سمیع چوہدری کا کالم: محتاط آغاز نے انجام خراب کر دیا

بی بی سی اردو  |  Oct 15, 2023

Getty Images

کرکٹ کی تاریخ کے کامیاب ترین کپتان مہندرا سنگھ دھونی تھے جن کی قیادت میں انڈیا نے تینوں آئی سی سی ٹائٹلز جیتے۔ دھونی کہا کرتے تھے کہ کامیابی کے لیے خوف کو بُھلا رکھنا اور احتیاط کو پسِ پشت ڈالنا ضروری ہوتا ہے۔

پاکستانی ٹاپ آرڈر کا یہ نادر ریکارڈ رہا ہے کہ پچھلے کچھ سال بھر سے، پہلے پاور پلے کی ایک ہزار سے زیادہ گیندیں کھیل کر ایک بھی چھکا رسید نہیں کر پایا۔ ایسا عموماً تب ہوا کرتا ہے جب انفرادی اہداف ٹیم کی ضروریات سے بالاتر ہو رہتے ہیں۔

احمد آباد کی یہ پچ حیدرآباد یا دہلی کی طرح رنز کی برسات سے لیس نہیں تھی مگر غور طلب پہلو یہ تھا کہ یہاں نئی گیند کے ساتھ قطعی کوئی سیم، سوئنگ یا سپن بھی دستیاب نہیں تھی۔ اور ون ڈے کرکٹ میں پہلا پاور پلے ہی وہ موقع ہوتا ہے جہاں فیلڈنگ پابندیوں کے طفیل ٹاپ آرڈر کو جرات مندانہ کرکٹ کھیلنے کی سہولت دستیاب ہوتی ہے۔

ثانیاً، اکثر ایشیائی کنڈیشنز میں نئی گیند پر ہی بلے بازوں کو اونچے شاٹ کھیلنے اور رن ریٹ مہمیز کرنے کی آزادی ہوا کرتی ہے۔ کیونکہ جوں جوں گیند پرانی ہوتی جاتی ہے، سپنرز سرگرمِ عمل ہو جاتے ہیں اور لمبے شاٹ کھیلنا دشوار تر ہوتا جاتا ہے۔

سو اگر کوئی ٹیم پہلے پاور پلے میں اچھا آغاز حاصل کر پاتی ہے تو اس کے لیے ایک معقول مجموعہ ترتیب دینا آسان ہو جاتا ہے۔

مگر پاکستانی ٹاپ آرڈر یہاں خوف اور احتیاط کے حصار میں پھنسا نظر آیا۔ بلاشبہ بمرا کا ڈسپلن بہت عمدہ تھا مگر اس پہلے سپیل میں پاکستانی اوپنرز نے بھی عزم یا جارحیت کی کوئی جھلک تک نہ دکھلائی اور بقا کی جنگ میں جُتے نظر آئے۔

وکٹیں بچانا اولین فریضہ سمجھا گیا اور باقی کا سارا کام مڈل آرڈر اور دوسرے، تیسرے پاور پلے پہ چھوڑ دیا گیا۔

مڈل اوورز کی بیٹنگ میں بھی پاکستان نے خوبی اسی کو جانا کہ پہلے تیس اوورز میں کسی طرح سے وکٹیں بچا رکھی جائیں اور ساری توجہ پارٹنرشپ جوڑنے پہ مرکوز رہی۔ اس بِیچ یہ بھی ملحوظِ نظر نہ رہا کہ یہ پارٹنرشپ جوڑی کس رن ریٹ پہ جا رہی ہے؟

اننگز تمام ہونے پر کلدیپ یادیو بھی سنجے منجریکر کو یہی بتاتے پائے گئے کہ پاکستانی بلے باز کوئی پیش رفت کرنا ہی نہیں چاہ رہے تھے۔ شاید ٹیم میٹنگ میں ہی طے کر لیا گیا تھا کہ بس کسی نہ کسی طرح یادیو اور جدیجا کے اوورز گزار لینا ہی غنیمت ہو گی۔

