رشمیکا مندانا کی وائرل ویڈیو: ڈیپ فیک کیا ہے اور اس کی شناخت کیسے کی جا سکتی ہے؟

بی بی سی اردو  |  Nov 07, 2023

Getty Images

انڈین اداکارہ رشمیکا مندانا ان دنوں ایک ویڈیو کے وائرل ہونے کی وجہ سے شہ سرخیوں میں ہیں اور ان کے حوالے سے ڈیپ فیک ٹیکنالوجی پر ایک نئی بحث شروع ہو گئی ہے۔

رشمیکا نے سپرہٹ فلم ’پشپا‘ سے اپنی پہچان بنائی جس کے بعد انھوں نے کئی بڑی فلموں میں کام کیا۔

ڈیپ فیک ویڈیو کے ذریعے تیار کردہ اس ویڈیو میں نظر آنے والی خاتون کو رشمیکا مندانا کے طور پر دکھانے کی کوشش کی گئی ہے۔

رشمیکا نے اس واقعے پر ’دکھ‘ کا اظہار کیا ہے اور جلد از جلد اس کا حل تلاش کرنے کی اپیل کی ہے تاکہ کسی اور کو ان کی طرح ’دکھ‘ کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

رشمیکا نے سوشل پلیٹ فارم ایکس پر لکھا: ’سچ میں، اس طرح کی کوئی بھی چیز بہت خوفناک ہے، نہ صرف میرے لیے بلکہ ہم سب کے لیے۔‘

انھوں نے مزید لکھا کہ ’آج جس طرح ٹیکنالوجی کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے، اس سے نہ صرف انھیں بلکہ بہت سے دوسرے لوگوں کو بھی بڑا نقصان ہو سکتا ہے۔‘

رشمیکا نے لکھا: ’آج ایک عورت اور ایک اداکار ہونے کے ناطے، میں اپنے خاندان، دوستوں اور خیر خواہوں کی شکر گزار ہوں جو میرے محافظ اور میرا سپورٹ سسٹم ہیں۔ لیکن اگر ایسا کچھ اس وقت ہوا ہوتا جب میں سکول یا کالج میں تھی تو میں واقعی یہ سوچ بھی نہیں سکتی کہ میں اس کا سامنا کیسے کرتی۔‘

ویڈیو کے ڈیپ فیک ہونے کا پتا کیسے چلا، اور امیتابھ نے کیا کہا؟

اس ویڈیو کا حوالہ دیتے ہوئے بالی وڈ کے ’شہنشاہ‘ امیتابھ بچن نے کہا ہے کہ ’اس معاملے میں قانونی کارروائی کی جانی چاہیے۔‘

اسی دوران مرکزی وزیر راجیو چندر شیکھر نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ان کے پلیٹ فارم پر غلط معلومات نہ شیئر کی جائيں۔

https://twitter.com/SrBachchan/status/1721221042990092444

یہ وائرل ویڈیو ڈیپ فیک ہے۔ اس بات کی معلومات ایک فیکٹ چیکر نے دی ہیں۔

حقائق کی جانچ کرنے والی ویب سائٹ ’آلٹ نیوز‘ سے وابستہ ابھیشیک نے ٹوئٹر پر لکھا: ’یہ ویڈیو ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے بنائی گئی ہے اور ویڈیو میں نظر آنے والی خاتون رشمیکا مندانا نہیں ہیں۔‘

ڈیپ فیک کیا ہے؟Getty Images

ڈیپ فیک ایک ایسی تکنیک ہے جو ویڈیوز، تصاویر اور آڈیوز کو جوڑ توڑ کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتی ہے۔

اس ٹیکنالوجی کی مدد سے کسی دوسرے شخص کی تصویر یا ویڈیو کو استعمال کرتے ہوئے اس پر کسی دوسرے شخص کا چہرہ لگا کر تبدیل کیا جا سکتا ہے۔

آسان زبان میں بات کریں تو اس تکنیک میں مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے ایک جعلی ویڈیو بنائی جا سکتی ہے جو کہ اصلی نظر آتی ہے لیکن اصلی ہوتی نہیں ہے۔ اسی وجہ سے اسے ڈیپ فیک کا نام دیا گیا کیوں کہ اس پر اصل کا گمان ہوتا ہے۔

