اگر شاہین بھی اپنی اصل کو لوٹ آئے: سمیع چوہدری کا کالم

بی بی سی اردو  |  Oct 19, 2023

Getty Images

زیادہ پرانی بات نہیں جب پاکستانی پیس اٹیک دنیا بھر کے لیے قابلِ رشک ہوا کرتا تھا اور بہترین بلے باز بھی اس کا مقابلہ کرتے ہوئے محتاط نظر آتے تھے۔ مگر کسے خبر تھی کہ اہم ترین ایونٹ میں یہ اپنا بہترین جلوہ دکھانے سے یوں معذور ٹھہرے گا۔

نسیم شاہ کی انجری ورلڈ کپ سے عین پہلے واقع ہوئی اور ہڑبڑاہٹ کا وہ سماں پیدا ہوا کہ کچھ کونوں کھدروں میں محمد عامر کی واپسی کے بارے میں بھی سرگوشیاں ہونے لگیں۔ حسن علی جو ورلڈ کپ کے لیے کسی بھی پلان کا حصہ نہ تھے، چاروناچار انھیں بلاتے ہی بنی۔

لیکن نسیم شاہ کی انجری کے ہنگام یہ کسی کے گمان میں بھی نہ تھا کہ شاہین آفریدی بھی میگا ایونٹ میں یوں بے اثر سے ہو رہیں گے۔ اب جو شاہین پاکستانی اٹیک کی قیادت کر رہے ہیں، وہ کسی بھی زاویے سے ویسی تاثیر ظاہر نہیں کر پا رہے جو ان کا خاصہ تھی۔

جو فُل لینتھ یارکرز ان سوئنگ ہوا کرتے تھے، اب وہ فل ٹاس بن رہے ہیں اور نئی گیند کے ساتھ کوئی کاٹ پیدا نہ کرنے کے باوجود، شاہین اپنی لینتھ کو کھینچنے سے گریزاں نظر آتے ہیں۔ شاہین کی ابتدائی وکٹوں سے جو سہولت دیگر بولرز کو میسر ہوا کرتی تھی، وہ بھی مفقود ہو رہی ہے اور بوجھ ہے کہ بڑھتا ہی چلا جاتا ہے۔

ایسا نہیں ہے کہ شاہین وکٹیں نہیں لے رہے، حال ہی میں انھوں نے پاکستان کی تاریخ کا ایک اور ریکارڈ اپنے نام کیا ہے کہ متواتر ڈیڑھ درجن سے زیادہ میچز میں کہیں بھی ایسا نہیں ہوا کہ وہ وکٹ سے محروم رہے ہوں مگر ان کی وکٹیں تب نمایاں ہو رہی ہیں جب تک حریف مڈل آرڈر سکور بورڈ پر حاوی ہو چکا ہوتا ہے۔

شاہین کی کہانی سے کہیں زیادہ الم شاداب خان کی فارم میں بھرے ہیں جو سال بھر سے زیادہ گزر جانے کے بعد بھی ون ڈے کرکٹ میں جدوجہد کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ ان کی گوگلی مخالف بلے بازوں کے لیے تر نوالہ بن رہی ہے، یارکرز فل ٹاس بن رہے ہیں اور بیک آف لینتھ سہل ہاف ٹریکرز کا روپ دھار چکی ہے۔

شاداب کے متبادل کبھی عثمان قادر ہوا کرتے تھے مگر وہ اسامہ میر کے مقابلے میں انضمام الحق کا اعتماد نہیں جیت پائے۔ اور اسامہ میر اگرچہ وارم اپ میچز میں قدرے مہنگے ثابت ہوئے تھے مگر بہرحال وکٹیں لینے کے معاملے میں شاداب سے زیادہ مؤثر ہونے کے باوجود تاحال تھنک ٹینک کا اعتماد حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

Getty Images

پاکستان کے لیے تیسرا بڑا عقدہ ٹاپ آرڈر کی کوتاہ ہمتی ہے جہاں امام الحق اپنے انفرادی اہداف کی تگ و دو میں یوں منہمک ہیں کہ عموماً ٹیم کے مفادات پسِ پشت رہ جاتے ہیں اور پاور پلے کا بوجھ بھی مڈل آرڈر پر منتقل ہو جاتا ہے۔ جبکہ مڈل آرڈر لوئر مڈل آرڈر کی پست قامتی کا ازالہ کرنے کی خواہش میں احتیاط کے حصار میں جکڑا نظر آتا ہے۔

جبکہ مقابل آسٹریلوی ٹیم اس ٹورنامنٹ میں اپنا بدترین وقت پہلے دو میچز میں گزار چکی ہے۔ انڈیا اور جنوبی افریقہ کے ہاتھوں خفت اٹھانے کے بعد، بالآخر سری لنکا کے خلاف ان کی اصل روح بیدار ہوئی اور ٹورنامنٹ میں پہلی جیت حاصل کرنے کے بعد پلٹ کر نہ دیکھنے کا عزم بھی جاگ اٹھا۔

پیٹ کمنز آگاہ ہیں کہ اس قدر ناتواں آغاز کے بعد ان کی ٹیم کو اپنے باقی ماندہ تمام مقابلے جیتنا ہوں گے ورنہ سیمی فائنل تک رسائی کا خواب حسرت میں بدل جائے گا۔ پھر نوید یہ بھی ہے کہ بہترین مڈل آرڈر بلے باز اور آف سپن کرنے والے ٹریوس ہیڈ بھی پاکستان کے خلاف میچ کے لیے دستیاب ہو چکے ہوں گے۔

پاکستانی کیمپ کے لیے اضافی دقت عبداللہ شفیق کی بیماری کی صورت میں نمودار ہوئی ہے جو شاید کل کے مقابلے کے لیے دستیاب نہ ہو پائیں اور یوں پاکستانی ٹاپ آرڈر ایک بار پھر ماضی کے جوڑ کی طرف رجوع کرنے پر مجبور ہو گا جہاں فخر زمان اور امام الحق کے ہمراہ اننگز کا آغاز کریں گے۔

گو کہنے کو آسان ہے کہ پچھلے میچ کی ہزیمت کو پسِ پشت ڈال کر پاکستان ایک نئے میچ میں نئی مثبت سوچ کے ساتھ میدان میں اترے مگر احمد آباد کے جانبدار تماشائیوں کی گھناؤنی لفظی گولہ باری نے پاکستانی کیمپ کے اعتماد میں دراڑ ڈالنے کی جو کوشش کی، اس سے نکلنے کو بہت عزم درکار ہو گا۔

بظاہر تمام اشارئیے فی الوقت آسٹریلیا کی فوقیت کا اظہار کر رہے ہیں مگر پاکستان کرکٹ کی بھی تاریخ رہی ہے کہ جب توقعات کا بوجھ سر پر باقی نہ رہے، تبھی یہ پلٹ کر ایسا وار کیا کرتی ہے کہ تخمینے گنگ رہ جاتے ہیں۔

اگر شاداب خان کو کھلانا ناگزیر ٹھہرا اور وہ بھی اپنی بہتر فارم میں آ گئے تو آسٹریلوی مڈل آرڈر کا امتحان تو لیں گے۔ اور اگر شاہین آفریدی بھی اپنے اصل کو لوٹ آئے تو پھر یہ ناممکن نہیں کہ پاکستان کی تازہ مہم جوئی کسی بھی ٹیم کے لئے ناقابلِ تسخیر ہو ٹھہرے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More