بحیرہ عرب میں مشن پر جانے والے دونوں اہلکار ہلاک، امریکی فوج کی تصدیق

اردو نیوز  |  Jan 22, 2024

امریکی فوج کا کہنا ہے کہ بحیرہ عرب میں لاپتہ ہونے والے امریکی بحریہ کے دو اہلکاروں کو ریسکیو کرنے کے لیے 10 روز سے جاری سرچ آپریشن ختم ہو گیا ہے اور انہیں اب مردہ تصور کیا جا رہا ہے۔

خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکی بحریہ کی خصوصی کارروائیاں کرنے والی فوج نے جسے نیوی سیلز کہا جاتا ہے، گذشتہ ہفتے ایک جہاز پر چھاپہ مار کر ایرانی ساختہ میزائل کے پُرزے اور دیگر ہتھیار ضبط کیے تھے۔ یہ جہاز یمن کے حوثی باغیوں کے لیے سامان لے جا رہا تھا۔ امریکی فوج کے منگل کو جاری کردہ بیان کے مطابق اس کارروائی کے دوران امریکی بحریہ کے دو اہلکار لاپتہ ہو گئے تھے۔

امریکی سینٹرل کمانڈ نے کہا ہے کہ تلاش کو روک کر اُن کی باقیات کو ڈھونڈا جا رہا ہے۔ دونوں اہلکاروں کے نام جاری نہیں کیے گئے۔

فوج نے بتایا کہ امریکہ، جاپان اور سپین کے بحری جہازوں نے 21 ہزار مربع میل سے زائد حصے تک مسلسل تلاش جاری رکھی جس کے لیے فلیٹ نیومریکل میٹرولوجی اینڈ اوشینوگرافی سینٹر، یو ایس کوسٹ گارڈ اٹلانٹک ایریا کمانڈ، یونیورسٹی آف سان ڈیاگو سکرپٹس انسٹی ٹیوٹ آف اوشیانوگرافی اور آفس آف نیول ریسرچ نے تعاون کیا۔

امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل ایرک کوریلا نے کہا کہ ’ہم اپنے دو نیول سپیشل وارفیئر جنگجوؤں کے نقصان پر غمزدہ ہیں اور ہم ہمیشہ ان کی قربانی اور قائم کر دہ مثال کو یادرکھیں گے۔‘

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہماری دعائیں دونوں کمانڈرز کے اہل خانہ، دوستوں، امریکی بحریہ اور سپیشل آپریشنز کمیونٹی کے ساتھ ہیں۔‘

حکام کے مطابق 11 جنوری کو چھاپے کے دوران یمن میں حوثی باغیوں کے لیے غیرقانونی ایرانی ساختہ اسلحہ لے جانے والے بغیر پرچم کے ایک جہاز کو نشانہ بنایا گیا۔

حکام نے کہا کہ جب ٹیم جہاز پر سوار ہو رہی تھی تو ایک اہلکار سمندر میں گر گیا اور ساتھی اسے بچانے کے لیے پانی میں چلا گیا۔

سینٹرل کمانڈ نے کہا کہ چھاپے کے دوران انہوں نے ایرانی ساختہ ہتھیاروں کو قبضے میں لے لیا جس میں کروز اور بیلسٹک میزائل کے اجزاء جیسے پروپلشن اور گائیڈنس ڈیوائسز اور وار ہیڈز بھی شامل ہیں۔

سینٹرل کمانڈ نے کہا کہ امریکی بحریہ نے بالآخر ہتھیاروں سے لدے جہاز کو غیر محفوظ سمجھ کر سمندر برد کر دیا جبکہ جہاز کے 14 عملے کو حراست میں لے لیا گیا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More