وہ پرفضا اور دلکشی سے مالامال ’دنیا کا کنارہ‘ جہاں دنیا کی سب سے شفاف ہوا چلتی ہے

بی بی سی اردو  |  Sep 22, 2023

بحر الکاہل، بحر اوقیانوس اور بحر ہند جیسے سمندروں کی سرحدوں پر موجود جزائر پر مبنی آسٹریلوی ریاست تسمانیہ کے ناہموار شمال مغربی سرے پر ایک دور افتادہ جزیرہ نما ہے جس کا نام کیپ گریم ہے۔ سرکاری طور پر اسے کیناؤک کہا جاتا ہے۔

’دنیا کے کنارے‘ کے نام سے مشہور اس خطے میں بہت کم سیاح پہنچتے ہیں لیکن جو لوگ آتے ہیں وہ پہاڑی چوٹیوں پر سرسبز اور لہلہاتے کھیتوں کے بجائے ڈرامائی چٹانیں، ہوا کے تیز جھونکے اور کالی ریت کے ساحل دیکھتے رہ جاتے ہیں۔

دنیا کے ایک سرے پر الگ تھلگ ہونے کے باعث کیپ گریم کی خوبصورتی کو نہ صرف ان چھوا رکھا ہے بلکہ اسے ایک افتخار بھی بخشا ہے جس کا اظہار وہاں کے ہوا کی آلودگی ماپنے والے سٹیشن سے کیا جاتا ہے کہ ’یہاں کی ہوا دنیا کی صاف و شفاف ترین ہوا ہے۔‘

دنیا بھر میں پھیلے 25 ہوائی سٹیشنوں میں سے ایک کو سنہ 1976 میں کلف ٹاپ کیپ گریم میں قائم کیا گیا تھا۔ اس کیپ گریم ایٹموسفیرک پولوشن سٹیشن (سی جی بی اے پی ایس) وہاں کی صاف شفاف ہوا کی ساخت کو جانچنے اور تجزیہ کرنے کے لیے قائم کیا گیا تھا۔ یہاں کی فضا مقامی آلودگی کے ذرائع جیسے کہ کاربن کے اخراج یا صنعتی دھوئیں سے متاثر نہیں ہے۔

کامن ویلتھ کی سائنسی اور صنعتی تنظیم (سی ایس آئی آر او) کے سینیئر ریسرچ سائنسدان ڈاکٹر این سٹیورٹ کا کہنا ہے کہ ’کیپ گریم ایئرمانیٹرنگ سٹیشن کو مغرب سے آنے والی جو تیز ہوائیں ملتی ہیں وہ برفیلے جنوبی بحر اوقیانوس میں ہزاروں کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے وہاں پہنچتی ہیں اور اسی وجہ سے یہاں کی ہوا کو دنیا میں سب سے زیادہ صاف ہوا پایا گیا ہے۔' ان کا یہ ادارہ آسٹریلیائی بیورو آف میٹرولوجی (بی او ایم) کا نظم و نسق دیکھتا ہے۔

یہ سٹیشن دنیا کی موسمیاتی تبدیلیوں کی تحقیق میں بھی ایک اہم حصہ ادا کرتا ہے، جس میں سٹریٹاسفیرک اوزون کی کمی کے ساتھ ساتھ موسم اور آب و ہوا کی قیمتی معلومات جیسے درجہ حرارت، بارش، ہوا، نمی اور شمسی تابکاری جیسے موضوعات بھی شامل ہیں۔ ماحولیات کی یہ پیمائشیں خاص طور پر اہم ہیں کیونکہ وہ اس بات کی وضاحت کرتی ہیں کہ عالمی ماحول کی ساخت کس طرح تبدیل ہوئی ہے، اور یہ کس طرح بنتی رہتی ہے۔

جب عوام کو یہ خبر ملی کہ ہوا کے نمونے جمع ہو رہے ہیں ایسے لوگوں کی طرف سے بھی پیشکشیں آئیں جن کے گیراجوں میں سکوبا ٹینک تھے۔ ان ٹینکوں سے جو ہوا کے نمونے ملے اس سے یہ پتا چلا کہ ان کے پاس سنہ 1956 کی بھی ہوا موجود تھی۔

اگر آپ کیپ گرم کی کھردری اور ناہموار چوٹیوں پر کھڑے ہوں تو آپ کو وہاں کے تیز ہوا کے جھونکے اڑا لے جائيں گے۔ یہ خطہ ان تیز جھونکوں کی لیے مشہور ہے جو 180 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار تک وہاں پہنچتی ہیں اور قطب جنوبی سے غیر آلودہ ہوا لاتی ہیں۔

