مودی کی ٹویٹ، جس کے بعد انڈیا اور مالدیپ کے شہری سوشل میڈیا پر آمنے سامنے آ گئے

بی بی سی اردو  |  Jan 08, 2024

مالدیپ کے تین وزرا کی جانب سے انڈین وزیراعظم نریندر مودی کے بارے میں تضحیک آمیز بیان کے بعد انڈیا نے مالدیپ کے ہائی کمشنر کو طلب کیا ہے۔

مالدیپ کے ان وزرا، جنھیں اب معطل کر دیا گیا ہے، نے مودی کو ’مسخرہ، دہشت گرد اور اسرائیل کی کٹھ پتلی‘ قرار دیا تھا۔

اس سے قبل مالدیپ کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے وضاحت کی تھی کہ یہ تبصرے ذاتی تھے اور حکومت کے خیالات کی نمائندگی نہیں کرتے ہیں۔

صدر محمد معیزو کے دفتر سے کہا گیا تھا کہ ’یہ ریمارکس دینے والے تمام حکومتی اہلکاروں کو فوری طور پر ان کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے۔‘

واضح رہے کہ چار جنوری کو نریندر مودی نے بحیرہ عرب میں واقع انڈیا کے جزیرے لکشادیپ کی چند تصویریں ٹویٹ کی۔ انھوں نے لکھا کہ ’میں اس جزیرے کی حیرت انگیز خوبصورتی اور اس کے لوگوں کی ناقابل یقین گرمجوشی سے ابھی بھی متاثر ہوں۔‘

انھوں نے اس ٹویٹ میں انڈین سکیورٹی فورسز کو ملک سے باہر کرنے کی مالدیپ کی حالیہ پالیسی یا چین کے ساتھ اس کی معمول سے زیادہ قربت کے بارے میں بات تو نہیں کی لیکن سوشل میڈیا پر کئی صارفین نے اسے مالدیپ کی سیاحتی صنعت پر ایک طنز کے طور پر دیکھا۔

معیزو کابینہ کے تین وزرا نے مودی کی اس ٹویٹ کا جواب دیا، جسے کئی صارفین نے نسل پرستانہ اور غیر اخلاقی تبصرہ کہا۔

یاد رہے کہ مالدیپ کے نئے صدر محمد معیزو ’انڈیا آؤٹ‘ کے وعدے پر منتخب ہوئے تھے، جنھوں نے مالدیپ کے پرانے اتحادی ملک انڈیا سے کہا ہے کہ وہ تزویراتی لحاظ سے اہم جزائر سے اپنی فوج کو فوری طور پر ہٹائے۔

اس کے علاوہ انھوں نے مالدیپ کے نئے صدر کے طور پر اپنے پہلے دورے کے لیے انڈیا کی بجائے ترکی اور چین کو ترجیح دی جو روایتی معمول کے خلاف تھا اور انڈین پالیسی سازوں کے لیے ایک تشویشناک بات تھی۔

https://twitter.com/narendramodi/status/1742831481775632552?s=20

سوشل میڈیا پر انڈیا اور مالدیپ کے صارفین آمنے سامنے

مودی کی ٹویٹ کے فوراً بعد کئی انڈین صارفین نے اسے مالدیپ کی نئی حکومت کی پالیسیوں سے جوڑنا شروع کر دیا اور کہا کہ مالدیپ دیگر اہم چیزوں کے ساتھ ساتھ سیاحت کے لیے انڈیا پر منحصر ہے۔

بعض صارفن نے یہ بھی کہا کہ انڈین جزیرہ لکشادیپ مالدیپ کا ایک عظیم متبادل ہے اور یہ بھی سیاحت کے لیے اتنا ہی پرکشش ہے۔

واضح رہے کہ مالدیپ میں سیاحوں کی سب سے زیادہ تعداد انڈیا سے جاتی ہے۔

ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا ’کتنا زبردست قدم۔۔۔ مالدیپ کی نئی چینی کٹھ پتلی حکومت کے لیے یہ ایک بڑا دھچکہ ہے۔ نیز اس سے لکشادیپ میں سیاحت کو فروغ ملے گا۔‘

’ایز مائی ٹرپ‘ نامی ایک انڈین ٹکٹ بکنگ ویب سائٹ نے اعلان کیا ہے کہ اس نے مالدیپ کے لیے تمام پروازوں کی بکنگ معطل کر دی ہے۔

بالی ووڈ اور کرکٹ سے جڑی مشہور شخصیات جیسے اکشے کمار، سلمان خان، سچن تندولکر اور عرفان پٹھان نے انڈین سیاحوں سے اپیل کی کہ وہ لکشادیپ کو ترجیح دیں۔

دوسری جانب چند سوشل میڈیا صارفین نے یہ بھی نشاندہی کی کہ محض 32 کلومیٹر کے رقبے پر مشتمل لکشادیپ جزائر سیاحوں کی بڑے پیمانے پر آمد کے لیے موزوں نہیں۔

لولین ارون نامی صارف نے لکھا کہ ’لکشادیپ جزائر کے ارد گرد مرجان کی چٹانیں پہلے ہی مر رہی ہیں۔ لہذا براہ کرم اسے مالدیپ کے ایک متبادل طور پر فروغ دینے کی کوشش کرنے سے پہلے دو بار سوچیں۔ بہتر ہے کہ کچھ جگہوں کو تنہا چھوڑدیا جائے۔‘

Getty Imagesمالدیپ کے نئے صدر محمد معیزو ’انڈیا آؤٹ‘ کے وعدے پر منتخب ہوئے، جنھوں نے مالدیپ کے پرانے اتحادی ملک انڈیا سے کہا ہے کہ وہ اہم جزائر سے اپنی فوج کو ہٹائے

واضح رہے کہ انڈیا کا لکشادیپ جزیرہ بحیرہ عرب کے قریب ہے اور یہاں کے باشندوں نے حالیہ برسوں میں مرکزی حکومت کے سیاسی فیصلوں کی شدید مخالفت بھی کی ہے۔

اس جزیرے کی زیادہ تر آبادی مسلمان ہے جو موجودہ گورنر پرفل پٹیل کی پالیسیوں کو ’ہندوتوا‘ قرار دیتے ہیں۔

گورنر پرفل پٹیل نے جن متنازعہ اقدامات کو متعارف کرایا ہے، ان میں الکوحل پر سے پابندی ہٹانا، گائے کے گوشت پر پابندی لگانا، سکولوں میں طلبا کو فراہم کیے جانے والے کھانے سے گوشت کو ہٹانا اور روایتی ملیالم زبان کی جگہ سکولوں میں انگریزی متعارف کرانا شامل ہیں۔

لیکن حکومت نے ان اقدامات کو اصلاحات قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ جزیرے کے سیاحت کے شعبے کو ترقی دینے کی ایک کوشش ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More