نکاح کیس کی سماعت کا احوال: ’جس دن زرداری سے کہوں گا مجھے بچا لو، وہ قیامت کا دن ہوگا‘، عمران خان

بی بی سی اردو  |  Feb 03, 2024

Getty Images

سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کے خلاف ایک اور مقدمے کا فیصلہ آنے کو ہے اور گذشتہ چار روز کے دوران عمران خان کے خلاف یہ تیسرا مقدمہ ہو گا جس میں فیصلہ سنایا جائے گا۔

اس مقدمے کا تعلق براہِ راست عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی سے ہے۔ ان پر الزام ہے کہ بشری بی بی نے ’دوران عدت‘ عمران خان سے نکاح کیا اور اس مقدمے کے درخواست گزار بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا ہیں۔

سول نوعیت کے اس مقدمے کی سماعت جمعے کے روز صبح ساڑھے نو بجے شروع ہوئی اور رات ساڑھے گیارہ بجے تک چلتی رہی۔

واضح رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف نکاح سے متعلق ایک مقدمے میں فیصلہ محفوظ کر لیا گیا ہے۔ اس مقدمے کی سماعت بھی ایک مقامی عدالت نے اڈیالہ جیل کے اندر کی گئی تھی اور آج (سنیچر) کو اس مقدمے کا محفوظ فیصلہ سنایا جائے گا۔

کمرۂ عدالت میں موجود صحافی رضوان قاضی کے مطابق، عمران خان جو کہ جیل کے اندر ہی موجود تھے پہلے انھیں کمرۂ عدالت میں لایا گیا۔ بشریٰ بی بی، جو کہ اس وقت بنی گالہ میں قید ہیں کو کچھ دیر کے بعد کمرۂ عدالت پہنچایا گیا۔

جب ہم نے قاضی رضوان سے پوچھا کہ عمران خان چونکہ سائفر اور توشہ خانہ کیسز میں سزا یافتہ ہیں تو کیا جب ان کو عدالت میں پیش کیا گیا تو کیا ان کو جیل مینوئیل کے مطابق قیدیوں والے کپڑے پہنائے گئے تھے. رضوان قاضی کا کہنا تھا کہ عمران خان اسی طرح ہی عدالت میں پیش ہوئے جس طرح وہ پہلے ہوا کرتے تھے یعنی انھوں نے ٹراوئز، نیلی جیکٹ اور جاگنگ والے جوتے پہن رکھے تھے۔

کمرۂ عدالت میں موجود جیل کے ایک اہلکار کے مطابق جب متعقلہ عدالت کے جج قدرت اللہ جیل پہنچے توعدالتی حکم پر ہی عمران خان کو ان کے بیرک سے کمرۂ عدالت تک لایا گیا تھا۔

رضوان قاضی کہتے ہیں کہ اس مقدمے کی سماعت کے دوران عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے اپنے سابق شوہر خاور مانیکا کے اس بیان کی ترید کی کہ ان کو طلاق نومبر 2017 میں دی گئی تھی۔ ان کے بقول خاور مانیکا نے اپریل 2017 میں انھیں زبانی طلاق دے دی تھی۔

بشریٰ بی بی کا کہنا تھا کہ انھوں نے اپریل سے اگست 2017 کے دوران اپنی عدت مکمل کی اور پھر آگست 2017 میں اپنی والدہ کے گھر لاہور منتقل ہوگئیں۔

انھوں نے کہا کہ یکم جنوری 2018 سے قبل عمران خان سے خاندان کی موجودگی میں ملاقات کی اور یکم جنوری 2018 کو عمران خان سےایک ہی نکاح ہوا کیونکہ اس وقت تک ان کی عدت پوری ہوچکی تھی۔ سابق خاتونِ اول نے کہا کہ شادی کا باضابطہ اعلان فروری 2018 میں کیا گیا۔

بشریٰ بی بی نے عدالت کو بتایا کہ ان کے سابق شوہر نے جو نومبر 2017 والی طلاق پیش کی، وہ جعلی ہے۔ انھوں نے عمران خان سے غیر شرعی تعلقات رکھنے سے متعلق الزامات کو جھوٹا قرار دیا۔

بشریٰ بی بی کا کہنا تھا کہ 14 نومبر 2023 تک خاور مانیکا حراست میں رہے جس کے بعد انھوں نے یہ شکایت دائر کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ شکایت بدنیتی پر مبنی ہے۔

Getty Imagesاہلیہ بشریٰ بی بی کا کہنا تھا کہ یکم جنوری 2018 کو عمران خان سےایک ہی نکاح ہوا کیونکہ اس وقت تک ان کی عدت پوری ہوچکی تھی’جس دن زرداری سے کہوں گا مجھے بچا لو وہ قیامت کا دن ہوگا‘: عمران خان

رضوان قاضی کے مطابق اس مقدمے کی سماعت کے دوران جب وقفہ ہوا تو سابق وزیر اعظم عمران خان کمرۂ عدالت میں موجود صحافیوں کے پاس آئے اور ان سے گفتگو کی۔

اس دوران انھوں نے آرمی چیف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس ملک کے 25 کروڑعوام کے بارے میں سوچیں۔ جس طرح کا الیکشن کرانے جارہے ہیں، اس سے ملک کی معیشت تباہ ہوجائے گی اور تاریخ آپ کو معاف نہیں کرے گی۔ سابق وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ مستحکم جمہوریت کے بغیر کسی ملک کی معیشت اوپر نہیں جاتی۔

