ورلڈ کپ سیمی فائنل میں انڈیا پھر کیویز کے مقدمقابل: ممبئی کی پچ انڈیا کی ’ناک آؤٹ‘ کی پریشانی دور کر پائے گی؟

بی بی سی اردو  |  Nov 15, 2023

Getty Images

انڈیا کے معاشی دارالحکومت ممبئی کے وانکھیڈے سٹیڈیم میں ہونے والے ورلڈ کپ سیمی فائنل میں ایک بڑا ریکارڈ ٹوٹنا تقریبا یقینی لگ رہا ہے۔

نیوزی لینڈ نے مختلف فارمیٹس میں گذشتہ چار ناک آؤٹ میچوں میں انڈیا کو لگاتار شکست دی ہے۔

جب کہ نیوزی لینڈ خود ان ممالک سے مسلسل تین بار ہار کر ٹورنامنٹ سے باہر ہو چکا ہے جنھوں نے گذشتہ تین ون ڈے ورلڈ کپ کا انعقاد کیا ہے۔

ون ڈے ورلڈ کپ کی تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو نیوزی لینڈ ٹیم کی مستقل کارکردگی بہ آسانی سمجھ میں آتی ہے۔ سنہ 2007 کے بعد سے یہ ٹیم ہر ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں جگہ بنانے میں کامیاب رہی ہے۔

نیوزی لینڈ سنہ 2015 اور 2019 میں فائنل تک پہنچی تھی اور 2019 کے فائنل میں انتہائی سنسنی خیز مقابلے کے بعد انگلینڈ کے ہاتھوں شکست سے دو چار ہوئی۔ 2021 میں اسی ٹیم نے ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل میں انڈیا کو شکست دی تھی۔

نیوزی لینڈ کے سابق وکٹ کیپر بلے باز ایئن سمتھ موجودہ ٹورنامنٹ میں کمنٹری کر رہے ہیں۔ انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ 'نیوزی لینڈ کی موجودہ اور پچھلی کئی ٹیموں میں ایک خوبی رہی ہے۔ ٹیم ایک یا دو یا تین سٹار کھلاڑیوں کے ارد گرد نہیں کھیلتی۔ ٹیم آل راؤنڈ کارکردگی پر یقین رکھتی ہے جو کھلاڑی کی موجودہ فارم پر منحصر ہے۔'

Getty Imagesسنہ 2019 میں مہیندر سنگھ دھونی رن آوٹ ہو گئے تھے2019 کی تلخ یادیں

گذشتہ ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ کے ہاتھوں شکست کی یادیں آج بھی انڈیا میں تازہ ہیں اور اس ٹیم کے زیادہ تر کھلاڑی بھی رواں پلیئنگ الیون میں شامل ہیں۔ مانچسٹر میں کھیلے گئے اس میچ میں نیوزی لینڈ کے 239 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے انڈین ٹاپ آرڈر بلے بازوں کے سکور کچھ اس طرح تھے:

کے ایل راہل – 1 رن

روہت شرما – 1 رن

وراٹ کوہلی- 1 رن

دنیش کارتک- 6 رنز

رشبھ پنت اور ہارڈک پانڈیا نے 32، 32 رنز کی اننگز کھیلی تھی اور دھونی ایک دھیمی اننگز کھیلنے کے بعد بمشکل 50 رنز بنا سکے تھے کیونکہ وہ اپنی بہترین فارم میں نہیں تھے۔

صرف رویندراجدیجہ نے تیز کھیل کا مظاہرہ کیا اور صرف 59 گیندوں میں 77 رنز بنائے لیکن یہ کافی نہیں تھا۔

Getty Imagesرچن رویندرا زبردست فارم میں ہیںنیوزی لینڈ کی واپسی

نیوزی لینڈ نے اپنے پہلے چار میچز جیت کر سنہ 2023 ورلڈ کپ کا مضبوط آغاز کیا۔ اس نے پہلے میچ میں دفاعی چیمپئن انگلینڈ کو عبرتناک شکست سے اپنی مہم کا آغاز کیا تھا۔

