انڈیا میں مبینہ اشتعال انگیز بیانات کی وجہ سے سرخیوں میں آنے والے اسلامی مبلغ مفتی سلمان اظہری اب گجرات پولیس کی تحویل میں ہیں۔
گجرات پولیس اتوار کے روز ممبئی پہنچی، جہاں پولیس نے مفتی سلمان اظہری کا دو روزہ ٹرانزٹ ریمانڈ حاصل کیا۔
جب مفتی سلمان اظہری کو گرفتار کر کے ممبئی کے گھاٹ کوپر پولیس سٹیشن لایا گیا تو وہاں لوگوں کی بھیڑ جمع ہو گئی اور انھوں نے اظہری کی گرفتاری کے خلاف احتجاج شروع کردیا۔
اس ہجوم پر قابو پانے کے لیے اظہری کو خود پولیس سٹیشن کی کھڑکی میں مائیک پکڑے سامنے آنا پڑا اور لوگوں کو گھر جانے کے لیے کہنا پڑا۔
مفتی سلمان اظہری کی ایک حالیہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس سے متعلق یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ وہ اس ویڈیو میں لوگوں کو مشتعل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
یہ ویڈیو بدھ کے روز سامنے آئی، جہاں مفتی سلمان اظہری گجرات کے اہم علاقے جوناگڑھ میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کے مطابق اس پروگرام کے دو منتظمین کو بھی اُن کے ساتھ گرفتار کیا گیا ہے۔
اظہری نے ایسا کہا کیا؟
اظہری نے بدھ کے روز جوناگڑھ میں بی ڈویژن پولیس سٹیشن کے قریب مضافاتی علاقے میں ہونے والے ایک پروگرام میں شرکت کی۔ جہاں سے اس پروگرام کی ایک 20 سیکنڈ کی ویڈیو وائرل ہوئی جس پر اعتراض کیا جا رہا ہے کہ اس میں وہ لوگوں کے جذبات اُبھارنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
لیکن اس کے وائرل ہونے اور اُن کے خلاف سامنے آنے والے سخت ردِ عمل کے بعد پروگرام کی مکمل ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر موجود ہے۔
ویڈیو میں اظہری کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ’آج دنیا ہم پر طنز کرتی ہے کہ اگر آپ سچے ہیں تو آپ کو ہر جانب کیوں مارا جاتا ہے؟ فلسطین میں آپ کو (یعنی مسلمانوں کو) قتل کیوں کیا جا رہا ہے؟ یہی سلسلہ عراق، یمن، فلسطین، افغانستان، عرب اور برما۔۔۔ حتیٰ کے آپ کو ہر جگہ کیوں قتل کیا جاتا ہے؟‘ اُن کا مزید اس ویڈیو میں کہنا تھا کہ ’ان ظالموں کو جواب دیں جو مفتی اعظم نے ہمیں سکھایا تھا۔۔۔ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ماننے والے ہیں۔ ہم زندہ رہنے کے لیے نہیں آتے۔ اس کی مثال اسی طرح ہے کہ پروانا کی محبت بس شمع کے گرد گھومنا ہی ہے اور اس کی نظر اپنی زندگی کر دینا ہے۔‘
اظہری نے اُس پروگرام میں مزید یہ کہا کہ ’اگر ہمیں کسی زمین پر کاٹ دیا جائے تو ایک بات یاد رکھیں کہ ہمارے قتل ہونے سے اسلام ختم نہیں ہوتا۔ اگر اسلام کو ختم ہونا ہوتا تو وہ کربلا کے واقعے کے بعد ختم ہو جاتا۔ اے مسلمانو یاد رکھو کہ اسلام ہر کربلا کے بعد زندہ ہوتا ہے، فکر مت کرو خدا کا جلال ابھی آنا باقی ہے۔ اسلام ابھی زندہ ہے۔ جو ہم سے روز لڑتے ہیں، ابھی آخری معرکہ کربلا باقی ہے۔ کچھ دیر خاموشی ہے۔ پھر شور مچے گا۔ کل ہماری باری آئے گی۔‘
اظہری کے خلاف مقدمہ درج
اس تقریب میں اظہری نے جو کچھ کہا اس کا ایک اقتباس سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا۔
ویڈیو وائرل ہونے کے بعد اظہری اور مقامی منتظمین یوسف ملک اور عظیم حبیب کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 153 بی اور 505 (2) کے تحت معاملہ درج کیا گیا تھا۔
یہ دفعات مذہبی گروہوں کے درمیان نفرت کو فروغ دینے اور عوامی پریشانی کا سبب بننے والے بیانات دینے کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔
پولیس نے بتایا کہ ’منتظمین نے یہ کہتے ہوئے تقریب کی اجازت لی تھی کہ وہ مذہب کے بارے میں بات کریں گے اور نشے سے بچاؤ اور اس سے دور رہنے کے بارے میں بات کریں گے، لیکن اس سب کے برعکس انھوں نے اشتعال انگیز تقاریر کیں۔‘
