’سفید فام قوم پرستی‘کی بنیاد پر دہشتگردی: پاکستانی نژاد خاندان کے کینیڈین قاتل کو عمر قید کی سزا سنا دی گئی

بی بی سی اردو  |  Feb 23, 2024

کینیڈا میں پاکستانی نژاد خاندان کے چار افراد کو قتل کرنے والے شخص کو عمر قید کی سزا دے دی گئی ہے اور جج نے فیصلے میں لکھا کہ مجرم کا عمل ’سفید فام قوم پرست‘ دہشتگردی کے مترادف ہے۔

22 سال کے نتھینیل ولٹمین کو پانچ مرتبہ عمر قید کی سزا سنائی گئی جس میں چار قتل اور ایک اقدام قتل پر دی گئی۔

نتھینیل کو جوری نے گذشتہ سال نومبر میں مجرم قرار دیا تھا۔

انھوں نے 2021 میں لندن انٹاریوں میں چہل قدمی کرنے والے خاندان کو اپنے ٹرک سے کچل دیا تھا۔

46 سالہ سلمان افضال، ان کی 44 سالہ بیوی مدیحہ سلمان، 15 برس کی بیٹی یمنیٰ اور 74 سال کی بزرگ والدہ طلعت افضال اس واقعے میں ہلاک ہو گئے تھے۔ ان کا نو سال کا بیٹا اس واقعے میں شدید زخمی ہو گیا تھا۔

مقدمے میں پیش کیے گئے شواہد کے مطابق نتھینیل نے اس خاندان کا انتخاب اس لیے کیا کیونکہ انھوں نے ان کی دو خواتین کو روایتی پاکستانی کپڑے پہنے دیکھ لیا تھا۔

جج پومیرینس نے کہا کہ نتھینیل ’سپاٹ لائٹ میں اپنی جگہ ڈھونڈ رہا تھا‘ جب انھوں نے اس خاندان کو نشانہ بنایا۔

لندن فری پریس اخبار کے مطابق جج نے جمعرات کو سزا سناتے ہوئے کہا ’میں امید کرتی ہوں کہ خوف اور دھمکی کا احساس اس عمل کا دیر پا پیغام نہیں ہو گا۔‘

جج نے کہا کہ نتھینیل نے ایسے معصوم متاثرین کو ڈھونڈا جن سے وہ پہلے کبھی نہیں ملے تھے۔

جج نے کہا ’وہ تمام مسلمانوں کے تحفظ اور سلامتی کو خطرے میں ڈال کر ان کے خلاف جرم کرنا چاہتے تھے۔‘

نتھینیل 25 سال تک پے رول حاصل کرنے کے اہل نہیں ہوں گے۔

یہ پہلی دفعہ تھا کہ ایک کینیڈین جوری نے سفید فام قوم پرست دہشتگردی پر قانونی دلائل سنے۔

جنوری میں اس سے پہلے ہونے والی سماعتوں میں تقریباً 70 متاثرین نے عدالت کو بیان دیتے ہوئے بتایا کہ کیسے اس حادثے سے وہ متاثر ہوئے۔

بہت سارے بیانات میں بتایا گیا کہ رشتہ داروں اور دوستوں کا ناقابل تلافی نقصان ہوا ہے خاص طور پر ان کے یتیم بیٹے کا۔

مدیحہ سلمان کی رشتہ دار سیدہ سدرہ جمال نے بتایا کہ ’اس دن اس بچے سے معصومیت چھین لی گئی۔‘

سدرہ نے سماعت کے دوران اس خوف کے بارے میں بھی بات کی کہ اس قسم کے حملے لندن کی مسلمان برادری میں عام ہو سکتے ہیں۔

سدرہ نے کہا تھا ’کیا کوئی اور ہمیں ٹارگٹ کرے گا؟ ہمارے ساتھ غیر انسانی رویہ اپنائے گا، ہمیں تکلیف پہنچائے گا، ہمارے قتل کرے گا؟‘

جنوری کی سماعت کے دوران قتل کیے گئے جوڑے کے بیٹے کا بیان بھی پڑھ کر سنایا گیا۔

انھوں نے لکھا کہ وہ ’بہت دکھی ہیں کہ اب وہ اپنے اہل خانہ سے بات نہیں کر سکتے اور ان کے ساتھ مل کر نئی یادیں نہیں بنا سکتے۔‘

