Getty Imagesکلاسین مین آف دی میچ ہوئے اور بٹلر
دفاعی چیمپین انگلینڈ کی چار میچوں میں تیسری شکست نے اسے دم بخود کر دیا ہے۔ لیکن جنوبی افریقہ کے ہاتھوں اسے جس ہزیمت کا سامنا رہا وہ اپنے آپ میں ایک ریکارڈ ہے۔
یہ رنز کے اعتبار سے انگلینڈ کی اب تک کی سب سے بڑی شکست ہے۔ گذشتہ ميچ میں افغانستان کے ہاتھوں شکست سے دوچار ہونے والی انگلش ٹیم نے اپنے سٹار کھلاڑی بین سٹوکس کو بھی ٹیم میں جگہ دی اور کرس ووکس کی جگہ ایٹکنسن کو ٹیم میں لائے لیکن ٹیم کسی طرح لے میں نہ آسکی۔
جبکہ اس کے برعکس جنوبی افریقہ کی ٹیم نیدرلینڈز سے غیر متوقع طور پر شکست سے دوچار ہونے کے بعد کچھ اس آب و تاب کے ساتھ ممبئی کے وانکھیڑے سٹیڈیم کی حبس زدہ گرمی میں باہر آئی جیسے کوئی زخمی شیر ہو۔
کپتان باووما کی علالت کی وجہ سے ان کی جگہ ٹیم میں ریزا ہینڈرکس آئے اور انھوں نے جو مستحکم بنیاد فراہم کی اس پر کلاسین اور جانسین نے وہ عمارت تعمیر کی جس کے نیچے انگلینڈ کی ٹیم دب گئی اور تاریخی شکست سے دو چار ہوئی۔
اگرچہ انگلینڈ سیمی فائنل میں پہنچنے کی دوڑ سے باہر نہیں ہوئی ہے لیکن یہ پے در پے شکست نے بظاہر اس کے اوسان خطا کر دیے ہیں اور اسے اس دوڑ سے باہر سمجھا جا رہا ہے۔
ورلڈ کپ سے قبل انگلینڈ کی ٹیم کو سب سے متوازن ٹیم قرار دیا جا رہا تھا اور اس کے سارے کھلاڑی فٹ اور لے میں نظر آ رہے تھے لیکن شاید ورلڈ کپ کے پریشر اور پہلے ہی میچ میں رنرز اپ نیوزی لینڈ سے شکست اس کے اعصاب پر ایسے سوار ہوئی کہ وہ اس سے نہ نکل سکی۔
پھر افغانستان کے ہاتھوں شکست نے اسے نئے سرے سے سوچنے پر مجبور کر دیا لیکن جنوبی افریقہ کی ٹیم کل ممبئی میں کچھ دوسرے ہی ارادے سے اتری تھی۔
Getty Imagesبین سٹوکس ورلڈ کپ میں پہلی بار کھیلنے اترے تھے لیکن کچھ نہ کر سکےٹاس جیت کر بولنگ!
جنوبی افریقہ کے لیے کپتانی کے فرائض انجام دینے والے ایڈن مارکرم نے کہا کہ انھیں اس وقت حیرت ہوئی جب انگلینڈ نے ٹاس جیت کر انھیں بیٹنگ کی دعوت دی۔ وہ اپنے ٹاس جیتنے کی صورت میں بھی پہلے بیٹنگ چاہتے تھے کیونکہ ممبئی کے وانکھیڑے سٹیڈیم کی گرمی میں وہ اپنے کھلاڑیوں کو بہت زیادہ ایکسپوز نہیں کرنا چاہتے تھے۔ تاہم انھوں نے کہا کہ چونکہ انگلینڈ ہدف کا تعاقب کرنا پسند کرتی ہے اس لیے شاید انھوں نے یہ فیصلہ کیا۔
بہر حال جب جنوبی افریقہ پہلے بیٹنگ کرنے کے لیے اتری اور دوسری ہی گیند پر رواں ورلڈ کپ کے تین میچوں میں دو سنچریاں سکور کرنے والے ڈی کاک صرف چار رنز بنا کر ٹوپلی کی گیند پر آؤٹ ہو گئے تو ایسا لگا کہ انگلینڈ نے درست فیصلہ کیا ہے۔
لیکن باووما کی جگہ ٹیم میں شامل ہونے والے ریزا ہینڈرکس اور ریسی دوسین نے 121 رنز کی شراکت کے ساتھ ایک ایسی بنیاد رکھی کہ بعد میں دوسرے بیٹسمینوں نے اس کا بھرپور فائدہ اٹھایا۔
