EPA
آسٹریلیا میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے دوران ایک خاتون کو ریپ کرنے کے الزام میں ایک مقدمے کا سامنا کرنے والے سری لنکن کرکٹر کو عدالت نے بے قصور قرار دے دیا ہے۔
32 سالہ دنشکا گوناتھیلاکا پر سڈنی میں ٹنڈر پر ملنے والی ایک خاتون پر اس کے گھر میں جنسی حملہ کرنے کا الزام تھا۔
ابتدائی طور پر ان پر جنسی زیادتی کے متعدد الزامات عائد کیے گئے تھے لیکن عدالت تک مقدمہ صرف ’سٹیلتھنگ‘ یا سیکس کے دوران دوسرے فریق کی رضامندی کے بغیر کونڈوم اترانے کے معاملے پر پہنچا تھا۔
اس مقدمے میں نیو ساؤتھ ویلز میں سٹیلتھنگ کو مجرمانہ عمل قرار دینے والے نئے قوانین کا استعمال کیا گیا تھا جنھیں گوناتھیلاکا پر الزام عائد کیے جانے سے صرف پانچ ماہ قبل ہی نافذ کیا گیا تھا۔
نیو ساؤتھ ویلز کی ڈسٹرکٹ کورٹ میں مقدمے کی چار دن تک جاری رہنے والی سماعت کے دوران، شکایت کنندہ، جن کا قانونی طور پر نام نہیں بتایا جا سکتا، نے کہا کہ انھوں نے صرف محفوظ جنسی تعلق کے لیے رضامندی دی تھی۔
مذکورہ خاتون کا یہ بھی کہنا تھا کہ انھوں نے دنشکا کو کونڈوم ہٹاتے ہوئے نہیں دیکھا لیکن جنسی عمل ختم ہونے کے فوراً بعد اسے فرش پر گرا دیکھا۔
خاتون نے مزید الزام لگایا کہ سری لنکن کرکٹر نے انھیں ’زبردستی‘ بوسہ دیا اور سیکس کے دوران بعض اوقات ان کا گلا اس قدر زور سے دبایا تھا کہ انھیں اپنی جان جانے کا خوف لاحق ہوا۔
دنشکا گوناتھیلاکا نے ان الزامات کی تردید کی اور ان کے وکیل نے دلیل دی کہ الزام لگانے والی خاتون جھوٹ بول رہی ہیں اور انھوں نے وقت کے ساتھ ساتھ اپنی کہانی بدلی ہے۔
اپنے فیصلے میں جج سارہ ہیگٹ کا کہنا تھا کہ جب اپنے بیان میں دنشکا گوناتھیلاکا نے پولیس کو بتایا کہ انھوں نے سیکس کے دوران کونڈوم نہیں ہٹایا تھا تو وہ سچ بول رہے تھے۔ جج نے کہا کہ ان کے پاس ایسا کرنے کا ’کوئی موقع نہیں‘ تھا۔
فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کرکٹر نے پولیس کے ذریعے ’ان سے پوچھے گئے ہر سوال کا جواب‘ دیا تھا، اور ان کے بیان سے ’واضح تاثر ملا تھا کہ وہ سچ بولنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔‘
جج کا کہنا تھا کہ ’اس انٹرویو میں جو کچھ انھوں نے کہا اسے مسترد کرنے یا اس پر یقین کرنے کی کوئی وجہ نہیں۔‘
سارہ پیگٹ نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا کہ دوسری طرف، شکایت کنندہ نے پولیس کو اپنے بیانات میں دو مختلف کہانیاں سنائیں اور جو کچھ ہوا وہ انھیں واضح طور پر یاد نہیں تھا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ خاتون اگرچہ ’ذہین‘ اور گواہ سمجھے جانے کے لائق تھیں، وہ بعض اوقات دنشکا گوناتھیلاکا کو برا فرد ظاہر کرنے کی خواہش سے متاثر دکھائی دیں۔
آٹھ ٹیسٹ میچوں سمیت 100 سے زیادہ مقابلوں میں سری لنکا کی نمائندگی کرنے والے دنشکا گوناتھیلاکا کو ان کی گرفتاری کے بعد سری لنکن کرکٹ بورڈ نے معطل کر دیا تھا۔
فیصلے کے بعد عدالت کے باہر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ فیصلہ ’سب کچھ کہہ رہا ہے‘ اور یہ کہ ان کی ساکھ بحال ہو گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میں خوش ہوں کہ میری زندگی دوبارہ معمول پر آ گئی ہے اور میں واپس جا کر کرکٹ کھیلنے کے لیے بے چین ہوں‘۔
خیال رہے کہ دنشکا2022 میں ہونے والے ٹی 20 ورلڈ کپ سے قبل زخمی ہونے کی وجہ سے مقابلوں میں شرکت نہیں کر سکے تھے تاہم انھیں وطن واپس بھیجنے کے بجائے سکواڈ کے ہمراہ آسٹریلیا میں ہی رکھا گیا تھا۔