انڈیا کی نیشنل ویمن ہاکی کی کوچ اور سابق گولڈ میڈلسٹ جینیک شوپمین نے انڈیا میں کھیل اور معاشرے دونوں میں پائی جانے والی صنفی عدم مساوات پر تنقید کی ہے۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انڈین نیشنل ویمن ہاکی کوچ جینیک شوپمین کا کہنا ہے کہا کہ انڈیا میں مردوں کو ترجیح دی جاتی ہے۔انہوں نے انڈین ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’میں جس کلچر سے آئی ہوں وہاں خواتین کو عزت اور اہمیت دی جاتی ہے لیکن یہاں مجھے ایسا نہیں لگتا۔‘ کوچ نے یہ گفتگو اتوار کو ایف آئی ایچ پرو لیگ میں امریکہ کے خلاف انڈیا کی شکست کے بعد کی ہے۔انڈیا میں خواتین کھلاڑیوں کو طویل عرصے سے ٹریننگ گراؤنڈز کی کمی اور میڈیا کی توجہ نہ ہونے کے باعث کرکٹ اور ہاکی جیسے کھیلوں میں امتیازی سلوک کا سامنا ہے اور ان کھلیوں پر مرد ہی چھائے ہوئے ہیں۔جینیک شوپمین نے کہا ’جب میں مرد کوچز کے ساتھ رویہ دیکھتی ہوں تو مجھے بہت کچھ مختلف لگتا ہے۔‘’میں نیدرلینڈز سے آئی ہوں اور امریکہ میں کام کر چکی ہوں۔ (میرے خیال میں) انڈیا میں ایک خاتون کے طور پر کام کرنا بہت مشکل ہے بالخصوص جب آپ ایک ایسے معاشرے سے آئی ہوں جہاں خواتین کی ایک رائے ہوتی ہے اور اسے وزن دیا جاتا ہے۔ یہ واقعی بہت مشکل ہے۔‘جینیک شوپمین کا انڈین نیشنل ویمن ہاکی ٹیم کے ساتھ دو سالہ معاہدہ رواں برس کے آخر میں ختم ہو گا(فائل فوٹو: اے ایف پی)جینیک شوپمین نے 2021 میں ٹوکیو اولمپکس کے بعد انڈیا کی ویمن ہیڈ کوچ کی ذمہ داری سنبھالی تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ ’جب میں اسسٹنٹ کوچ تھی تو کچھ افراد میری طرف دیکھتے تھے اور نہ کوئی پروا کرتے تھے لیکن جب آپ چیف کوچ بنتے ہیں تو اچانک سب آپ میں دلچسپی لینے لگتے ہیں۔ مجھے اس سب سے بہت لڑنا پڑا۔‘سب سے تلخ چیز کیا تھی؟ اس سوال کے جواب میں جینیک شوپمین نے کہا ’مجھے نہیں معلوم کہ ایسا ہی ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ مجھے ایسا محسوس ہوا کہ مجھے سنجیدہ ہی نہیں لیا گیا۔‘ہاکی انڈیا کے حکام سے تبصرے کے لیے اے ایف پی کا فوری طور پر رابطہ نہ ہو سکا۔جینیک شوپمین کا انڈین نیشنل ویمن ہاکی ٹیم کے ساتھ دو سالہ معاہدہ رواں برس کے آخر میں پیرس اولمپکس کے بعد ختم ہو جائے گا۔