انگلینڈ کے سپن بولر عادل رشید نے پہلے دوسین کو اور پھر ہینڈرکس کو بالترتیب 60 اور 85 کے سکور پر آوٹ کر دیا۔ لیکن ان کی جگہ آنے والے کپتان مارک رم اور کلاسین نے کسی طرح رنز کی رفتار کو رکنے نہیں دیا۔
ریسے ٹوپلی کی انگلی میں چوٹ آئی تھی اور جب وہ انگلی پر پٹی باندھ کر دوبارہ بولنگ کرنے آئے تو انھوں نے پہلے مارک رم کو 42 رنز پر اور پھر اگلے اوور میں ڈیوڈ ملر کو پانچ رنز پر آوٹ کر دیا اور اس طرح 243 رنز پر جنوبی افریقہ کے پانچ وکٹ گر گئے۔
دریں اثنا کھلاڑیوں کا ممبئی کے گرم مرطوب موسم میں برا حال تھا۔ ہنرک کلاسن دو کی جگہ ایک رن لے رہے تھے انھوں نے 12 چوکے اور چار چھکوں کی مدد سے 67 گیندوں میں 109 رنز بنائے اور کرکس ووکس کی جگہ ٹیم میں آنے والے ایٹکنس کا شکار بنے۔
دوسری جانب مارکو جانسین نے تین چوکے اور چھ چھکوں کی مدد سے 75 رنز بنائے اور ناٹ آوٹ رہے۔ کلاسین آخری اوور کی پہلی گیند پر آوٹ ہوئے اور اس وقت تک 394 رنز بن چکے تھے اور ہدف 400 کے پار جاتا نظر آ رہا تھا لیکن آخری اوور میں صرف پانچ رنز بن سکے تاہم جنوبی افریقہ نے انگلینڈ کے سامنے 400 رنز کا ایک مشکل ہدف رکھا۔
یہ بھی پڑھیے
ٹورنامنٹ کی تاریخ میں افغانستان کی مسلسل شکست کا سلسلہ دفاعی چیمپیئن انگلینڈ کے خلاف فتح کے ساتھ تمام
جب پاکستان، انڈیا نے مل کر انگلینڈ سے ورلڈ کپ کی میزبانی ’چھینی‘
’سٹیڈیم میں شائقین کم کیوں؟‘ انڈیا میں ورلڈ کپ کے مدھم آغاز اور خالی نشستوں پر بحث
Getty Imagesکوئٹزی نے تین وکٹیں لیں
انگلینڈ کی ٹیم میدان اس بڑے سکور کی تاب نہ لا سکی اور جانی بیروسٹو تیسرے اوور میں انگیڈی کا شکار ہو گئے۔ اس وقت سکور محض 18 رنز تھے۔ اس کے بعد اگلے اوور کی آخری گیند پر جانسین نے جو روٹ کو دو رنز پر ملر کے ہاتھوں کیچ کرا دیا پھر چھٹے اوور کی پہلی گیند پر ڈیوڈ ملان کا وکٹ لے کر وہ ہیٹرک پر پہنچ گئے۔ انگلینڈ کے سرکردہ تین بیٹس مین 24 رنز پر پویلین لوٹ چکے تھے۔
انگیڈی کی جگہ کگیسو رباڈا بولنگ کرنے آئے اور انھوں نے بین سٹوکس کو اپنی ہی گیند پر لپک لیا جبکہ جانسین کی جگہ بولنگ کرنے آئے کوئٹزی نے پہلے جوز بٹلر اور پھر ہیری بروک کو ایل بی ڈبلیو کرکے سکور 68 پر چھ کر دیا۔ عادل رشید بھی کوئٹزی کا شکار بنے اور اس طرح انگلینڈ کی ساتویں وکٹ 84 رنز پر گر گئی۔
جب انگیڈی واپس بولنگ کو آئے تو انھوں نے ڈیوڈ ولی کا وکٹ لے کر 100 پر انگلینڈ کے آٹھویں کھلاڑی کو پویلین کی راہ دکھائی۔
ان کے بعد ایٹکنسن اور مارک وڈ نے اپنے ہاتھ کھولے کیونکہ اب کوئی دوسرا چارۂ کار رہ نہیں گیا تھا اور انھوں نے شکست کے فرق کو کم کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا۔
مارک وڈ نے پانچ چھکوں اور دو چوکے کی مدد سے 17 گیندوں میں 43 رنز بنائے اور ناٹ آوٹ رہے جبکہ ایٹکنسن نے 21 گیندوں پر سات چوکوں کی مدد سے 35 رنز بنائے اور کیشو مہاراج کا شکار بنے جبکہ ٹوپلی چوٹ کی وجہ سے کھیلنے کے لیے میدان میں نہ اترے اور اس طرح پوری ٹیم 22 اوورز میں 170 رنز بناکر 229 رنز سے ہار گئی جو کہ انگلینڈ کی آج تک کی تاریخ کی سب سے بڑی شکست ہے۔
