انڈین بحریہ کا 19 پاکستانیوں کو بحری قزاقوں سے بچانے کا دعویٰ

اردو نیوز  |  Jan 30, 2024

انڈین بحریہ نے ایک سرکاری بیان میں کہا ہے کہ اس کے جنگی بحری جہاز نے پیر کو صومالیہ کے پانیوں میں بحری قزاقوں سے رہائی دلوائی ہے۔

انڈیا کے اخبار اکنامک ٹائمز کے مطابق کو انڈین بحریہ کے جہاز آئی این ایس سمترا نے اس وقت کارروائی کی جب صومالیہ کے بحری قزاقوں نے ایرانی پرچم والے ماہی گیری کے جہاز النعیمی کو لوٹنے کی کوشش کی۔

رپورٹ کے مطابق بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ دوسرا ریسکیو آپریشن تھا اور اس سے قبل خلیج عدن میں ایک اور ایرانی کشتی ایف وی ایمان کو قزاقوں سے بچایا گیا تھا، جس میں ایف وی ایمان پر 17 افراد سوار تھے۔

#INSSumitra Carries out 2nd Successful #AntiPiracy Ops – Rescuing 19 Crew members & Vessel from Somali Pirates.Having thwarted the Piracy attempt on FV Iman, the warship has carried out another successful anti-piracy ops off the East Coast of Somalia, rescuing Fishing Vessel Al… https://t.co/QZz9bCihaU pic.twitter.com/6AonHw51KX

— SpokespersonNavy (@indiannavy) January 30, 2024

انڈین بحریہ کا کہنا ہے کہ آی این ایس سمترا نے پریشانی سے دوچار کشتی کی مدد کی تو اس دوران انہیں بحری قزاقوں کی ایک اور کشتی ملی جس میں 19 پاکستانی بھی سوار تھے جن کو یرغمال بنایا گیا تھا۔

بیان کے مطابق انڈین بحری جہاز نے ایسے حالات کے لیے وضع کیے گئے ضوابط (ایس او پیز) کے مطابق قزاقوں کو مجبور کیا کہ وہ کشتی اور یرغمالیوں کو بحفاظت آزاد کریں، جس کے نتیجے میں 19 افراد کی رہائی یقینی بنی۔

انڈین بحریہ کی جانب سے ایکس پر ایک پوسٹ میں کارروائی کی تفصیلات بتائی گئی ہیں اور اس میں تصاویر بھی شامل ہیں۔

بیان کے مطابق ’آئی این ایس سمترا نے 36 گھنٹے سے کم وقت میں بھرپور کارروائی کرتے ہوئے اغوا کی جانے والی دو کشتیوں کی واپسی یقینی بنائی، جن میں 36 افراد بھی سوار تھے، جن میں 17 ایرانی اور 19 پاکستانی تھے۔

یہ آپریشن بحیرہ عرب میں کوچی کے مغرب میں تقریباً ساڑھے آٹھ سو ناٹیکل میل کے فاصلے پر کیا گیا اور ماہی گیروں اور ان کی ان کشتیوں کو نہ صرف بچایا گیا بلکہ بحری قزاقی کی جانب سے ان کے آگے استعمال کی راہ بھی روکی گئی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More