تسمانیہ کے مغرب میں سمندر کا پھیلاؤ کرہ ارض پر سمندر کا سب سے لمبا بلاتعطل پھیلاؤ ہے اور کیپ گرم وہ جگہ ہے جہاں رورنگ فروٹیز یعنی 40 سے 50 ڈگری عرض البلد کے درمیان تیز باد مغرب بہتی ہے اور یہ جنوبی سمندر کو دنیا کا سب سے خطرناک سمندر بناتی ہے۔ یہاں سے گزر کر یہ سمندر کے اس پار طویل سفر کے بعد ساحلی پٹی سے ٹکراتی ہے۔ چونکہ یہاں آنے والی ہوا نے زمینی مادوں کی مداخلت کے بغیر پورے سمندر میں سفر کیا ہوتا ہے اس لیے یہ زمین پر ہوا کے سب سے صاف نمونے ہیں۔

سائنسدان سٹیورٹ کہتے ہیں کہ 'ہوا کی سمت ورفتار کے اعداد و شمار کا استعمال کرتے ہوئے ہم جانتے ہیں کہ کیپ گرم تک پہنچنے والی ہوا کا تقریباً 30 فیصد حصہ وہ ہے جسے سائنسدان 'بیس لائن' کہتے ہیں۔ جس کا مطلب یہ ہے یہ وہ ہوا ہے جو مقامی ماحولیاتی ذرائع سے متاثر نہیں ہوتی اور جذب ہو جاتی ہے۔ اسٹیورٹ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ پیمائشیں عالمی اوسط ماحولیاتی ارتکاز کا اشارہ فراہم کرتی ہیں۔ سی جی بی اے پی ایس 'نن بیس لائن ایئر' کی پیمائش بھی کرتا ہے، جیسے کہ سٹیشن پر پہنچنے سے پہلے جب میلبورن پر ہوا کا ماس شروع ہوا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان سے پیرو تک سیاحت: 10 ویران لیکن خوبصورت سیاحتی مقامات جہاں پہنچنا انتہائی مشکل ہے

دنیا کے چار پُراسرار اور دلچسپ مقامات جہاں داخلے پر مستقل پابندی ہے

پانچ ایسے مقامات جو سیاحوں سے تنگ ہیں!

سی جی بی اے پی ایس کی انچارج آفیسر سارہ پرائر نے مزید کہا کہ نمونے 'ایک فضائی آرکائیو کے طور پر کام کرتے ہیں جس کی پیمائش بعد کی تاریخ میں کی جا سکتی ہے جب نئی گیسیں دریافت ہوں یا نئے آلات دستیاب ہوں۔ یہ بالکل شراب خانہ کی طرح ہے لیکن یہ ہوا خانہ ہے' جہاں ہوا رکھی جاتی ہے۔

دنیا بھر میں دیگر دور دراز صاف ہوا کی جگہوں میں ہوائی کا ماونا لوا سٹیشن، میکوری آئی لینڈ، انٹارکٹیکا میں کیسی اسٹیشن اور نائی الیسنڈ کا سوالبارڈ قصبہ شامل ہیں۔

کیپ گرم کے خوفناک موسم اور وہاں کی ڈرامائی چٹانوں نے ہی پہلے پہل لینڈ سکیپ فوٹوگرافر اولیویا سیٹلر کو تسمانیہ بلایا تھا۔ وہ کہتی ہیں کہ اس کے بیابان پن، ہنگامہ خیز موسم اور چٹانوں سے سر ٹکرانے والی لہروں کے باوجود اس خطے میں 'ایک پر سکون خاموشی بھی' ہے۔

وہ کہتی ہیں: 'تسمانیہ میں بہت سے ناہموار قدرتی مناظر ہیں، لیکن اگرچہ میں نے ان کی تصویر کشی کرتے ہوئے ریاست بھر کا سفر کیا ہے، پھر بھی میں یہ دیکھ کر حیران رہ گئی کہ کیپ گرم کا علاقہ کتنا دور افتادہ اور ناہموار ہے۔ یہ انتہائی خوبصورت اور وحشی ہے۔ دھند کی چادر لہروں پر لہراتی رہتیرہی ہے اور جب سورج پانی پر غروب ہوتا ہے تو آپ سمندر کے گہرے نیلے رنگوں کے اوپر حیرت انگیز متحرک رنگوں کو ابھرتے ہوئے دیکھتے ہیں۔ تازہ نمکین سمندری کائی کی بو، لڑھکتے ہوئے ریشم کے کیڑے کی پہاڑیاں اور تیز ہوا سے درخت جس طرح کی شکل سے باہر جھکے ہوئے ہیں وہ سب مل کر اسے ساحلی بیابان کی طرح محسوس کراتے ہیں۔'

سیٹلر کا کہنا ہے کہ یہاں کا موسم "سردیوں میں آپ کے منہ پر تھپڑ مارتا ہے، اور گرمیوں میں بھی میں ساحل سمندر پر جانے کے لیے ایک کارڈیگن لے کر چلتی ہوں کیونکہ یہ پانی سے ٹھنڈا ہو سکتا ہے۔ موسم بے لگام ہے لیکن یہی اس علاقے کو مخصوص بناتا ہے۔'

