بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ اور ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے سابق صدر برج بھوشن شرن سنگھ کے قریبی ساتھی سنجے سنگھریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے صدر منتخب ہو گئے ہیں۔
سنجے سنگھ کے ریسلنگ فیڈریشن کے صدر منتخب ہونے کے بعد انڈین خواتین ریسلر نے شدید ردعمل دیتے ہوئے کہاہے کہ سنجے سنگھ سابق صدر برج بھوشن شرن سنگھ کے قریبی ساتھی اور بزنس پارٹنر ہیں اور ان کا صدر بننے کا مطلب ہے کہ ریسلنگ فیڈریشن کے حالات تبدیل نہیں ہوں گے۔
جبکہ ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے صدر منتخب ہونے پر سنجے سنگھ نے کہا کہ ’اب (ریسلنگ کے لیے) کیمپ لگائے جائیں گے۔ جو لوگ ریسلنگ کرنا چاہتے ہیں وہ ریسلنگ کر رہے ہیں، جو سیاست کرنا چاہتے ہیں انھیں سیاست ہی کرنی چاہیے۔‘
سنجے سنگھ لفظ ’سیاست‘ کا استعمال کرتے ہوئے جس تنازع کا حوالہ دے رہے تھے وہ برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف خواتین کھلاڑیوں کی جانب سے ہراساں کرنے کے سنگین الزامات سے متعلق ہے۔
یاد رہے کہ 18 جنوری 2023 کو پہلوان ونیش پھوگاٹ، ساکشی ملک اور بجرنگ پونیا دہلی کے علاقے جنتر منتر پہنچے تھے اور ریسلنگ فیڈریشن کے صدر برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف کئی سنگین الزامات لگائے تھے۔
اس کے بعد ونیش پھوگاٹ نے روتے ہوئے کہا تھا کہ برج بھوشن سنگھ اور کوچ، نیشنل کیمپ میں خواتین ریسلرز کو جنسی طور پر ہراساں کرتے ہیں۔
پھوگاٹ نے کہا تھا ’وہ ہماری ذاتی زندگی میں مداخلت کرتے ہیں اور پریشان کرتے ہیں۔ وہ ہمارا استحصال کر رہے ہیں۔ جب ہم اولمپکس کھیلنے جاتے ہیں تو ہمارے پاس نہ تو فزیو ہوتا ہے اور نہ ہی کوچ۔ جب ہم نے آواز اٹھائی تو انھوں نے ہمیں دھمکیاں دینا شروع کر دیں۔‘
ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے برج بھوشن سنگھ نے تب کہا تھا کہ کسی کھلاڑی کے ساتھ جنسی زیادتی نہیں کی گئی ہے اور اگر یہ سچ ثابت ہوا تو وہ پھانسی پر لٹکنے کو تیار ہیں۔ اس کے بعد مرکزی وزیر کھیل انوراگ ٹھاکر نے ان کھلاڑیوں سے ملاقات کی اور 23 جنوری کو الزامات کی تحقیقات کے لیے پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی۔
اس کمیٹی کا کام برج بھوشن سنگھ، عہدیداروں اور کوچ کے خلاف ہراساں کرنے، مالی بدانتظامی اور انتظامی کوتاہیوں کے الزامات کی تحقیقات کرنا تھا۔ یہ کمیٹی ایک ماہ تک ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے کام کاج کی دیکھ بھال کرنے والی تھی۔
اس معاملے میں ان کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 354، 354 اے، 354 ڈی اور 506 (1) کے تحت مقدمہ بنایا گیا تھا۔
تاہم دہلی کی راؤس ایونیو عدالت نے اس مقدمے میں بھوشن سنگھ اور ان کے ساتھی ونود تومر کو مشروط ضمانت دے رکھی ہے۔
ضمانت منظور کرتے ہوئے عدالت نے کہا تھا کہ ’ملزم بغیر کسی پیشگی اطلاع کے ملک سے باہر نہیں جائیں گے اور نہ ہی براہ راست یا بالواسطہ طور پر شکایت کنندگان یا گواہوں کو دھمکی یا لالچ دیں گے۔
اس معاملے میں ضمانت کی مخالفت نہ کرنے پر دہلی پولیس پر بھی الزامات لگائے گئے تھے۔ ضمانت منظور کرتے ہوئے عدالت نے پبلک پراسیکیوٹر اتل شریواستو سے پوچھا تھا کہ ’آپ کا موقف کیا ہے؟ کیا آپ درخواست کی مخالفت کرتے ہیں؟‘
