رضوان اور عبداللہ شفیق کی سنچریوں کی بدولت پاکستان سری لنکا کے خلاف ریکارڈ ہدف کے تعاقب میں کامیاب

بی بی سی اردو  |  Oct 11, 2023

Getty Images

سری لنکا کے خلاف ورلڈ کپ 2023 میں اپنے دوسرے میچ میں پاکستان نے وہ کر دکھایا جس کی عموماً اس کے مداحوں کو اس کے بلے بازوں سے بالکل امید نہیں ہوتی، یعنی ایک ایسے ہدف کا تعاقب جو آغاز میں خصوصاً کپتان بابر اعظم کی وکٹ گرنے کے بعد ناقابلِ تسخیر دکھائی دے رہا تھا۔

ایسے میں عبداللہ شفیق اور رضوان کریز پر اکٹھے ہوئے اور پاکستان نے 345 رنز کے ہدف کے تعاقب کا آغاز کیا۔

اس تمام صورتحال میں مسئلہ یہ بھی تھا کہ پاکستان نے آج تک ورلڈ کپ مقابلوں میں کبھی 265 رنز سے زیادہ کا ہدفحاصل نہیں کیا تھا۔

آغاز میں دونوں کی رنز بنانے کی رفتار قدرے سست تھی لیکن پھر وقت کے ساتھ اعتماد بڑھنے اور سری لنکن بولرز کی ناقص بولنگ نے میچ کا پانسہ پاکستان کی جانب پلٹ دیا۔

عبداللہ شفیق جو فخر زمان کی مسلسل ناقص فارم کے باعث ٹیم میں شامل کیے گئے تھے نے سپنرز کو انتہائی اطمینان سے کھیلا اور پاکستان کی اننگز کو ٹھہراؤ بخشا۔

ان کا سٹائلش انداز ان کے جارحانہ کھیل میں نظر آ رہا تھا اور انھوں نے سپنرز اور فاسٹ بولرز دونوں ہی کے خلاف انتہائی اطمینان اور جارحانہ انداز سے بیٹنگ کی اور پاکستان کو اس ہدف کے تعاقب میں ایک بہترین بنیاد فراہم کر دی۔

انھوں نے 112 رنز کی اننگز میں تین چھکے اور 11 چوکے لگائے اور جب وہ آؤٹ ہوئے تو پاکستان ایک مستحکم پوزیشن پر تھا۔

ان کا ساتھ دینے والے محمد رضوان نے دوسری جانب سے ایک لمبی اننگز کھیلی اور آخری اوور تک کریز پر موجود رہے۔ انھوں نے آٹھ چوکے اور تین چھکے لگائے اور اس بات کو یقینی بنایا کہ پاکستان ورلڈ کپ میں دوسرا میچ بھی جیت جائے۔

یہ ورلڈ کپ مقابلوں کی تاریخ میں وہ سب سے بڑا ہدف ہے جسے حاصل کیا گیا ہے۔

سعود شکیل کے 31 اور افتخار کے 22 رنز بھی اہم رہے اور پاکستان نے صرف 10 گیندیں پہلے ہی ہدف کا تعاقب مکمل کر لیا۔

محمد رضوان کی 131 رنز کی ناقابلِ تسخیر اننگز کے باعث انھیں میچ کے بہترین کھلاڑی کا ایوارڈ دیا گیا ہے۔

Getty Imagesسری لنکا کی اننگز میں کیا ہوا؟

حیدرآباد کے راجیو گاندھی سٹیڈیم میں کھیلے جانے والے میچ میں سری لنکا نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا تو آغاز میں ہی حسن علی کی جانب سے وکٹ لینے کے بعد ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ پاکستان سری لنکا کو کم ٹوٹل پر روکنے میں کامیاب ہو جائے گا۔ تاہم پھر شاہین آفریدی کی گیند پر کوسال مینڈس کا کیچ امام الحق سے چھوٹا اور پھر پاکستانی بولرز کی بدقسمتی کا آغاز ہوا۔

کوسال مینڈس نے بہترین کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے 77 گیندوں پر چھ چھکے اور 14 چوکے لگاتے ہوئے 122 رنز بنائے اور پاکستانی بولرز کو لاجواب کر گئے۔ ان کے جارحانہ انداز کے باعث نہ تو پاکستانی کپتان ایک فیلڈ سیٹ کر پائے اور نہ ہی پاکستانی بولرز کو سمجھ آئی کہ کیا لائن رکھی جائے۔

سری لنکا نے 20 سے 30 اووز کے درمیان 102 رنز بنائے تو ایک موقع پر ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ ہدف 400 کے قریب ہو گا، تاہم پاکستانی فاسٹ بولرز نے آخری 20 اوورز میں بہتر بولنگ کا مظاہرہ کیا اور یکِے بعد دیگرے وکٹیں لیں جس کے باعث سری لنکا کو 344 رنز تک روکا جا سکا۔

سری لنکن کھلاڑی سمارا وکرما نے بھی سنچری کراس کرتے ہوئے 89گیندوں پر 108 رنز بنائے۔ ان کی اننگز میں دو چھکے اور 11 چوکے شامل تھے اور وہ بالآخر حسن علی کی گیند پر محمد رضوان کے ہاتھوں کیچ آوٹ ہوئے۔

پاکستان کی جانب سے حسن علی نےچار وکٹیں حاصل کیں، انھوں نے کوسال مینڈس کو 122، کوسال پریرا کو صفر اور چریتھ اسالنکا کو ایک رنجبکہ سمارا وکرما کو 108 رنز پر آوٹ کیا۔

Getty Images

https://twitter.com/AzamJamil53/status/1711783973334982965?s=20

انڈیا کے سپورٹس جرنلسٹ ہمانشو پریک نے پاکستان کی جیت پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’ایک ایسی ٹیم جس کا کوئی ٹاپ اور مڈل آرڈر ہی نہیں ہے اس نے ورلڈ کپ تاریخ کی سب سے بڑی فتح اپنے نام کی ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’ناقابل پیشنگوئی پاکستان کی یہ بہترین پرفارمنس ہے۔‘

سکندر بخت نے اپنے ٹویٹ میں سب بڑے اہداف سر کرنے والی ٹیموں کا نام شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ پاکستان اب ورلڈ کپ میں سے بڑا ہدف کرنے والی سرفہرست ٹیم بن گئی ہے۔

https://twitter.com/ImSikandarB/status/1711788181254013171?s=20

سنہ 2011 میں یہ ریکارڈ آئرلینڈ کا تھا جب اس نے چار وکٹوں کے نقصان پر انگلینڈ کے خلاف 329 رنز کا ہدف حاصل کیا۔

ورلڈ کپ میچز میں بنگلہ دیش نے دو بار 322 رنز کا ہدف حاصل کیا ہے۔ سری لنکا نے سنہ 1992 میں زمبابوے کے خلاف 313 رنز بنا کر ورلڈ کپ میں بڑی جیت اپنے نام کیے۔

پاکستان کے سابق اوپنر احمد شہزاد نے سنیچر کو انڈیا کے ساتھ پاکستان سے میچ سے قبل اس بڑی جیت کو ایک ’بوسٹر‘ قرار دیا ہے۔

صارف اعظم جمیل نے لکھا کہ وہ گرین شرٹ پر اعتماد نہ کرنے پر آج سرعام معافی کے خواستگار ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More