یہاں کے ماحول کی پاکیزگی کسی مارکیٹر کے خواب کی طرح ہے جس میں کاروباری حضرات بارش کے پانی سے لے کر ہاتھ سے تیار شدہ ووڈکا، وہسکی اور جن تک سب کچھ تیار کرتے ہیں۔ یہاں تک کہ ایک کاروباری دنیا بھر میں آلودہ جگہوں پر لوگوں کو غیر محفوظ ہوا میں بوتل بند تسمانیہ ہوا فروخت کرتا ہے (ہر کنستر میں تقریباً 130 بار تازہ تسمانیہ ہوا کی سانس لی جاسکتی ہے)۔

اس شمال مغربی علاقہ میں آپ کو تسمانیہ کی بہترین پیداوار مل جائے گی۔ ایک سیلف ڈرائیو ٹسٹنگ ٹریل میں آپ کو مزیدار چیزیں مل سکتی ہیں جیسے کہ بلیو ہلز ہنی کا لیدروڈ شہد، 100فیصد تسمانیہ کے دودھ سے بنی لا کینٹرا کی ہاتھ سے بنی پنیر، تارکن تازہ صدفے، ہرسی چٹانوں کے جھینگے اور بڑے کیکڑے وغیرہ۔ اور کیپ گرم کی گائے کا گوشت دنیا کے بہترین گوشت میں شمار ہوتا ہے۔

ایک مقامی بیف پروڈیوسر رچرڈ نکولس کیپ گرم کے جنوب میں تعمیر آخری مکانوں میں سے ایک میں رہتے ہیں۔ انھوں نے اپنی ساری زندگی ماروہ کی چھوٹی سی بستی میں گزار دی ہے۔ یہاں ان کے دادا ایک نئی زندگی کا آغاز کرنے کے لیے انگلینڈ کے ڈیون میں اپنے گھر سے یہاں منتقل ہوئے تھے۔

اپنے گھر سے ونڈ فارم ٹربائنز اور سی جی بی اے پی ایس کو دیکھتے ہوئے نکولس نے کہا: 'ہوا میں زمین کا لینڈسکیپ ہمیشہ بدلتا رہتا ہے، اور ہمیں یقینی طور پر چار موسم ملتے ہیں۔ یہ ماضی سے بہت الگ نہیں ہے، حالانکہ اب ایسا لگتا ہے کہ وہ اب ایک دوسرے میں دخل دیتے ہیں۔ لیکن یہاں کا موسم بہت نم ہے اور میں نے اپنی زندگی میں یہاں صرف ایک یا دو بار ہی جنگل میں آگ لگتے ہوئے دیکھی ہے۔'

ٹوٹتی ہوئی فون لائن کے پر خراب رسپشن کے دوران انھوں بتایا کہ وہ سیاحوں کو اپنی پراپرٹی کے نیچے 6.5 کلومیٹر دور گرین پوائنٹ ساحل پر لے جاتے ہیں، جہاں تیز لہریں ساحلی پٹی کے پتھریلے حصوں پر نقش بناتی ہیں اور لوگ بعض اوقات خطرناک حالات میں مچھلیاں پکڑنے اور سرفنگ کرنے آتے ہیں۔

نکولس نے کہا کہ ’مغرب میں میری جائیداد کے قریب ترین پایا جانے والا زمینی حصہ جنوبی امریکہ ہے جو وہاں سے تقریباً 16,000 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے اور ہمارے درمیان کچھ نہیں ہے۔ اگر کچھ دنوں کے لیے شمال مشرقی ہوا چلتی ہے تو زیادہ تر لوگ وہاں ہلچل سی مچا دیتے ہیں، کچھ دن تو وہاں ٹکرانے والی لہریں واقعی گرجتی ہیں۔‘

وہ کہتے ہیں کہ رات کے وقت آسمان کسی گھنٹی کی طرح بالکل صاف ہوتا ہے، جو ستاروں کو دیکھنے کا شاندار موقعہ فراہم کرتا ہے۔

نکولس کا کہنا ہے کہ ’یہاں قدرتی خوبصورتی ہے۔ اگر آپ کو اوبڑ کھابڑ ناہموار ساحل سمندر پسند ہے جہاں بہت زیادہ لوگوں کے قدم نہ پڑتے ہوں تو یہ جگہ آپ کے لیے مناسب ہے۔ کسی بھی دور دراز کے آسٹریلیائی مقام کی طرح یہان کے مقامی لوگ خاموشی پسند کرتے ہیں۔ آپ کو عجیب سے لوگ مل سکتے ہیں لیکن یہاں عام طور پر ایک دوستانہ اور اچھی برادری۔‘

انھوں نے کہ یہ ایک قابل دید جگہ ہے۔ 'اس کے بارے میں بتانا میرے لیے مشکل ہے کیونکہ یہ ہمیشہ میرے لیے گھر ہے اور فطری رہا ہے۔ لیکن ایک اونچی پہاڑی پر ایک جگہ ہے جسے دکھانے کے لیے میں آنے والوں کو لے جاتا ہوں۔ یہ سمندر کے اوپر پہاڑوں پر ہے وہاں پہنچ کر لوگ حیران رہ جاتے ہیں کیونکہ یہ شاید دنیا کا سب سے سرسبز، صاف اور سبز ترین مقام ہے۔'

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More