پاکستان کی مدافعانہ حکمتِ عملی اسی امر پہ اکتفا کرتی رہی کہ ابھی آٹھ وکٹیں ہاتھ میں ہیں اور سارا اٹیک آخری بیس اوورز میں کیا جائے گا۔

مگر تیس اوورز تک گیند پرانی ہو چکی تھی اور پچ میں بھی ٹوٹ پھوٹ خاصی بڑھ چکی تھی، باؤنس گویا نہ ہونے کے برابر رہ گیا تھا اور لمبے شاٹ کھیلنا تو یکسر ناممکن ٹھہرا۔

Getty Images

دوسرے پانی کے وقفے کے قریب، کمنٹری باکس سے ناصر حسین گویا ہوئے کہ شاید ٹاس جیت کر بولنگ کا فیصلہ روہت کا غلط انتخاب تھا کیونکہ ان کے خیال میں رضوان اور بابر کی شراکت پنپتی جا رہی تھی اور آٹھ وکٹیں جیب میں ہونے کے سبب پاکستانی مڈل آرڈر خطرناک ہونے کو تھا۔

مگر روہت شرما کی کپتانی قابلِ داد تھی کہ عین اسی لمحے وہ محمد سراج کو اٹیک میں واپس لائے اور پرانی گیند کے ساتھ انھوں نے کراس سیم بولنگ شروع کی۔ ان کی رفتار کے تغیر اور کٹرز نے بابراعظم کے دفاع میں دراڑ ڈال دی اور اس کے بعد دوسرے کنارے سے جب بمراہ حملہ آور ہوئے تو انہدام کا اک ایسا دروازہ کھلا کہ جسے بند کرنے کی کوئی ترکیب پاکستان کو سجھا کے نہ دی۔

یہ ممکن تھا کہ اگر پاکستانی ٹاپ آرڈر یوں مدافعانہ خول میں محصور نہ ہو رہتا اور نئی گیند کے ساتھ کچھ مثبت اپروچ سے بیٹنگ کر لی جاتی تو مڈل آرڈر پہ اس قدر توقعات کا بوجھ ہی نہ پیدا ہوتا اور پاکستان پونے تین سو کے لگ بھگ ایک قابلِ قدر مجموعہ تشکیل دینے میں کامیاب رہتا۔

مگر یہاں سارا بوجھ آخری اوورز میں مڈل اور لوئر آرڈر کے لیے بچا چھوڑا گیا۔

کوئی اور بولنگ اٹیک ہوتا، کوئی اور پچ ہوتی تو شاید افتخار، شاداب خان اور محمد نواز حسبِ معمول ڈوبتی ناؤ کو سطحِ آب پہ لے آتے اور کچھ بھرم بچ رہتا۔ مگر یہ وہ پچ نہ تھی کہ رہورس سوئنگ ہوتی پرانی گیند کے خلاف بازو کھول کر جارحیت کا مظاہرہ کر لیا جاتا۔

بلاشبہ انڈیا تینوں شعبوں میں پاکستان سے بہتر ٹیم تھی اور یقیناً فیورٹ بھی تھی مگر پاکستان کی کم مائیگی اس قدر بھی متوقع نہ تھی کہ کوئی لڑائی لڑے بغیر ہی ہتھیار پھینک ڈالے گی اور یوں بازی گنوا دے گی۔

میچ سے پہلے بابر اعظم نے کہا تھا کہ وہ ان مقابلوں کی یکطرفہ تاریخ سے آگاہ تھے اور ان کے بقول ہر سلسلے کو کہیں نہ کہیں تو رکنا ہی ہوتا ہے۔ مگر یہ کس نے سوچا تھا کہ ریکارڈ شکنی تو درکنار، یہ ٹیم شکست میں ذرا سا بھرم بھی نہ بچا پائے گی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More