روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ افغانستان اور اس کے گرد و نواح میں غیرعلاقائی عناصر کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں پر تشویش ہے۔روسی نیوز ایجنسی طاس کے مطابق افغانستان پر ماسکو فارمیٹ کے دو روزہ اجلاس سے خطاب میں وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ غیر علاقائی عناصر افغانستان کی طرف زیادہ سے زیادہ متحرک ہو رہے ہیں۔وزیر خارجہ کا یہ پیغام افغانستان پر روسی نمائندہ خصوصی ضمیر کابولوف نے اجلاس میں پڑھ کر سنایا۔پیغام میں روسی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ علاقائی ممالک کی کوششوں صرف اسی صورت میں معنی خیز ثابت ہو سکتی ہیں کہ اگر نیٹو بلاک افغانستان میں اپنی 20 سالہ موجودگی اور عجلت میں انخلا کے نتائج کی مکمل ذمہ داری اٹھائے۔انہوں نے کہا کہ ’مغربی ممالک جنہوں نے افغان عوام کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا، انہیں اب تعمیر نو کا زیادہ سے زیادہ بوجھ اٹھانا چاہیے۔‘’واشنگٹن کا افغان بینک کے اثاثوں کو منجمد کرنا نقصان دہ ہے اور اس سے صرف صورت حال صرف بگڑ رہی ہے اور عام افغانوں کے پہلے سے ہی مشکل حالاتِ زندگی کو مزیدہ پیچیدہ بنا رہا ہے۔‘افغانستان کے معاملے پر مشاورت کے لیے سال 2017 میں ماسکو فارمیٹ متعارف کروایا گیا تھا جس میں چھ ممالک روس، افغانستان، چین، پاکستان، ایران اور انڈیا کے نمائندہ خصوصی مشامل تھے۔ماسکو فارمیٹ کا پہلا اجلاس 14 اپریل 2017 کو منعقد ہوا تھا جس میں گیارہ پارٹنر ممالک کے نمائندہ خصوصی اور نائب وزرائے خارجہ نے شرکت کی تھی۔اس اجلاس میں وہ ممالک شامل تھے جو افغانستان میں سیاسی تصفیے کے لیے تعاون میں دلچسپی رکھتے تھے جن میں افغانستان کے علاوہ روس، چین، پاکستان، ایران، انڈیا، قازقستان، تاجکستان، کرغستان، ازبکستان اور ترکمانستان شامل ہیں۔اجلاس میں امریکہ کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی تھی تاہم یہ کہہ کر انکار کر دیا تھا کہ نئی امریکی انتظامیہ فی الحال افغانستان کے معاملے پر کوئی حکمت عملی نہیں رکھتی۔