کریمیا پر میزائل حملہ، یوکرین کا روسی بحریہ کے اعلٰی کمانڈر کو ہلاک کرنے کا دعویٰ

اردو نیوز  |  Sep 26, 2023

یوکرین کی سپیشل فورسز نے میزائل حملے میں روسی بحریہ کے اعلٰی افسر کو 33 ساتھیوں کے ہمراہ ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یوکرین کی فوج کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے روسی بحیرہ اسود بیڑے کے کریمیا میں واقع ہیڈ کوارٹر پر ہونے والے میزائل حملے میں ایڈمیرل وکٹر سوکولوف سمیت دیگر افسران ہلاک ہوئے ہیں۔

تاہم روس نے بحیرہ اسود بیڑے کے کمانڈر ایڈمیرل وکٹر سوکولوف کی ہلاکت کے علاوہ سے کوئی بیان جاری نہیں کیا۔

روس کے زیر قبضہ جزیرہ نما کریمیا کے بندرگاہی شہر سیوستاپول میں موجود روسی حکام یوکرینی حملوں کے خلاف مزید حفاظتی اقدامات اٹھا رہے ہیں۔

خیال رہے کہ کریمیا کا علاقہ روس کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے جہاں سے وہ اس 19 ماہ طویل جنگ کے دوران کئی فضائی حملے کر چکا ہے۔ روس نے یوکرینی جزیرہ نما علاقے کریمیا کو 2014 میں اپنے اندر ضم کر لیا تھا۔

ایڈمیرل وکٹر سوکولوف کی ہلاکت کی تصدیق ہونے کی صورت میں یہ یوکرین کا کریمیا پر انتہاہی اہم حملہ سمجھا جائے گا۔

حملے کے بعد یوکرین کی سپیشل فورسز نے میسجنگ ایپ ٹیلی گرام پر لکھا، ’روس کے بحیرہ اسود بیڑے کے ہیڈکوارٹر پر حملے میں 34 افسران ہلاک ہوئے ہیں جن میں بحیرہ اسود بیڑے کے کمانڈر بھی شامل ہیں۔ وہاں موجود دیگر 105 افراد زخمی ہوئے۔‘

تاہم یہ واضح نہیں کہ کن معلومات کی بنیاد پر یوکرین سپیشل فورسز نے زخمیوں اور ہلاکتوں کی تعداد بتائی ہے۔ اس سے پہلے بھی دونوں ممالک بڑھا چڑھا کر اعداو و شمار پیش کرتے رہے ہیں۔

یوکرین حملے کے بعد امریکہ نے کئیف کو 40 ارب ڈالر کی امداد دینے کا وعدہ کیا تھا۔ فوٹو: اے ایف پیچند دن قبل امریکی حکام نے کہا تھا کہ بائیڈن انتظامیہ یوکرین کو کلسٹر بموں سے لیس طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل فراہم کرنے پر تیار ہے اور جلد اس کی منظوری دی جائے گی۔

ان میزائلوں کے متعلق کہا گیا تھا ان کی فراہمی سے یورین، روس کے زیرقبضہ علاقوں میں اسے بھاری نقصان پہنچانے کی صلاحیت حاصل کر لے گا۔

یوکرین کے پاس اس وقت 155 ملی میٹر توپ خانے کے گولے موجود ہیں جن کی زیادہ سے زیادہ پہنچ تقریباً 29 کلومیٹر تک ہے اور یہ 48 چھوٹے بم لے جا سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ 24 فروری 2022 کو روس کے یوکرین پر حملے کے بعد امریکہ نے کیئف کو 40 ارب ڈالر کی فوجی امداد فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More