اس کے جواب میں وکیل اتل شریواستو نے کہا کہ ’ہاں، عزت مآب، براہ کرم قانون اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق حکم جاری کریں۔‘
اس پر جج نے پوچھا کہ کیا آپ (دہلی پولیس) احتجاج کر رہے ہیں یا نہیں؟
اس پر پبلک پراسیکیوٹر نے کہا تھا کہ ’دونوں میں سے کوئی بھی نہیں، میری درخواست ہے کہ قانون کے مطابق حکم جاری کریں۔‘
اتر پردیش کے سابق ڈی جی پی وکرم سنگھ نے اس معاملے میں دہلی پولیس کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
انھوں نے کہا کہ ’برج بھوشن سنگھ کے معاملے میں، یہ سب جانتے ہیں کہ ان کے پاس تحقیقات پر اثر انداز ہونے کی طاقت ہے اور اس بات کا قوی امکان ہے کہ وہ ثبوتوں سے چھیڑ چھاڑ کر سکتے ہیں اور گواہوں کو متاثر کر سکتے ہیں۔ لہٰذا یہ پولیس کی ذمہ داری تھی کہ وہ ان حالات کے پیش نظر ضمانت کی سختی سے مخالفت کرے۔‘
صدر کا الیکشن ہارنے والی خاتون ریسلر کا کیا کہنا ہے؟
ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کی صدارتکے لیے سنجے سنگھ کے مخالف انتخاب لڑنے اور ہارنےوالی اُمیدوار انیتا شیوران ہیں، جو خود بھی ایک ریسلر ہیں۔
ہریانہ سے تعلق رکھنے والی انیتا شیورن ریاستی پولیس سروس میں ملازم ہیں لیکن انھوں نے اوڈیشہ یونٹ کے نمائندے کے طور پر اپنے کاغذاتِ نامزدگی جمع کروائے تھے۔
برج بھوشن سنگھ کے خلاف جنسی ہراسانی کے الزامات میں انیتا شیورن بھی گواہ تھیں۔ الیکشن میں شکست کے بعد شیوران کا کہنا تھا کہ ’یہ بہت بڑی لڑائی ہے اور یہ اتنی مشکل لگ رہی تھی، سب کو اُمیدیں تھیں، ہم لڑکیوں کے لیے لڑ رہے تھے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’ سنجے سنگھ کا صدر منتخب ہونے کا مطلب ہے کہ وفاق نے تبدیلی کو منظور نہیں کیا لیکن وہ اپنی جدوجہد جاری رکھیں گی۔ ناانصافی کے خلاف لڑائی جاری رہے گی۔ ہم ناانصافی کے خلاف خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ لیکن اب بہتری کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔‘
دوسری جانب وشال سنگھ نے فیڈریشن کے نئے عہدیداروں کی ترجیحات سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ’گزشتہ کچھ دنوں میں جو ریسلنگ کا نقصان ہوا ہے، اس سے یقینی طور پر کہا جا رہا ہے کہ اب معاملات بہتری کی جانب جائیں گے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’ہمارے کھلاڑی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتے تھے لیکن ان تمام چیزوں کی وجہ سے وہ ماضی قریب میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر سکے۔ اگر کھلاڑیوں کی میرٹ کی بنیاد پر سلیکشن ہوتی اور یہ کوشش کی جاتی کہ ریسلنگ کو بہتر بنایا جائے۔ اگرچہ اس معاملے پر سیاست ہوئی جس سے اس شعبے کو نقصان پہنچا۔‘
ساکشی کا ریسلنگ چھوڑنے کا اعلان
سنجے سنگھ کی الیکشن میں کامیابی کی خبر ملتے ہی انڈیا کے ریسلرز نے دہلی کے پارس کلب میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے اپنا ردعمل دیاجس میں خاتون ریسلر ساکشی نے ریسلنگ چھوڑنے کا اعلان کیا۔
