کرہ ارض پر زندگیوں میں بہتری کی امیدیں ماند پڑ رہی ہیں: اقوام متحدہ

اردو نیوز  |  Sep 16, 2023

اگلے ہفتے نیویارک میں ہونے والے عالمی رہنماؤں کے اجلاس میں 2030 تک انسانی زندگی میں بہتری کے اہم اہداف کا جائزہ لیا جائے گا اور اس کو بحال کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اجلاس میں ایسے منصوبوں کو جائزہ لیا جائے گا جن کی وجہ سے بھوک، غربت اور دیفر بحران اب بھی برقرار ہیں۔

کسی کو پیچھے نہ چھوڑنا2015 میں اقوام متحدہ کے رکن ممالک نے 17 ایسے اہداف مقرر کیے تھے جن کو 2030 تک پورا کیا جانا تھا۔ ان میں انتہائی غربت اور بھوک کا خاتمہ، پینے کے صاف پانی تک رسائی، صنفی مساوات اور سب کے لیے صحت کی سہولتوں کو یقینی بنانا جیسے اقدامات شامل تھے۔

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق 2030 کا ایجنڈا مشکل میں ہے۔

اقوام متحدہ نے جولائی میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ ’پائیدار ترقی کے اہداف خطرے میں ہیں۔‘

مسودے کے اعلامیے کے مطابق ان اہداف کو پورا کرنے کے لیے پیر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس ہو گا جس میں حکومتیں عوام، کرہ ارض، ترقی و خوشحالی، امن اور اشتراک کے لیے فوری اقدامات اٹھانے کا عہد کریں گی تاکہ کسی کو بھی پیچھے نہ چھوڑا جا سکے۔

غربت اور بھوکغربت اور بھوک کے خاتمے کے سلسلے میں پیشرفت سست رہی اور کچھ معاملات میں حالات 2015 کے مقابلے میں اب بھی بدتر ہیں۔

کورونا وائرس کی وبا نے انتہائی غربت سے نمٹنے کے لیے پیش رفت کو روک دیا ہے۔

موجودہ شرح کے مطابق 575 ملین لوگ 2030 میں بھی ایسے حالات میں رہ رہے ہوں گے جن میں زیادہ تر سب صحارا افریقہ میں ہیں۔

اور دنیا بھوک کی اس سطح پر واپس آگئی ہے جو 2005 کے بعد سے نہیں دیکھی گئی۔

اور دنیا بھوک کی اس سطح پر واپس آ گئی ہے جو 2005 کے بعد سے نہیں دیکھی گئی تھی۔

اس کے علاوہ ایک اعشاریہ ایک بلین افراد شہری علاقوں میں کچی آبادی جیسے حالات میں رہ رہے ہیں اور دو ارب سے زیادہ کو پانی کا صاف پانی میسر نہیں۔

قرض کا بوجھکورونا وائرس کی وبا سے لے کر یوکرین کی جنگ تک متعدد ممالک قرضوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں اور ان کے پاس بحرانوں سے نمٹنے کے لیے ذرائع نہیں۔

اقوام متحدہ کے ترقیاتی ادارے (یو این ڈی پی) کے اخیم سٹائنر کا کہنا ہے کہ ممالک ابھی جو ترقی چاہتے ہیں وہ حاصل کرنے کے قابل نہیں لیکن وہ صرف بحالی کا انتخاب ہی کر سکتے ہیں۔

جامع تبدیلی کی ضروتغربت سے نکلنا، تعلیم، پینے کے پانی یا صاف توانائی تک رسائی، بہتر صحت اور پرامن زندگی گزارنا یہ تمام ترقیاتی اہداف بڑی حد تک ایک دوسرے پر منحصر ہیں۔

گلوبل وارمنگ اور شدید موسم کے سبب پیش آنے والے قدرتی آفات نے بھی ترقیاتی اہداف کو نقصان پہنچایا ہے کیونکہ  قدرتی آفات نے فصلوں، بنیادی ڈھانچے اور معاش کو تباہ کر دیا ہے۔

اخیم سٹائنر کا کہنا ہے کہ تبدیلی جامع ہونی چاہیے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More