رواں ٹورنامنٹ میں ان کی جیت کے رتھ کو انڈیا نے شمالی ہند کے دھرم شالہ میں چار وکٹوں سے شکست دے کر روک دیا۔

اس کے بعد نیوزی لینڈ آسٹریلیا، جنوبی افریقہ اور پاکستان کے ہاتھوں شکست سے دو چار ہوئی اور پوائنٹس ٹیبل میں نیچے چلی گئی لیکن پھر وہ اپنا آخری میچ جیت کر کسی طرح سیمی فائنل میں پہنچی۔

لیکن یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ 400 سے زیادہ رنز بنانے کے باوجود وہ میچ میں پاکستان سے ہار گئے جو بارش کی وجہ سے متاثر ہوا تھا۔ جبکہ انڈیا اور آسٹریلیا کے خلاف میچوں میں شکست کا مارجن کم تھا اور نتیجہ کسی بھی طرف جا سکتا تھا۔

انگلینڈ کے سابق کپتان ناصر حسین کا کہنا ہے کہ ’نیوزی لینڈ نے ضرور سبق سیکھا ہوگا اور ٹورنامنٹ کے وسط میں جو دھچکا لگا تھا اس سے نکل گئی ہوگی۔ اب صرف دو میچز باقی رہ گئے ہیں اور اس کی بیٹنگ، باؤلنگ اور فیلڈنگ اچھی اور بری دونوں حالات سے گزری ہے۔

یہ بھی پڑھیے

کرکٹ ورلڈ کپ: انڈیا کی ’ڈریم ٹیم‘ ناقابل تسخیر کیوں؟

اور ورلڈ کپ 'زندہ' ہو گیا: سمیع چوہدری کا کالم

Getty Imagesبولٹ بھی فارم میں آ گئے ہیںانڈیا کو خطرہ

نیوزی لینڈ کی بیٹنگ اس ٹورنامنٹ کے آغاز سے ہی شاندار رہی ہے۔ اوپنر رچن رویندر اپنے بیٹ سے رنز بنا رہے ہیں جبکہ کپتان کین ولیمسن انجری سے واپسی کے بعد اچھے فارم میں نظر آ رہے ہیں۔

اگرچہ ڈیون کونوے اپنی حقیقی فارم سے تھوڑا دور ہیں، لیکن ڈیرل مچل نے بڑے سکور کرنا جاری رکھا اور ابھی تک انھوں نے تیز گیند بازوں کو اچھی طرح سے کھیلا ہے۔

اگر کپتان ولیمسن اور رچن بھارتی پیس اٹیک کا کامیابی سے سامنا کرتے ہیں تو درمیانی اوورز میں انھیں رنز بنانے سے روکنا مشکل ہو سکتا ہے۔

دوسری طرف جو نام انڈین بیٹنگ کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں وہ ٹرینٹ بولٹ، ٹم ساؤدی اور لوکی فرگوسن ہیں۔ وانکھیڑے کی پچ پر شام کے بعد گیند اچھی طرح سوئنگ کرتی ہے اور یہ پچھلے کئی میچوں میں واضح طور پر نظر آیا ہے۔

انڈین ٹیم نے سری لنکا کو صرف 55 رنز پر آل آؤٹ کردیا تھا اور افغانستان کے تیز گیند بازوں نے 50 رنز کے سکور کے اندر آسٹریلیا کی چار وکٹیں حاصل کر لی تھیں۔

تاہم اگر انڈیا دوسری اننگز میں بولنگ کرتا ہے تو بمراہ، شامی اور سراج کو بھی وہان کی کنڈیشن کا فائدہ ہوگا۔

دوسری جانب نیوزی لینڈ کے اوپننگ بیٹسمین ڈیون کونوے نے کہا ہے کہ 'انڈیا کو شکست دینے کے لیے ٹیم اپنے سینیئر کھلاڑیوں کے تجربے پر بھی بھروسہ کرے گی'۔

نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ کی طرف سے جاری کردہ ایک ویڈیو میں کونوے نے کہا: 'ہم سب جانتے ہیں کہ انڈیا ایک اچھی ٹیم ہے۔ وہ ایک مضبوط سکواڈ ہیں اور اچھی فارم کے ساتھ کھیل رہے ہیں لیکن ہم اس چیلنج کا بھی انتظار کر رہے ہیں۔'

Getty Imagesانڈین پیسرز نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہےانڈین ٹیم کی تیاری

انڈین ٹیم نے گذشتہ نو میچوں میں جس طرح کی کرکٹ کھیلی ہے وہ کسی خواب سے کم نہیں ہے۔

دی گارجین اخبار کے کرکٹ ناقد علی مارٹن کے مطابق: 'انڈین ٹیم کو بھی ٹورنامنٹ کے آغاز سے پہلے نو میچوں میں 18 پوائنٹس حاصل کرنے کی امید نہیں رہی ہوگی۔ لیکن ہر میچ کے بعد ان کے حوصلے بڑھتے گئے اور ٹیم نے ماضی کی غلطیوں سے سبق بھی سیکھا۔'

سب سے بڑا فرق انڈیا کی تیز گیند بازی میں دیکھا گیا ہے کیونکہ بمراہ، سراج اور شامی کی گیندوں نے مخالف بلے بازوں کو دنگ کر دیا ہے۔ ٹورنامنٹ میں شامی نے پانچ میچوں میں 16، بمراہ نے نو میچوں میں 17 اور سراج نے نو میچوں میں 12 وکٹیں حاصل کی ہیں۔

اس کا مطلب ہے کہ تینوں نے مل کر اب تک 45 وکٹیں حاصل کی ہیں جس میں ہر مخالف ٹیم کا ٹاپ آرڈر شامل ہے۔

انڈین بیٹسمینوں نے پورے ٹورنامنٹ میں اپنی صلاحیتوں کے مطابق روہت شرما اور گِل کی جارحانہ شروعات، مڈل آرڈر میں وراٹ کوہلی کے بڑے سکور، شریاس اییر کی مسلسل بہتر کارکردگی، اور کے ایل راہول کے سپورٹ شامل ہیں۔

سیمی فائنل کے میچ میں مضبوط ہونے کے لیے انڈیا کو پہلے 10 اوورز بغیر وکٹ کھوئے کھیلنا ہوں گے، خاص طور پر اگر اسے ٹاس ہارنے کی صورت میں نیوزی لینڈ کے سکور کا تعاقب کرنا پڑا تو۔

اس لیے وانکھیڑے میں ٹاس کا کردار اہم ہونے والا ہے کیونکہ جو بھی ٹیم جیتے گی وہ پہلے بلے بازی کرنا چاہے گی۔

اس کے ساتھ ہی انڈیا کو امید ہے کہ اس کے تیز گیند باز بھی جلد ہی کارآمد ثابت ہوں گے کیونکہ ہاردک پانڈیا کی غیر موجودگی میں جڈیجہ اور کلدیپ یادو پر دباؤ بڑھے گا۔

یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ جب دونوں ٹیمیں دھرم شالہ میں آمنے سامنے تھیں تو جڈیجہ اپنے 10 اوورز میں ایک بھی وکٹ حاصل نہیں کر سکے تھے۔

انڈین کوچ راہول دراوڈ نے سیمی فائنل سے قبل سٹار سپورٹس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ کہنا غلط ہو گا کہ سیمی فائنل سے پہلے کوئی دباؤ نہیں ہے۔ کرکٹ کے کھیل میں کسی بھی کھیل میں جیتنے کی کوئی ضمانت نہیں ہے۔ آپ بس اچھی طرح سے تیاری کر سکتے ہیں اور یہی ہم کر رہے ہیں۔'

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More