’اکیلے محمد شامی ہی کافی ہو رہے‘: سمیع چوہدری کا کالم

بی بی سی اردو  |  Nov 16, 2023

Getty Imagesپہلے سپیل میں دونوں کیوی اوپنرز کو ہدف بنانے کے بعد شامی نے دوسرے سپیل کے پہلے ہی اوور میں کپتان اور نائب کپتان کی دو قیمتی وکٹیں اڑا دیں

کیوی بولنگ خزاں رسیدہ پتوں کی مانند، نامہربان ہواؤں کے رحم و کرم پر تھی۔ کین ولیمسن سر جھٹک رہے تھے کہ ان کے پلان نابود کرنے والا کوئی حریف نہیں بلکہ ان ہی کے معتمدِ خاص ٹم ساؤدی تھے۔

ٹم ساؤدی کیوی کرکٹ کے کئی ایک یادگار لمحات کا حصہ رہے ہیں مگر یہ وہ لمحہ تھا جسے خود ساؤدی شاید کبھی یاد نہیں رکھنا چاہیں گے۔ وہ غالباً اپنے کرئیر کی بدترین بولنگ کر رہے تھے جبکہ وراٹ کوہلی سٹیڈیم میں مسکراتے سچن تندولکر کی جانب بلا لہراتے ہوئے، اپنے کرئیر کا یادگار ترین لمحہ ریکارڈ کر رہے تھے۔

نجانے یہ ناک آؤٹ مرحلے کا دباؤ تھا کہ انڈین کراؤڈ کا شور و غوغا کہ جب ساؤدی گڈ لینتھ کو ہدف بنانا چاہتے تو اندازے کی غلطی اسے شارٹ پچ میں بدل رہی تھی اور جب وہ یارکر لینتھ کو نشانہ بناتے تو نتیجہ فل ٹاس کی شکل میں نکلتا۔

انڈین بلے بازوں کی زندگی سہل تر ہوتی چلی گئی اور پہلی اننگز کے ہی ڈیتھ اوورز میں کیوی کرکٹ کی قسمت پہ مہر سی لگ گئی۔

یہاں ٹاس جیتنا روہت شرما کی خوش بختی تھی مگر کیوی بولنگ اس قسمت پر بھاری پڑ سکتی تھی اگر نظم و ضبط سرے سے بھلا نہ دیا جاتا اور ولیمسن کے پلان صحیح طور سے برت لیے جاتے مگر یہاں اکیلے ساؤدی ہی نہیں، بولٹ اور فرگوسن بھی اپنے بہترین پہ نہیں تھے۔

کرکٹ کی مصدقہ دانش کہتی ہے کہ بلے باز میچز جتواتے ہیں جبکہ بولرز ٹورنامنٹ جتوایا کرتے ہیں۔ اس کیوی ٹیم میں بھی ایسے بلے باز بہت ہیں جو تن تنہا میچز جتوانے کی صلاحیت سے معمور ہیں مگر یہ بولنگ لائن ایسی ثابت نہ ہو پائی کہ کیویز کا سفر مزید آگے بڑھ پاتا۔

اس کے برعکس انڈین کیمپ جہاں بہترین بلے بازی سے لیس ہے، وہیں ہاردک پانڈیا کی انجری کی بدولت اسے قسمت سے ایک ایسا سہ رخا پیس اٹیک میسر آ گیا ہے جو کسی بھی ٹیم کو ٹورنامنٹس جتوانے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔

Getty Imagesٹم ساؤدی کیوی کرکٹ کے کئی ایک یادگار لمحات کا حصہ رہے ہیں مگر یہ وہ لمحہ تھا جسے خود ساؤدی شاید کبھی یاد نہیں رکھنا چاہیں گے

اور اس انڈین بولنگ اٹیک کا بہترین تب ابھر کر آتا ہے جب نئی گیند کے ساتھ ساتھ فلڈ لائٹس کی چکا چوند بھی میسر ہو جائے۔ جسپریت بمراہ سانس لینے کی جگہ فراہم نہیں کرتے تو محمد سراج کا ڈسپلن ہاتھ کھولنے کی مہلت نہیں دیتا اور حریف ٹاپ آرڈر پاور پلے کا فائدہ اٹھانے سے محروم ہی رہ جاتا ہے۔

اور جب پاور پلے ختم ہوتا ہے، تب روہت شرما محمد شامی کی شکل میں اپنا مہلک ترین ہتھیار بے نقاب کرتے ہیں جن کی لیٹ سوئنگ ولیمسن جیسے گھاگ بلے بازوں کو بھی دقت میں ڈالے رکھتی ہے۔

اس پہ طُرّہ یہ کہ تجربہ کاری کے طفیل، وہ ان سوئنگ کے ساتھ ہی سیم آؤٹ کرنے پر بھی پوری قدرت رکھتے ہیں جو بلے بازوں کے لیے دہرا مخمصہ بن جایا کرتی ہے۔

ممبئی کی یہ پچ اگرچہ استعمال شدہ تھی مگر پھر بھی اس مٹی میں رنز کی اس قدر بہتات تھی کہ اتنا خطیر ہدف بھی تب قابلِ تسخیر نظر آنے لگا جب ولیمسن اور ڈیرل مچل کی صبر آزما ساجھے داری انڈین کیمپ پہ یوں طاری ہوئی کہ فیلڈرز ہڑبڑانے لگے اور محمد شامی نے ایک آسان سا کیچ بھی گرا دیا۔

کیوی ٹیم ہمیشہ چار بولرز کے ساتھ میدان میں اترتی ہے تاکہ بیٹنگ کو بھرپور گہرائی مل سکے اور اس کیوی لائن اپ میں بھی گلین فلپس، مارک چیپمین اور مچل سینٹنر کا آسرا موجود تھا کہ اگر آخری پانچ اوورز میں مطلوبہ رن ریٹ 12 فی اوور بھی ہوتا تو پہنچ میں رہتا۔

یہ میچ بھی اسی سمت میں بڑھ رہا تھا کہ شاید آخری چھ سات اوورز میں کیوی بیٹنگ بھاری پڑ جاتی اور پھر اپنی روایت کے برعکس یہاں محمد شامی کے سوا کوئی پیسر بھی موثر نہ ہو پایا تھا۔ کلدیپ یادیو بھی وکٹوں سے محروم رہے اور رویندرا جڈیجہ بھی کوئی بریک تھرو نہ دے پائے۔

لیکن قسمت ایک بار پھر روہت شرما کی طرف دار نکلی کہ خدشات کے باوجود اوس کا ایک قطرہ تک گر کے نہ دیا۔

اور جب ولیمسن نے بازو کھولنے کا فیصلہ کیا، تب محمد شامی دوبارہ اٹیک میں آ گئے جنھوں نے آتے ہی اس ڈراپ کیچ کا کفارہ ادا کر دیا۔ پہلے سپیل میں دونوں کیوی اوپنرز کو ہدف بنانے کے بعد شامی نے دوسرے سپیل کے پہلے ہی اوور میں کپتان اور نائب کپتان کی دو قیمتی وکٹیں اڑا دیں۔

کیوی بولنگ کی تمام تر کوتاہ بینی کے باوجود شاید کیوی بیٹنگ انڈین پیس پر بھاری پڑ جاتی مگر یہاں اکیلے شامی ہی کیوی بیٹنگ کے لیے کافی ہو رہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More