اتوار کے روز اظہری کو گجرات پولیس نے ممبئی میں حراست میں لیا تھا اور کاغذی کارروائی کے لیے پولیس سٹیشن لے جایا گیا تھا۔
اظہری کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے لوگوں کا ہجوم وہاں جمع ہوا۔ ہجوم نے مطالبہ کیا کہ اظہری کو رہا کیا جائے۔ مظاہرین نے جب تھانے کا کا گھراؤ ختم نہیں کیا تو پولیس نے ان پر لاٹھی چارج بھی کیا۔
اس کے بعد اظہری نے لاؤڈ سپیکر کے ذریعے لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی۔
اظہری نے کہا کہ ’سب اپنے غصہ پر قابو رکھیں۔ حالات جو بھی ہوں، میں آپ کے سامنے ہوں۔ میںآپ سے کہہ رہا ہوں کہ میں مجرم نہیں ہوں، نہ ہی مجھے کسی جرم کے لیے یہاں لایا گیا ہے۔ وہ تفتیش کر رہے ہیں جو انھیں میرے بیان کے بارے میں کرنا ہے۔ ہم ان کی حمایت کر رہے ہیں۔ آپ کو بھی کرنی چاہیے اور قانون کو ہاتھ میں لینے سے اجتناب کرنا چاہیے۔‘
اظہری نے کہا کہ ’اس سے امن و امان کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ جو بھی ہوگا اچھا ہوگا۔ اگر گرفتاری میرے مقدر میں ہے تو میں اس کے لیے بھی تیار ہوں۔ آپ کے پیار کا شکریہ، اگر آپ سب مجھ سے پیار کرتے ہیں تو یہ جگہ خالی کر دیں۔ یہ پولیس کے لیے مسئلہ نہیں بننا چاہیے۔‘
اظہری کی اس اپیل کے بعد ہجوم منتشر ہوتا دکھائی دیا۔
اظہری کے وکیل نے کیا کہا؟
ہجوم کی وجہ سے حالات خراب ہو رہے تھے، ایسے میں ممبئی پولیس کی جانب سے ایک بیان بھی جاری کیا گیا تھا۔
ممبئی میں ڈی سی پی ہیمراج سنگھ راجپوت نے میڈیا کو بتایا کہ ’ممبئی میں امن ہے۔ گھاٹ کوپر کا علاقہ بھی پرامن ہے۔ کسی قسم کی افواہوں پر یقین نہ کریں۔ میں ممبئی کے لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ پولیس ان کے لیے سڑک پر ہے۔‘
گھاٹ کوپر پولیس سٹیشن کے باہر اظہری کے حامی واحد شیخ نے کہا کہ ’سول وردی میں 35 سے 40 پولیس اہلکار اتوار کی صبح مفتی صاحب کے گھر آئے۔ ہم نے جاکر پوچھا کہ وہ کیوں آئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ آپ انھیں مفتی صاحب کے پاس لے جائیں۔ مفتی صاحب نے ان کے ساتھ تعاون کیا۔ وہ انھیں ساتھ لے گئے۔ جب ہم نے بات کی تو ہمیں پتہ چلا کہ گجرات میں ایک معاملہ درج کیا گیا ہے۔ ہم نے کہا نوٹس دیں۔ کوئی نوٹس نہیں دیا گیا۔‘
خبر رساں ایجنسی اے این آئی سے بات کرتے ہوئے اظہری کے وکیل عارف صدیقی نے اس بارے میں بتایا کہ ’پولیس نے ان کے ٹرانزٹ ریمانڈ کی درخواست دی تھی، ہم نے اس کی مخالفت کی اور ہم نے یہ بھی کہا کہ انھیں غیر قانونی طور پر حراست میں لیا گیا ہے، قانون کے مطابق ہمیں نوٹس دیا جانا چاہیے تھا، جو ہمیں فراہم نہیں کیا گیا، انھیں دو روزہ ٹرانزٹ ریمانڈ پر بھیج دیا گیا ہے۔‘
مفتی سلمان اظہری کے بارے میں چند باتیں
مفتی سلمان اظہری خود کو اسلامی ریسرچ سکالر قرار دیتے رہے ہیں۔ وہ جامعہ ریاض الجنۃ، الامان ایجوکیشن اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ کے بانی بھی ہیں۔
فری پریس جرنل کی رپورٹ کے مطابق اظہری نے قاہرہ کی الازہر یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کر رکھی ہے۔
وہ کئی طرح کے مذہبی و سماجی پروگرامز میں شامل ہوتے رہے ہیں۔ مفتی سلمان اظہری کے سوشل میڈیا پر لاکھوں فالوورز اور فینز بھی ہیں۔ سوشل میڈیا پر وہ خود کو دنیا کا معروف سنی ریسرچ سکالر قرار دیتے ہیں۔ وہ سات سال سے یوٹیوب پر سرگرم ہیں۔
وہ جن مسائل پر اکثر بات کرتے رہتے ہیں ان میں سے کچھ درج ذیل ہیں:
کیا ہم بت کی پوجا کر سکتے ہیں؟غریب نواز انڈیا کیسے آئے؟کیا اسلام سے بہتر کوئی مذہب ہے؟دل کو سکون کیسے ملے گا؟اسلام کا اصل ہیرو کون ہے؟فلسطین میں اللہ کی مدد آئے گی۔