کرکٹ ورلڈ کپ: انڈیا کی ’ڈریم ٹیم‘ ناقابل تسخیر کیوں؟

بی بی سی اردو  |  Nov 07, 2023

AFP

اب تک کرکٹ ورلڈ کپ میں انڈیا کے شائقین کی توجہ کا مرکز ویراٹ کوہلی رہے ہیں۔ پہلے تو یہ سوال تھا کہ کیا انڈیا کے سٹار بلے باز سچن تندولکر کی 49 سنچریوں کا ریکارڈ برابر کر پائیں گے یا نہیں؟ پھر جب انھوں نے یہ ریکارڈ برابر کر دیا تو اب سوال ہو رہا ہے کہ اگلی اور 50ویں سنچری کب بنائیں گے؟

یاد رہے کہ انڈیا کے بلے باز ایک روزہ کرکٹ میں سنچری بنانے والوں کی فہرست میں پہلی تین پوزیشن پر براجمان ہیں۔ اس فہرست میں کپتان روہت شرما 31 سنچریوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر موجود ہیں۔

اتوار کو انڈیا نے دوسری پوزیشن پر موجود جنوبی افریقہ کو 243 رن سے شکست دی جس کے دوران پوری ٹیم صرف 83 رن بنا کر آؤٹ ہوئی۔

کیا واقعی انڈیا اور باقی ٹیموں کے درمیان اتنا ہی فرق ہے؟ یا پھر یہ سب اس لیے ہو رہا ہے کیونکہ 11 کھلاڑی اپنی بھرپور کارکردگی دکھا رہے ہیں؟ اور کیا ایسا مسلسل ہو سکتا ہے؟

کوہلی سے جڑے جنون نے فی الوقت شاید دیگر کھلاڑیوں کی محنت اور کارکردگی کو پس منظر میں پھینک دیا ہو۔

مثال کے طور پر فاسٹ بالر جسپریت بمرا نے 15 کی اوسط سے 15 وکٹیں لی ہیں اور بلے باز ان کی 70 فیصد گیندوں پر رن نہیں بنا پائے۔ پاور پلے میں، ڈاٹ بال کی اوسط 83 تک پہنچ چکی ہے۔

یہ کسی بھی بولر کا خواب ہے کہ وکٹیں بھی لے اور رن بھی نہ دے۔ جسپریت بمرا کھیل کے آغاز سے ہی حریف پر دباؤ ڈال دیتے ہیں۔

Getty Imagesجسپریت بمرا نے 15کی اوسط سے 15 وکٹیں لی ہیں اور بلے باز ان کی 70 فیصد گیندوں پر رن نہیں بنا پائے

کپتان روہت شرما بھی یہی کر رہے ہیں لیکن اپنے بلے سے۔ وہ کھیل کا آغاز ہی جارحانہ طریقے سے کرتے ہیں اور یہ حکمت عملی اب تک خوب چلی ہے۔ جنوبی افریقہ کیخلاف اس کا شاندار مظاہرہ دیکھنے کو ملا جب پہلے پاور پلے میں انڈیا نے 91 رن بنائے۔ روہت شرما 24 گیندوں پر 40 رن بنا کر آؤٹ ہو گئے لیکن اس دوران ان کی ٹیم چھٹے اوور میں 60 رن بنا چکی تھی اور اسی لیے ویراٹ کوہلی اور شریاس کو سنبھل کر کھیلنے کا وقت ملا اور انھوں نے 134 رن جوڑے۔

روہت شرما اور شبھمن گل نے مارکو جینسن کو خاص طور پر نشانہ بنانے کے لیے چنا جو اس وقت تک پاور پلے میں سب سے کامیاب بولر تھے یعنی انڈیا نے حساب کتاب سے جارحیت دکھائی۔

اس حکمت عملی کے لیے روہت شرما اور کوچ راہل ڈریوڈ کو سراہا جانا چاہیے تاہم انڈیا کے ٹاپ بلے بازوں نے اس پر کامیابی سے عمل کیا ہے۔ یہ انڈیا کی ’ڈریم ٹیم‘ ہے۔

انڈیا کی ٹیم اس طریقے سے آج تک کسی بھی ورلڈ کپ یا کسی اور ٹورنامنٹ میں نہیں چھائی رہی جیسا وہ اب کر رہے ہیں۔ تیز بولر ہوں، یا سپنر، اوپنر بلے باز ہوں یا مڈل آرڈر، سب نے ہی اعتماد اور بہادری سے کھیلا اور اس دوران سنچریاں بنی ہیں، بولرز نے ایک ہی میچ میں پانچ پانچ وکٹیں لی ہیں، بہترین وکٹ کیپنگ ہوئی اور عمدہ کیچ پکڑے گئے۔