رپورٹس کے مطابق اس اصطلاح کا استعمال 2017 میں اس وقت شروع ہوا جب ایک Reddit صارف نے فحش ویڈیوز میں چہرے بدلنے کے لیے اس تکنیک کا استعمال کیا۔ بعد میں Reddit نے ’ڈیپ فیک پورن‘ پر پابندی لگا دی۔

یہ ٹیکنالوجی کیسے کام کرتی ہے؟

ڈیپ فیک ایک بہت ہی پیچیدہ ٹیکنالوجی ہے۔ اس کے لیے مشین لرننگ یعنی کمپیوٹر میں مہارت ہونی چاہیے۔

ڈیپ فیک مواد دو الگورتھم کا استعمال کرتے ہوئے بنایا گیا ہے۔ ایک کو ڈیکوڈر کہتے ہیں اور دوسرے کو انکوڈر کہتے ہیں۔

پہلے جعلی مواد تیار کیا جاتا ہے اور پھر ڈیکوڈر سے پوچھا جاتا ہے کہ آیا مواد اصلی ہے یا جعلی۔ ہر بار جب ڈیکوڈر مواد کو اصلی یا جعلی کے طور پر درست طریقے سے شناخت کرتا ہے، تو نقص کو درست کرکے اگلے ڈیپ فیک کو بہتر بنانے کے لیے اس معلومات کو انکوڈر کو بھیجتا ہے۔

ڈیپ فیک کہاں استعمال ہوتے ہیں؟

رپورٹس کے مطابق اس ٹیکنالوجی کا آغاز فحش مواد بنانے سے ہوا۔

یہ تکنیک فحش نگاری میں بہت زیادہ استعمال ہوتی ہے۔ فحش سائٹس پر اداکاروں اور اداکاراؤں کے چہرے بدل کر فحش مواد پوسٹ کیا جاتا ہے۔

ڈیپ ٹریس کی رپورٹ کے مطابق 2019 میں آن لائن ملنے والی ڈیپ فیک ویڈیوز میں سے 96 فیصد فحش مواد پر مشتمل تھیں۔

اس کے علاوہ یہ ٹیکنالوجی تفریح کے لیے بھی استعمال ہوتی ہے۔ کئی یوٹیوب چینلز پر مختلف فلموں کے مناظر کی ڈیپ فیک ویڈیوز پوسٹ کی جاتی ہیں۔

مثال کے طور پر، فلم ’دی شائننگ‘ کے ایک مشہور سین کی ڈیپ فیک ویڈیو Ctrl Shift face YouTube چینل پر دستیاب ہے۔

گذشتہ چند برسوں سے اس ٹیکنالوجی کو پرانی یادیں زندہ کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس میں مرنے والوں کے رشتہ داروں کی تصویروں میں چہروں کو متحرک کیا جاتا ہے۔

اس خصوصیت کو استعمال کرتے ہوئے لوگوں نے اپنے آباؤ اجداد اور تاریخی شخصیات کو ٹیکنالوجی کے ذریعے زندہ کیا تھا۔

ڈیپ فیکس اب سیاست میں بھی استعمال ہونے لگے ہیں۔ انتخابات میں سیاسی جماعتیں ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کے ذریعے ایک دوسرے پر بہتان تراشی کرتی ہیں۔ یوکرین روس جنگ کے دوران ڈیپ فیک ویڈیوز بھی منظر عام پر آئی ہیں۔

Getty Imagesڈیپ فیک مواد کی شناخت کیسے کی جائے؟

ڈیپ فیک مواد کی شناخت کے لیے، کچھ خاص باتوں پر توجہ دینا بہت ضروری ہے۔

ان میں چہرے کی پوزیشن پہلے آتی ہے۔ ڈیپ فیک ٹیکنالوجی اکثر چہرے اور آنکھوں کی پوزیشن میں ناکام ہو جاتی ہے۔ اس میں پلکیں جھپکنا بھی شامل ہے۔

اگر آپ کو لگتا ہے کہ آنکھیں اور ناک کہیں اور جا رہے ہیں یا کافی عرصہ ہو گیا ہے لیکن ویڈیو میں کسی نے آنکھ نہیں جھپکائی تو سمجھ لیں کہ یہ جعلی مواد ہے۔

ڈیپ فیک مواد میں رنگ کو دیکھ کر یہ بھی پتہ لگایا جا سکتا ہے کہ آیا تصویر یا ویڈیو میں چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More