ایشین فٹ بال کپ: فلسطین اپنے پہلے ناک آؤٹ راؤنڈ کے میچ میں قطر کے مدمقابل

اردو نیوز  |  Jan 29, 2024

فلسطینی سٹرائیکر تامر صیام نے کہا ہے کہ پیر کو میزبان قطر کے خلاف ایشین کپ کے راؤنڈ 16 کا تاریخی میچ دونوں ٹیموں کے شائقین کے لیے ایک ’جشن‘ کی طرح ہو گا۔

اے ایف پی نیوز کے مطابق غزہ کے علاقے میں اسرائیل اور حماس کی جنگ کے  باعث شدید پریشان کن حالات  میں فلسطین کی فٹ بال ٹیم پہلی بار ناک آؤٹ راؤنڈ میں پہنچی ہے۔

فلسطین کے کچھ کھلاڑیوں نے اپنے پیاروں کو کھو دیا ہے اور کچھ کے خاندان غزہ میں پھنس گئے ہیں۔ ان حالات کے باوجود ٹیم کے کھلاڑیوں نے تربیت حاصل کی اور ایشین فیڈریشن کپ  کھیلنے کے لیے قطر پہنچ گئے۔

قطرمیں موجود دیگر ٹیموں کے شائقین بھی فلسطینی ٹیم کی حمایت میں آواز بلند کر رہے ہیں۔

فلسطین کی ٹیم نے اپنے گروپ میں امارات سے 1-1 سے برابر کھیلنے کے بعد ہانگ کانگ کو 0-3 سے شکست دے کر راؤنڈ 16 کوالیفائی کیا۔

فلسطین کی ٹیم 68000 شائقین کی گنجائش والے البیت سٹیڈیم میں میزبان ٹیم کے ساتھ کھیلے گی اور اس موقع پر یہ خاص ’اعزاز‘ کی بات ہے کہ دوسری ٹیموں کے تماشائی بھی ان کی حمایت کریں گے۔

راؤنڈ 16 میچ میں میزبان قطر کی ٹیم پر دباؤ زیادہ ہوگا۔ فوٹو قطر نیوز ایجنسیایشین فیڈریشن کپ میں ایران کے خلاف 4-1سے شکست میں فلسطین کی جانب سے پہلا گول کرنے والے تامر صیام نے کہا ہے کہ قطر سے مقابلہ ایک ’جشن‘ کی مانند ہو گا لیکن حقیقت میں یہ ایک میچ ہے۔

قبل ازیں فلسطین کی ٹیم نے ٹورنامنٹ کا آغاز ایران کی شکست کے ساتھ کیا لیکن ہانگ کانگ کو شکست دینے سے قبل متحدہ عرب امارات کے ساتھ  میچ  برابر کھیلا۔

انہیں قطر کے  مقابلے میں سخت امتحان کا سامنا ہے، قطر نے گروپ میچوں میں لبنان، تاجکستان اور چین سے میچز جیتے ہیں، راؤنڈ 16 میں بھی قطر کی فتح کے امکانات زیادہ ہیں۔

میچ میں کھل کرکھیلیں گے، 90 منٹ میں کچھ بھی ممکن ہے۔ فوٹو قطر نیوز ایجنسیدوسری جانب فلسطین ٹیم  کے کوچ مکرم دبوب کا کہنا ہے کہ اس میچ میں میزبان قطر کی ٹیم پر دباؤ زیادہ ہوگا جب کہ ہم نے راؤنڈ 16 میں پہنچنے کا ہدف حاصل کر لیا ہے اور ہماری ٹیم  پر کوئی دباؤ نہیں۔

فلسطینی کوچ نے مزید کہا کہ میچ میں ہم کھل کر کھیلیں گے اور ڈیلیور کرنے کی پوری کوشش کریں گے، 90 منٹ میں کچھ بھی ممکن ہے۔

قبل ازیں قطر نے ایشین کپ میں مسلسل 10 میچز جیتے ہیں، جن میں 2019 کے تمام سات میچز بھی شامل ہیں جب انہوں نے پہلی بار ٹرافی اپنے نام کی تھی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More