اتوار کو احمد آباد میں ورلڈ کپ کے فائنل میں انڈیا کی شکست کے بعد منگل کو وزیراعظم نریندر مودی کی انڈین کرکٹ ٹیم کے ساتھ ڈریسنگ روم کی ایک ویڈیو جاری کی گئی ہے جس میں وہ انڈین کھلاڑیوں سے ملتے ہیں اور ان کی حوصلہ افزائی کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
تاہم سوشل میڈیا پر جہاں ایک طرف ان کی کھلاڑیوں سے ملاقات کو قابلِ ستائش قرار دیا جا رہا ہے وہیں ان کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے۔
انڈیا آسٹریلیا کے فائنل میچ کے دوران سے ہی سوشل میڈیا پر ہندی اور انگریزی دونوں زبانوں میں مختلف ٹرینڈز چل رہے ہیں جن میں مودی کے ڈریسنگ روم کے اس دورے پر بھی بات ہو رہی ہے۔
https://twitter.com/ANI/status/1726818000458903713
ویڈیو میں کیا ہے؟
انڈین خبررساں ادارے اے این آئی نے گذشتہ روز صبح تقریباً دس بجے ایک ویڈیو جاری کی جس میں وزیر اعظم مودی نے وراٹ کوہلی اور کپتان روہت شرما کے کندھے پر ہاتھ رکھا ہوا ہے اور کہہ رہے ہیں کہ ’آپ لوگ دس دس گیم جیت کر آئے ہو۔ یہ تو ہوتا رہتا ہے۔ مسکرائیے بھائی، دیش آپ لوگوں کو دیکھ رہا ہے۔ میں نے سوچا مل لوں آپ سب سے۔‘
ایک منٹ 26 سیکنڈ کی اس ویڈیو کے دوران وہ کوہلی اور روہت شرما کی پیٹھ بھی تھپتھپاتے ہیں اور ان کے ہاتھ پکڑ کر ان کے درمیان کھڑے نظر آتے ہیں۔
ان کے پیچھے انڈیا کے وزیر داخلہ نظر آتے ہیں اور پھر وہ دوسری جانب مڑ کر دیکھتے ہیں اور انڈین ہیڈ کوچ راہل دراوڈ سے پوچھتے ہیں کہ ’کیا راہل۔۔۔ کیسے ہیں؟ آپ لوگوں نے محنت بہت کی ہے لیکن۔۔۔‘ ان سے ہاتھ ملاتے ہیں اور کندھے پر تھپکی دیتے ہیں۔
پھر وہ اچانک آل راؤنڈر رویندر جڈیجہ سے مخاطب ہوتے کہتے ہیں کہ ’کیا بابو۔۔۔‘ پھر ان سے ہاتھ ملاتے ہیں اور پشت پر تھپکی دیتے ہیں اور گجراتی زبان میں ان سے کچھ کہتے ہیں (واضح رہے کہ جڈیجہ کی اہلیہ گجرات سے بی جے پی ایم ایل اے ہیں)۔
پھر وہ بائیں جانب کھڑے شبھمن گل سے ہاتھ ملاتے ہیں لیکن ان سے کوئی بات نہیں کہتے اور آگے بڑھ جاتے ہیں۔
Getty Images
اور پھر انڈیا کے فاسٹ بولر محمد شامی کو ’شمی‘ کہہ کر بلاتے ہیں، انھیں گلے لگاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ’تم نے بہت اچھا کیا ہے اس بار۔‘
پھر وہ فاسٹ بولر بمراہ سے ملتے ہیں اور ہاتھ ملاتے ہوئے پوچھتے ہیں کہ ’تم تو گجراتی بولتے ہو گے‘ تو بمراہ جواب دیتے ہیں کہ ہاں تھوڑی تھوڑی۔‘ پھر کندھے پر تھپکی دیتے ہوئے ان سے گجراتی میں کچھ کہتے ہیں۔
اس کے بعد مودی سریئش ایئر، سوریہ کمار یادو، کلدیپ یادو اور کے ایل راہل سے ہاتھ ملاتے ہیں۔
اس کے بعد وہ مڑ کر سارے کھلاڑیوں کے درمیان آ جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ’ایسا ہوتا رہتا ہے اور ساتھیوں کے حوصلے بلند کرتے رہیے اور آپ لوگ کبھی فارغ ہو کر دلی آئيں گے تو بیٹھیں گا آپ کے ساتھ۔ میری طرف سے آپ سب کو دعوت ہے۔‘
’شکست کے وقت ہی حقیقی رہنما کی پہچان ہوتی ہے‘
https://twitter.com/KirtiAzaad/status/1726857673294090695
انڈیا کے سابق کرکٹر کیرتی آزاد جو پہلے بی جے پی سے رکن پارلیمان تھے لیکن اب کانگریس پارٹی کے رکن ہیں، نے ایکس پر لکھا کہ وزیر اعظم کو ڈریسنگ روم میں نہیں جانا چاہیے تھا۔
