوا۔
اسرائیلی وزارت خارجہ نے کہا کہ سفارتخانے کا عملہ اس شخص سے واقف نہیں تھا۔ یہ پہلا موقع نہیں جب کسی شخص نے امریکا میں اسرائیلی سفارتی مشن کے سامنے خود سوزی کی کوشش کی ہو۔
گذشتہ سال دسمبر میں امریکی ریاست جورجیا میں اسرائیلی قونصل خانے کے سامنے مظاہرہ کرنے والے ایک شخص نے خود کو آگ لگا لی تھی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اس شخص نے اپنے آپ کو آگ لگانے کے لیے پیٹرول کا استعمال کیا تھا جبکہ حکام کو جائے وقوعہ سے فلسطینی پرچم بھی ملا تھا۔
Getty Imagesمنصوبہ بندی
ایرون بشنیل نے خود کو آگ لگاتے وقت فوجی وردی پہن رکھی تھی۔ خود سوزی سے قبل انھوں نے کئی صحافیوں کے ساتھ ساتھبائیں بازو کی نیوز ویب سائٹس کو بھی ای میلز بھیجیں۔ ای میل موصول کرنے والے گروپوں میں سے ایک اٹلانٹا کمیونٹی پریس کلیکٹو نے بی بی سی کو اس ای میل کی ایک کاپی فراہم کی۔
اس ای میل میں ایرون نے متنبہ کیا کہ ’آج میں فلسطینی عوام کی نسل کشی کے خلاف ایک انتہائی اقدام کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہوں۔ یہ انتہائی پریشان کن ہو گا۔‘
ایرون بشنیل کی پیدائش ریاست ٹیکساس کے شہر سان انتونیو میں ہوئی اور وہ میساچوسٹس میں پلے بڑھے، جہاں انھوں نے کیپ کوڈ جزیرہ نما کے سرکاری سکولوں میں تعلیم حاصل کی۔
سکول کے لنکڈن پروفائل سے یہ پتہ چلتا ہے کہ انھوں نے نومبر 2020 میں ایئر فورس کی بنیادی تربیت اعلیٰ اعزاز کے ساتھ مکمل کی تھی اور وہ اسے پروگرامنگ انجینئرنگ میں منتقل کرنے کا متمنی تھے۔
ایئر فورس نے اندرونی خاندانی نوٹیفکیشن پالیسیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ادارے کے ساتھ ایرون بشنیل کے تعلقات کے بارے میں تفصیلات کی تصدیق نہیں کرے گی، لیکن فوجی اخبار سٹارز اینڈ سٹرپس نے رپورٹ کیا کہ اس نے سینیئر ایئر مین کا عہدہ حاصل کر لیا تھا۔
واشنگٹن پولیس نے کہا کہ وہ دیگر اداروں کے ساتھ مل کر اس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
کیا اسرائیل حماس کا خاتمہ کر سکتا ہے؟نتن یاہو نے حماس کی مالی امداد روکنے کا موقع خود گنوایا: موساد کے سابق سربراہ کا الزامغزہ 101: جنگ کی ہولناکیوں کے عینی شاہد، ’میرے والد کا چہرہ قابلِ شناخت نہیں رہا تھا‘خفیہ ایجنسیوں اور جاسوس یونٹس پر مشتمل اسرائیل کا پیچیدہ انٹیلیجنس نظام کیسے کام کرتا ہے؟