عمران خان نے کہا کہ انتخابات کا نیا سسٹم ن لیگ اور الیکشن کمیشن نے ہیک کر لیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ساری جماعتیں تیار رہیں کیونکہ انھوں نے پولنگ ایجنٹس کو وہاں سے اٹھانا ہے، اور نتائج کا اعلان کردینا ہے۔

سابق وزیر اعظم نے پاکستان پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کو مشورہ دیا کہ وہاپنے پولنگ ایجنٹس کو فارم بی ملنے سے پہلے پولنگ سٹیشنز سے نہ نکلنے کی ہدایت کریں۔

رضوان قاضی کے مطابق جب اس گفتگو کے دوران عمران خان سے پوچھا گیا کہ کیا وہسابق صدر آصف علی زرداری سے کہیں گے کہ ان کے خلاف درج مقدمات میں ان کی مدد کریں تو عمران خان کا کہنا تھا کہ ’جس دن زرداری سے کہوں گا مجھے بچا لو وہ قیامت کا دن ہوگا۔‘

انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’ڈیل آفر ہوئی کہ تین سال خاموش ہو کر پیچھے ہٹ جائیں، بنی گالا بیٹھ جائیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ آفر مجھے اس وقت کی گئی تھی جب میں اٹک جیل میں بند تھا اور اس پیغام سے سٹیبلیشمینٹ کی شرائط سامنے آگئی کہ باریاں باریاں کھیلوں جس کا مطلب یہ تھا کہ پہلے تم مزے لو پھر ہم مزے لیں گے۔‘

عمران خان کے بقول انھوں نے وہی جواب دیا جو ’حقیق آزادی کے نعرے لگانے والے کو دینا چاہیے۔‘

Getty Imagesپاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان 31 اگست 2022 کو اسلام آباد میں ہائی کورٹ میں پیشی کے بعد جاتے وقت اپنی گاڑی میں بیٹھے ہیں۔

عمران خان نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ انھیں بولا گیا کہ ’اچھے بندے بنو، ان کی باری بعد میں آئے گی۔ عمران خان کے بقول، انھوں نے ’ان‘ کو کہا کہ قانون سب سے بڑا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی کو بنی گالا کے ایک کمرے تک محدود کردیا گیا ہے۔ عمران خان کے بقول کمرے کے شیشے بند کرکے، کمرے میں اندھیرا کردیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے ماحول سے تو جیل بہتر ہے۔

بانی پی َٹی آئی کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس آف پاکستان دو بڑی پارٹیوں سے یہی پوچھ لیں کہ کیا انھوں نے کبھی اپنی فیملی میں بھی الیکشن کرایا۔

رضوان قاضی کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات ملتوی کروانے کے بارے میں عمران خان کا کہنا تھا کہ انتخابات اس لیے ملتوی کروائے کیونکہ ہماری جماعت کے لوگ چھپے ہوئے ہیں۔

شیخ رشید کی جانب سے شہریار ریاض کو تین کروڑ روپے کے عوض پارٹی ٹکٹ دینے کے سوال پرعمران خان کا کہنا تھا کہ ٹکٹوں کی تقسیم کے لیے رجسٹر اندر نہیں لانے دیا گیا تو پھر کیسے ٹکٹوں پر مشاورت کرتا۔

اڈیالہ جیل کے ایک اہلکار کے مطابق صحافیوں سے گفتگو کے بعد عمران خان دوبارہ اپنی سیٹ پر بیٹھ گئے اور اس مقدمے کی سماعت دوبارہ شروع ہوگئی۔

رضوان قاضی کے مطابق اس مقدمے کی سماعت کے دوران استغاثہ کے چاروں گواہوں پر جرح کا عمل مکمل ہوگیا ہے۔ عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے گواہوں سے جرح کی جبکہ عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی کی جانب سے وکیل عثمان ریاض گل نے گواہوں پر جرح کی۔

ان گواہوں میں خاور مانیکا، عون چوہدری، نکاح خواں مفتی سعید اور ملازم لطیف شامل تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ عدالت کے حکم پر بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی نے 342 کا بیان جمع کروا دیا اور342کے سوالنامے میں دونوں نامزد ملزمان سے 13، 13 سوالات پوچھے گئے تھے۔

ملزمان کی جانب سے سلمان اکرم راجہ نے جوابات تحریر کروائے۔

دورانِ سماعت، ملزمان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے ایک گواہ پیش کرنے کی اجازت مانگی۔ ان کے بقول، گواہ بشریٰ بی بی کے گھر کا فرد ہے۔ تاہم عدالت نے شہادت صفائی میں گواہ پیش کرنے کی درخواست مسترد کردی۔

عدالت نے ملزمان کی طرف سے دائر عدالت کے دائرہِ اختیار کو چیلنج کرنے کی درخواستوں کو بھی مسترد کردیا۔

رضوان قاضی کہتے ہیں کہ انھوں نے اپنے صحافتی کیرئیر میں پہلی دفعہ دیکھا ہے کہ کسی سول نوعیت کے مقدمے کی سماعت 14 گھنٹے تک چلی ہو۔

انھوں نے کہا کہ عموماً ایسی نوعیت کے مقدمات کی سماعت زیادہ سے زیادہ تین سے چار گھنٹے ہوتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ سماعت ختم ہونے کے بعد عمران خان اپنی بیرک میں چلے گئے جبکہ بشری بی بی کو جیل کے اہلکار گاڑی میں بیٹھا کر اڈیالہ جیل سے باہر لے گئے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More