انھوں نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’ڈریسنگ روم کسی بھی ٹیم کے لیے اس کا مقدس مقام ہوتا ہے۔ آئی سی سی کھلاڑیوں اور معاون عملے کے علاوہ کسی کو بھی ان کمروں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دیتا۔ انڈیا کے وزیراعظم کو ڈریسنگ روم کے باہر ٹیم سے ملنا چاہیے تھا۔‘
انھوں نے مزید لکھا کہ ’میں یہ ایک کھلاڑی کے طور پر کہہ رہا ہوں نہ کہ سیاستدان کے طور پر۔‘
بہت سے صارفین نے کیرتی آزاد کو ان کے اس ٹویٹ پر تنقید کا نشانہ بنایا۔ ایک صارف نے لکھا کہ ’یہ کہنا ایسا ہی ہے امبانی کو اینٹیلیا میں نہیں جانا چاہیے۔ یہ سٹیڈیم ان ہی کے نام پر ہے۔‘
واضح رہے کہ انڈیا کی امیر ترین شخصیت مکیش امبانی کے گھر کا نام اینٹیلیا ہے جبکہ جس سٹیڈیم میں فائنل کھیلا گیا، اس کا نام انڈین وزیراعظم کے نام پر ’نریندر مودی سٹیڈیم‘ رکھا گیا ہے۔
https://twitter.com/Shehzad_Ind/status/1726824222616699101
آرتی ناگپال نامی ایک صارف نے مودی کا شکریہ ادا کیا اور لکھا کہ ’مودی جی اس محبت کے لیے آپ کا شکریہ۔ ہمارے لڑکوں کو اس کی سب سے زیادہ ضرورت تھی۔ ٹیم انڈیا چیمپیئن ہے۔ آپ شاندار ہیں۔ ہم تمام انڈینز آپ سے محبت کرتے ہیں اور احترام کرتے ہیں۔ انڈیا جذبات کا نام ہے اور آپ اس کی نبض کو پہچانتے ہیں۔‘
بی جے پی ترجمان شہزاد پونے والا نے ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’حقیقی لیڈر وہ ہوتا ہے جو صرف آپ کے اچھے وقت میں نہیں بلکہ آپ کے سب سے مشکل وقت میں آپ کے ساتھ کھڑا ہو۔‘
تام صحافی سارہ وارثی نے لکھا کہ اگر مودی آئندہ برس الیکشن ہارے تو ان کے پاس جا کر بھی ایسے ہی بات کرنی چاہیے۔
ایک صارف نے لکھا کہ ’اچھا ہوتا اگر مودی غم سے نڈھال کھلاڑیوں کو اس لمحے میں اکیلا چھوڑ دیتے اور انھیں اپنے ذاتی مقاصد کے لیے استعمال نہ کرتے۔
’انھیں اگر کھلاڑیوں سے ملنا ہی تھا تو انھیں دہلی بلا کر بھی مل سکتے تھے لیکن پھر ایسا کرنا خاصا منطقی ہوتا۔‘
https://twitter.com/MdShami11/status/1726534405672603840
بہت سے دوسرے صارفین نے بھی یہ لکھا ہے کہ ’شکست کے وقت ہی حقیقی رہنما کی پہچان ہوتی ہے۔‘
محمد شامی نے مودی کے ساتھ اپنی تصویر کو ٹویٹ کرتے ہوئے مودی اور تمام انڈینز کا شکریہ ادا کیا اور لکھا کہ ’بدقسمتی سے کل ہمارا دن نہیں تھا۔۔۔ ہم پھر سے اٹھ کھڑے ہوں گے۔‘
بہت سے لوگوں نے محمد شامی کی طرح انڈین خلائی تحقیق کے ادارے اسرو کے سربراہ کی تصویر بھی شیئر کی اور لکھا کہ ’چندریان مشن ٹو‘ کی ناکامی کے وقت بھی مودی وہاں موجود تھے اور انھوں نے اسرو کے سربراہ کو بھی اسی طرح گلے لگایا تھا۔
صحافی راجدیپ سر دیسائی نے لکھا کہ لوگوں کو مودی کے جانے سے بھی پریشانی ہے اور نہ جانے سے بھی۔
ان سب کے علاوہ سیاسی میدان میں ورلڈ کپ کے حوالے سے بھی ٹرولنگ جاری ہے۔
کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے منگل کو راجستھان میں ایک انتخابی ریلی کے دوران ورلڈ کپ میں انڈیا کی شکست کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی پر طنز کیا اور اس بارے میں معیوب جملا کسا۔
بی جے پی نے راہل گاندھی کے بیان پر سخت اعتراض ظاہر کرتے ہوئے ان سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔
بی جے پی لیڈر روی شنکر پرساد نے کہا کہ ’یہ (بیان) شرمناک ہے۔ (راہل گاندھی نے) ایسے لفظ کا استعمال کیا جو گالی ہے۔ وزیر اعظم کے لیے ایسے الفاظ کا استعمال۔ کیا ہو گیا ہے راہل گاندھی کو۔‘