انھوں نے مزید لکھا کہ انھیں ’اپنی ٹانگ سے دھاتی پلیٹ اتروانی ہو گی جو بہت تکلیف دہ ہو گا اور مجھے پھر سے چلنا سیکھنا ہو گا۔‘

انھوں نے اپنے بیان کا اختتام ’تمام بچوں کے نام‘ پیغام سے کیا۔

انھوں نے لکھا ’آپ سوچتے ہوں گے کہ آپ کے بہن بھائی بہت تنگ کرتے ہیں، اور سچی بات یہ ہے کہ میں بھی یمنیٰ کے بارے میں ایسا ہی سوچتا تھا لیکن جب وہ چلے جاتے ہیں تو آپ کا دل کرتا ہے کہ آپ آخری دفعہ ان سے جھگڑا کر لیں۔‘

سلمان افضال کا خاندان 2007 میں اسلام آباد سے کینیڈا منتقل ہوا تھا۔ ان کے قتل نے اس حملے کے بعد لندن اور کینیڈا کی وسیع تر مسلم کمیونٹی میں تشویش کا اظہار کیا۔

Getty Imagesافضل خاندان کے تابوتوں کو نماز جنازہ کے دوران کینیڈا کے پرچم میں لپیٹ دیا گیا تھا

جنوری میں ایک بیان میں نتھینیل نے بولا تھا کہ ان قتل پر انھیں بہت افسوس ہے۔

6 جون کے بعد کے دنوں، مہینوں اور سالوں کے دوران۔۔۔ میں نے اپنے اعمال کی وجہ سے ہونے والے درد اور تکلیف کی دیکھی ہے۔‘

جمعرات کو عدالت کے باہر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے نتھینیل کے وکیل کرسٹوفر ہکس نے کہا کہ انھیں دہشت گردی کے بارے میں جج کے فیصلے کی توقع تھی اور انھوں نے فیصلے کے خلاف اپیل کا امکان کھلا چھوڑ دیا۔

مقدمے میں اپنا دفع خود کرتے ہوئے نتھینیل نے کہا تھا کہ سخت مسیحی پرورش کی وجہ سے ان پر گہرے منفی اثرات چھوڑے اور وہ ابسیسوو کمپسوو ڈس آرڈر کا شکار ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ قتل سے پہلے کہ دنوں میں وہ میجک مشرومز (نشہ آور مشرومز) لینے کی وجہ سے حقیقت سے کٹ گیا تھا۔

تاہم جمعرات کو فیصلہ سناتے ہوئے جج پومیرینس نے ان دلائل کو مسترد کر دیا اور کہا کہ یہ دلائل نتھینیل کے عمل کے بارے میں وجوہات نہیں بتاتے۔ انھوں نے کہا نتھینیل نے انٹرنیٹ پر موجود مواد سے اپنا غصّہ نکالا۔

مقدمے میں متعارف کیے گئے شواہد کی مدد سے بتایا گیا کہ قتل سے ایک مہینے پہلے انھوں نے ایک دستاویز پر کام کیا جس میں وہ تشدد کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے اور وہ نیوزی لینڈ اور ناروے میں ہونے والے قتل کے واقعات سے متاثر تھے۔

جج نے کہا کہ نفرت وسیع پیمانے تک پھیل سکتی ہے جب وہ صرف ایک کلک کی دوری پر ہو۔

کینیڈا میں’نفرت کی بنیاد پر قتل‘ ہونے والا پاکستانی خاندان: ’سوچ بھی نہیں سکتی میری والدہ کو کتنا درد ہوا ہو گا جب تم نے انھیں مارا‘کینیڈا میں 22 سالہ نوجوان پر پاکستانی نژاد خاندان کے قتل کا جرم ثابت: ’دو مرتبہ مسلمانوں کو گاڑی تلے کچلنے کا خیال آیا۔۔۔ اس خاندان کو دیکھا تو خود کو روک نہ سکا‘کینیڈا میں مقیم مسلمان خواتین: ’یہ ان کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے، یہ ہمارے ساتھ بھی ہو سکتا ہے'
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More