سوشل میڈیا پر چرچا
دفاعی چیمپیئن انگلینڈ کی اس بری شکست کا سوشل میڈیا پر چرچا ہے۔ ای ایس پی این کرک انفو نے لکھا کہ انگلینڈ کی اپنے ٹائٹل کا دفاع کرنے کی امید ایک دھاگے سے لٹکی ہے۔ اس کے جواب میں کسی نے ’دلبرداشتہ‘ ہونے کا اظہار کیا تو کسی نے اس اسے انگلینڈ کی ’خراب کارکردگی‘ قرار دیا۔
زیادہ تر لوگوں نے مان لیا ہے کہ وہ ’ورلڈ کپ سے باہر ہو گئے ہیں‘ جبکہ بہت سوں نے لکھا کہ 2023 کا ورلڈ کپ ان کے لیے ’ڈراؤنا خواب بن گیا ہے۔‘
انکت ورما نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’انگلینڈ بھی پاکستان کی طرح خراب کھیل رہی ہے‘ جبکہ محمد یاسر نامی صارف نے کہا کہ ’دفاعی چیمپیئن چوکر نکلی۔‘
https://twitter.com/ESPNcricinfo/status/1715748801347018767
کرکٹر دلیپ سر دیسائی کے بیٹے صحافی راجدیپ سردیسائی نے لکھا کہ ’ٹورنامنٹ سے پہلے میں نے انڈیا بمقابلہ انگلینڈ کو (فلم لگان 2.0) کے طور پر فائنل کے لیے چنا تھا۔ ورلڈ کپ میں دو ہفتے ہی گزرے ہیں کہ دفاعی چیمپین انگلینڈ تھکی ہوئی نظر آ رہی ہے اور ان کی ہمت بہت تیزی سے جواب دے رہی ہے۔ یہ زبردست ہزیمت تھی۔ شروع میں میرا بلیک ہارس جنوبی افریقہ تھی۔ اب وہ ٹائٹل کے لیے سنجیدہ دعویداروں میں سے ایک ہے۔ وہ تمام ٹیموں میں درمیانی اوورز کے بہترین پاور ہاؤس ہیں۔‘
انھوں نے مزید لکھا کہ ’حالیہ عرصے کے دوران کلاسین سے زیادہ کسی کو ہٹنگ کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔ وہ کلوزنر 3.0 ہیں۔۔۔ یہ مناسب ہو سکتا ہے کہ جنوبی افریقہ اس ملک میں ورلڈ کپ کے جنکس کو توڑ دے جس نے نسل پرستی کے بعد ان کی کرکٹ کو دوبارہ جنم دیا۔ وہ جیتیں یا نہ جیتیں، ہر مخالف ان سے ڈرے گا، جیسا کہ انڈیا سے ڈرتے ہیں۔ گاندھی اور منڈیلا کے بھوتوں کے درمیان میں انڈیا اور جنوبی افریقہ کا فائنل دیکھ رہا ہوں۔‘
https://twitter.com/sardesairajdeep/status/1715758117651390602
کرکٹ کے بھگوان کہے جانے والے کرکٹر سچن تنڈولکر نے لکھا کہ ’کلاسین کا کلاسی کارنامہ۔ وہ گیند کو پہلے پرکھنے میں انتہائی بہتر ہیں، دوسروں سے کہیں بہتر۔ پہلے مارکو نے سمجھ بوجھ کے ساتھ کھیلا اور پھر انھوں نے بے رحمی کے ساتھ حملہ کیا۔ یہ اہم شراکت داری تھی جس نے جنوبی افریقہ کو 399 تک پہنچایا۔‘
https://twitter.com/sachin_rt/status/1715712721021538539
بہر حال انگلینڈ کی ٹیم اپنے حواس مجتمع کرکے اس میچ کو بھلا کر آگے بڑھنا چاہے گی۔ اس ہزیمت کے بعد انگلینڈ کا مقابلہ اب سری لنکا سے ہے اور پھر انڈیا، آسٹریلیا اور پاکستان سے بھی اس کے میچز باقی ہیں یعنی اگر وہ باؤنس بیک کرتی ہے تو مذکورہ ٹیموں کو شدید پریشانی کا سامنا ہوگا ورنہ پھر بقول امیر خسرو بہت کٹھن ہے ڈگر پنگھٹ کی۔