سکھ رہنما کا قتل، شواہد مناسب وقت پر شیئر کیے جائیں گے: کینیڈا

اردو نیوز  |  Sep 20, 2023

کینیڈا کے سینیئر سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کا ملک سکھ رہنما کے قتل میں انڈین ایجنٹ کے ممکنہ طور پر ملوث ہونے کے معاملے پر امریکہ کے ساتھ مل کر ہر پہلو سے جائزہ لے رہا ہے۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق کینیڈا کے سرکاری عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’ہم اس معاملے پر امریکہ کے ساتھ  مل کر باریک بینی سے کام کر رہے ہیں۔ کینیڈا کے پاس موجود شواہد مناسب وقت پر شیئر کیے جائیں گے۔

کینیڈا نے سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل میں مبینہ طور پر انڈین حکومت کے ملوث ہونے کے الزامات کی تحقیقات کرتے ہوئے ایک اعلٰی انڈین سفارت کار کو ملک بدر کر دیا تھا۔

کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ کینیڈین انٹیلی جنس الزامات کا جائزہ لے رہی ہے۔

انڈیا نے اس دعوے کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے جوابی اقدام کے طور پر کینیڈین سفارت کار کو ملک چھوڑنے کے لیے پانچ دن کی مہلت دی تھی۔

اس تنازع نے دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات کو دھچکا پہنچایا ہے جو برسوں سے کشیدہ ہیں کیونکہ نئی دہلی کینیڈا میں سکھ علیحدگی پسندوں کی سرگرمیوں پر ناخوش ہے۔

جسٹن ٹروڈو کے سابق خارجہ پالیسی مشیر اور اوٹاوا یونیورسٹی میں بین الاقوامی امور کے پروفیسر رولینڈ پیرس نے کہا کہ ’مجھے لگتا ہے کہ دونوں حکومتوں کے درمیان معمول کی بات چیت مشکل ہو گی جب تک یہ مسئلہ حل ہو۔

منگل کو امریکی حکام نے کہا کہ وہ کینیڈا کی تحقیقات کی حمایت کرتے ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کے سینیئر عہدیدار نے بتایا کہ ’ہم اس معاملے پر اپنے کینیڈین ساتھیوں کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں۔ ہمیں الزامات کے حوالے سے کافی تشویش ہے۔ ہمارے خیال میں یہ ضروری ہے کہ مکمل تحقیقات ہو اور ہم انڈین حکومت سے اس تحقیقات میں تعاون کرنے کی درخواست کریں گے۔‘

کینیڈا کے کنزرویٹو اپوزیشن لیڈر پیئر پوئیلیورسمیت کچھ رہنما جسٹن ٹروڈو پر زور دے رہے ہیں کہ وہ ثبوت دکھائیں جو حکومت کے پاس ہیں۔

کمیونٹی گروپ سکھز آف امریکہ کے بانی اور چیئرمین جیسی سنگھ نے واشنگٹن کے ہڈسن انسٹی ٹیوٹ کے تھنک ٹینک کے زیر اہتمام ایک تقریب میں کہا کہ جسٹن ٹروڈو کوئی ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

جیسی سنگھ نے کہا کہ ’انہوں (جسٹسن ٹروڈو) نے یہ بغیر ثبوت کے کہا کہ قابل اعتبار الزام ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ ہمیں یہ دیکھنے کے لیے انتظار کرنا پڑے گا کہ آیا کوئی ثبوت موجود ہے اور پھر مزید فیصلے کیے جا سکتے ہیں۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More