کسی بھی ورلڈ کپ کے اعتبار سے اس بار انڈیا کے تیز بولر جسپریت بمرا، محمد شامی اور محمد سراج، لیفٹ آرم سپنرز کی جوڑی کے ساتھ حریف ٹیموں کو تباہ کر رہے ہیں۔ اپنے ہی گھر میں کھیلے جانے والے عالمی کپ میں اس ٹیم سے اور کیا توقع کی جا سکتی ہے۔

Getty Images

ممبئی میں سیمی فائنل سے پہلے انڈیا کو دو ہی خدشات کا سامنا ہے؛ پہلا یہ کہ انڈین ٹیم پانچ بولرز کے ساتھ کھیل رہی ہے اور دوسرا یہ کہ اب تک انڈیا کو کسی میچ میں زیادہ دباؤ کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔

لیکن یہ ایک اچھا بولنگ کمبینیشن ہے جس میں شامل ہر بولر کسی بھی ٹیم کو اکیلے مات دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ان میں سے کوئی بھی نہیں سمجھتا کہ اس کا کام صرف رن ریٹ کم رکھنا ہے۔ جب کسی ٹیم کے پاس پانچ وکٹیں لینے والے بولر ہوں تو پھر کسی ایک کا برا دن ٹیم پر گراں نہیں گزرتا لیکن کیا یہ سچ ہے یا نہیں، جلد معلوم ہو جائے گا۔

آسٹریلیا کیخلاف میچ کو چھوڑ کر جہاں آغاز میں ہی انڈیا نے تین وکٹیں کھو دی تھیں، انڈیا کے بلے باز کسی قسم کے دباؤ کے بغیر کھیلے ہیں۔ جو لوگ کوہلی کے انجام کی باتیں کر رہے تھے اب ان کی اگلی سنچری کی توقع میں خوشی منا رہے ہیں۔

انڈیا کے لیے خوش قسمتی سے زخمی ہونے والے اور آؤٹ آف فارم کھلاڑیوں کی بروقت واپسی ہوئی۔ پہلے چار میچوں میں شامی کو نہیں کھلایا گیا لیکن اب وہ سات کی مضحکہ خیز اوسط سے 16 وکٹیں لے چکے ہیں۔ شریاس نمبر چار پر بھرپور فارم میں لوٹ چکے ہیں۔

تاہم انڈیا کو ہاردک پانڈیا کا متبادل، جن کے لیے ورلڈ کپ ٹخنے کے زخم کی وجہ سے ختم ہو گیا، آل راؤنڈر تلاش کرنا مشکل ہوا لیکن فی الحال اس بحث میں جانے کا وقت نہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ انڈیا کو پانڈیا کی ضرورت ہی نہیں پڑ رہی۔

Getty Imagesمحمد شامی سات کی مضحکہ خیز اوسط سے 16 وکٹیں لے چکے ہیں

ورلڈ کپ ناک آؤٹ مرحلے تک پوری ٹیم کھیلتی ہے جس کے بعد کسی ایک کھلاڑی کی حیران کن کارکردگی کسی کے خواب کو چکنا چور کر سکتی ہے۔ 2003 کے ورلڈ کپ میں انڈیا کے ساتھ ایسا ہو چکا ہے جب لگاتار آٹھ میچ جیتنے کے بعد فائنل میں آسٹریلیا سے سامنا ہوا تو صرف رکی پونٹنگ نے 121 گیندوں پر 140 رن بنا دیے جن میں آٹھ چھکے شامل تھے۔

کوئی بھی ٹیم ایسی کارکردگی کیخلاف کوئی منصوبہ نہیں بنا سکتی اور صرف دعا کر سکتی ہے کہ بلے باز خود ہی آؤٹ ہو جائے۔ یہ ایسا ہی ہے جیسا مشہور باکسر مائیک ٹائیسن نے کہا تھا کہ ’ہر کسی کے پاس ایک منصوبہ ہوتا ہے جب تک ان کے منھ پر مکا نہیں پڑ جاتا۔‘

اور جیسا کہ ڈریوڈ نے حال ہی میں کہا کہ ’ہم اپنی مہارت کا استعمال کرتے رہیں گے جب تک کوئی ہم سے بہتر کھیل کر ہمیں ہرا نہ دے۔ تو ہم ان سے ہاتھ ملائیں گے اور چلے جائیں گے۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More