ساکشی ملک نے کہا کہ ’میں ایک بات کہنا چاہوں گی کہ اگر نئے صدر بھی سابق صدر برج بھوشن جیسے ہی ثابت ہوتے ہیں، جو ویسے بھی بھوشن سنگھ کے قریبی ساتھی اور اُن کے بزنس پارٹنر بھی ہے۔ اگر وہ اس فیڈریشن میں رہتے ہیں تو میں اپنی ریسلنگ چھوڑ دوں گی۔ میں آج کے بعد آپ کو دوبارہ کبھی کھیل کے میدان میں نظر نہیں آؤں گی۔‘
اس کے بعد انھوں نے پریس کانفرنس میں اپنے وہ جوتے جو وہ پہن کر ریسلنگ کرتی تھیں اُٹھائے اور اُنھیں میز پر رکھ دیا۔
انڈین ریسلر ساکشی ملک نے کہا کہ ’میں نے اپنے پوری ہمت، حوصلے اور دل سے انصاف کی یہ لڑائی لڑی۔۔۔ ہم 40 دن تک سڑکوں پر سوئے اور ملک کے کئی حصوں سے بہت سے لوگ ہماری حمایت میں آئے۔ ان سبھی ہم وطنوں کا شکریہ ادا کرتی ہوں جنھوں نے آج تک میرا ہر قدم پر ساتھ دیا۔‘
برج بھوشن شرن سنگھ نے کیا کہا؟
برج بھوشن شرن سنگھ نے بھی ساکشی ملک کے اس فیصلے پر رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ساکشی ملک کے ریسلنگ چھوڑنے کے فیصلے سے میرا کیا لینا دینا ہے؟
برج بھوشن شرن سنگھ نے کہا ’میں اس جیت کا سہرا ملک کے ریسلرز اور ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے سکریٹری کو دینا چاہتا ہوں۔ مجھے اُمید ہے کہ نئی فیڈریشن کی تشکیل کے بعد ریسلنگ کے مقابلے دوبارہ بہتر انداز میں شروع ہوں گے۔‘
انڈیا میں ان خواتین ریسلرز کے ہراسانی کے الزامات کے بعد کب اور کیا ہوارواں سال 18 جنوری کو انڈیا میں خواتین ریسلرز نے پہلی مرتبہ فیڈریشن کے صدر کے خلاف آواز اٹھائی تھی۔ونیش پھوگاٹ، ساکشی ملک اور بجرنگ پونیا نے انڈین ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے صدر برج بھوشن شرن سنگھ پر کئی سنگین الزامات لگائے۔ونیش پھوگاٹ نے جب کہا کہ برج بھوشن سنگھ اور ان کے کوچ نے قومی کیمپ میں خواتین ریسلرز کے ساتھ جنسی زیادتی کی تھی تو ان کی آنکھوں میں آنسو آگئے تھے۔برج بھوشن سنگھ نے کہا تھا کہ کسی بھی ریسلر کا استحصال نہیں کیا گیا اور اگر الزامات ثابت ہوجاتے ہیں تووہ پھانسی پر لٹکنے کے لیے تیار ہیں۔مرکزی وزیر کھیل انوراگ ٹھاکر نے ریسلرز سے ملاقات کی اور 23 جنوری کو الزامات کی تحقیقات کے لیے پانچ رکنی مانیٹرنگ کمیٹی تشکیل دی۔پھر 21 اپریل کو خواتین ریسلرز نے برج بھوشن سنگھ کے خلاف دہلی کے کناٹ پلیس پولیس سٹیشن میں شکایت درج کرائی تھی، لیکن پولیس نے ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کر دیا تھا۔23 اپریل کو ریسلرز نے دوسری بار جنتر منتر پر دھرنا دیا۔24 اپریل کو سیاسی جماعت پالم 360 کھاپ کے سربراہ چودھری سریندر سولنکی کھلاڑیوں کی حمایت کے لیے جنتر منتر پہنچے اور دیگر پنچایتوں سے مدد کی اپیل کی۔25 اپریل کو ونیش پھوگاٹ اور چھ دیگر خواتین ریسلرز نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر کے برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا۔دہلی پولیس نے برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف دو ایف آئی آر درج کیں۔ ان میں سے ایک ایف آئی آر پوکسو ایکٹ کے تحت درج کی گئی تھی۔بعد ازاں نابالغ ریسلرز کے والد نے برج بھوشن سنگھ کے خلاف اپنا بیان واپس لے لیا۔تینوں ریسلرز نے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ سے ملاقات کی۔بعد ازاں وزیر کھیل انوراگ ٹھاکر نے تینوں ریسلرز سے ملاقات بھی کی۔