کراچی۔ 28 دسمبر (اے پی پی):نگراں وفاقی وزیر برائے مذہبی امور انیق احمد نے کہا کہ معاشرے میں بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے نوجوانوں کو شعور دینے کی ضرورت ہے، دین سے محبت ہر مسلمان کی زندگی کا حصہ ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزارت مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی کے زیر اہتمام این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے اشتراک سے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں نوجوانوں کو باشعور بنانے کی کوششوں کے تحت منعقدہ سیمینار ’’مذہبی اقلیتیں اور بین المذاہب ہم آہنگی، پاکستان میں سماجی رواداری‘‘ سے خطاب کرتے ہوٸے کیا۔اس موقع پرمعروف مذہبی اسکالرز، ماہرین تعلیم، دانشوروں نے سیمینار سے خطاب کیا۔وفاقی وزیر نے خطاب کرتے ہوٸے کہا کہ قرآن سے محبت کرنے والے اور اس کی تعظیم کرنے والے افراد کو بھی اس کے پیغام کو سمجھنا اور اس پر عمل کرنا چاہیے جس میں انسانی جان کی حرمت پر زور دیا گیا ہے اور ایک فرد کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل اور ایک انسانی جان کی حفاظت کو انسانیت کی حفاظت قرار دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ تمام پاکستانیوں کو ان کے مذہب اور عقائد سے قطع نظر آئین کے تحت مساوی حقوق کی ضمانت دی گئی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی قوم رواداری اور باہمی احترام کی اقدار کے ساتھ جڑی ثقافت میں ہم آہنگی کے ساتھ رہ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ معاشی بدحالی، کم شرح خواندگی، غربت اور دیگر عوامل معاشرے کو متاثر کر رہے ہیں،معیشت کو مضبوط کرنا ریاست کی بنیادی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔وفاقی وزیر انیق احمد نے یاد دلایا کہ جڑانوالہ کے ناخوشگوار واقعے کے بعد اردگرد کی پوری مسلم آبادی متاثرہ مسیحی برادری کے ساتھ ساتھ علمائے کرام اور ریاستی ذمہ داران متاثرین کی مدد کے لیے پہنچے اور متاثرہ خاندانوں کو پناہ دینے کے لیے مساجد کے دروازے بھی کھول دیے گئے۔انہوں نے مزید کہا کہ جڑانوالہ جیسے واقعات کو برداشت نہیں کیا جائے گا کیونکہ یہ اسلام کی روح کے منافی ہیں اور ذمہ داران سے نمٹنے کے لیے قانون موجود ہے۔انہوں نے معاشرے میں عدم برداشت کے خلاف آواز اٹھانے کے لیے معاشرے اور علمائے کرام کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ بین المذاہب ہم آہنگی کے حوالے سے بڑے پیمانے پر بیداری کے پروگرام جامعات کے ساتھ ساتھ مساجد میں بھی منعقد کیے جا رہے ہیں اور ہمیں گرجا گھروں میں بھی اس طرح کی تقریبات کا اہتمام کرنے کی ضرورت ہے۔کارڈینل جوزف کؤٹس، ویٹیکن پوپ کے کراچی کے آرکڈیوسیز نے کہا کہ ہرفرد کی اپنی شناخت ہوتی ہے اور ہر معاشرے کو جامع اور ہم آہنگ ہونا چاہیے تاکہ ہر ایک پرامن بقائے باہمی کے ماحول میں رہ سکے۔ انہوں نے یہ دعا بھی کی کہ پاکستان میں یہ ہم آہنگی ہمیشہ قائم رہے۔ممتاز عالم دین اور مہتمم دارالعلوم نعیمیہ مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ اسلام میں جبری تبدیلی مذہب کا کوئی تصور نہیں ہے بلکہ یہ ناقابل قبول فعل ہے۔ مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ ہمارا اصولی مطالبہ ہے کہ ہمارے مذہب کی حرمت کو پامال نہ کیا جائے اور کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہ دی جائے۔معروف سکالر اور سابق ممبر اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر محسن نقوی نے کہا کہ ظلم و ناانصافی معاشرے میں عدم برداشت کو جنم دیتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مذہب کے جذباتی پہلوؤں کو فکری پہلوؤں کے ساتھ مل کر چلنا چاہیے۔پاکستان سکھ کونسل کے سرپرست اعلیٰ سردار رمیش سنگھ، رکن سندھ پبلک سروس کمیشن ایڈووکیٹ کلپنا دیوی اور بہائی برادری کی نمائندہ خان احسن امام نے کہا کہ پاکستان وہ ملک ہے جہاں ہر مذہب کو بلا خوف و خطر رسومات ادا کرنے کے مساوی حقوق حاصل ہیں۔ڈاکٹر سروش حشمت لودھی نے اپنے صدارتی کلمات میں کہا کہ کوئی بھی مذہب یا عقیدہ تشدد اور انتہا پسندی کاپرچارنہیں کرتا کیونکہ انسانیت سے محبت ہر مذہب کا بنیادی مقصد ہے۔انہوں نے کہا کہ اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے اور اس کے تمام پیروکاروں کو دنیا کے سب سے زیادہ روادار مذہب اسلام کی تعلیمات کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ بعد ازاں وفاقی وزیر کو وی سی این ای ڈی یونیورسٹی کی جانب سے سووینئر پیش کیا گیا