نئی دہلی اور پیرس ’سٹریٹیجک پارٹنرز‘، فرانسیسی صدر کا دورۂ انڈیا

اردو نیوز  |  Jan 25, 2024

فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکخواں یوم جمہوریہ میں شرکت کے لیے مہمان خصوصی کی حیثیت سے انڈیا کے دو روزہ دورے پر جعمرات کو پہنچ رہے ہیں جہاں ان کا شاندار استقبال کیا جائے گا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فرانس کی نظریں دنیا کی پانچویں بڑی معیشت کے ساتھ منافع بخش کاروبار پر ہیں۔

صدر میکخواں کے لیے 19ویں صدی کے مہاراجہ کے محل میں عشائیے کا اہتمام کیا گیا ہے اور وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے ان کا ریڈ کارپیٹ استقبال کیا جائے گا۔

 جمعے کو صدر میکخواں نئی دہلی میں یوم جمہوریہ پر فوجی پریڈ دیکھیں گے۔

انڈین وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ نئی دہلی اور پیرس ’سٹریٹیجک پارٹنرز‘ ہیں جبکہ فرانسیسی ایوان صدر نے کہا ہے کہ یہ ’دورہ سفارتی اور اقتصادی تعلقات کو مزید مضبوط‘ کرے گا۔

انسانی حقوق پر تشویش، یوکرین میں جنگ پر اختلافات اور ماسکو کے ساتھ قریبی تعلقات کے باوجود انڈیا کا ایک اہم فوجی سپلائر اور مغربی جمہوریتیں چین کے فوجی اور اقتصادی متبادل کے طور پر نئی دہلی کی حمایت کر رہی ہیں۔

انڈین وزارت دفاع کی طرف سے کئی ارب ڈالر کے معاہدوں کے بعد فرانسیسی ساختہ رافیل لڑاکا طیارے اور سکارپین آبدوزیں خریدنے کے بعد فرانس اپنے فوجی معاہدوں کو بڑھانے کی امید کر رہا ہے۔

انڈین میڈیا کے مطابق صدر جو بائیڈن کی جانب سے دورۂ انڈیا کی دعوت قبول نہ کرنے کے بعد صدر ایمانوئیل میکخواں نئی دہلی کا دورہ کر رہے ہیں، وہ یہ امید کر رہے ہیں کہ فرانس چھ ای پی آر جوہری ری ایکٹر فروخت کر سکتا ہے۔

گزشتہ جولائی میں انڈین وزیراعظم نے فرانس کے سالانہ باسٹیل ڈے کی تقریبات میں مہمان خصوصی کے طور پر شرکت کی تھی، اب صدر میکخواں کا بھی اسی طرح کا استقبال کیا جائے گا۔

فرانسیسی صدر جو ستمبر میں جی 20 سربراہی اجلاس کے لیے انڈیا میں تھے، نے پرتعیش ہوٹل رام باغ پیلس میں عشائیے کے لیے مودی کے ساتھ ریاست راجستھان کا سفر کیا تھا۔

پیرس اور نئی دہلی، خلائی اور سیٹلائٹ ٹیکنالوجی پر ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرتے ہیں۔ فرانسیسی صدر کے ساتھ وفد میں ایک خلاباز تھامس پیسکی بھی شامل ہیں۔

اس میں جے پور کے 18ویں صدی کے جنتر منتر فلکیاتی مشاہداتی مقام کا دورہ بھی شامل ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More