ایشیا کپ 2023: انڈیا نے پاکستان کو 228 رنز سے تاریخی شکست دے دی

بی بی سی اردو  |  Sep 11, 2023

Getty Images

ایشیا کپ کے سپر فور مرحلے میں انڈیا کے 357 رنز کے تعاقب میں پاکستان کی پوری ٹیم 128 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی۔ یوں انڈیا نے پاکستان کو 228 رنز سے شکست دے دی ہے۔ کپتان بابر اعظم سمیت پاکستان کو کوئی بھی کھلاڑی بڑا سکور کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔

انڈیا کے سب سے کامیاب باؤلر کلدیپ یادیو رہے جنھوں نے آٹھ اوورز میں 25 رنز کے عوض پانچ پاکستانی کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔

پاکستان اور انڈیا کے درمیان ایشیا کپ کے سپر فور مرحلے کا میچ جو گذشتہ روز بارش کے باعث ریزرو ڈے پر منتقل ہو گیا تھا آج بالآخر دوبارہ شروع ہوا تو انڈین بلے بازوں وراٹ کوہلی اور لوکیش راہل نے سنچریاں بنا کر پاکستان کو 357 رنز کا ہدف دیا۔

پاکستان کی جانب سے ہدف کا تعاقب خاصے محتاط انداز میں کیا گیا اور اس دوران انڈین بولرز جسپریت بمرا اور محمد سراج نے عمدہ بولنگ کا مظاہرہ کیا اور لائٹس تلے اچھی سوئنگ بولنگ کرتے ہوئے پاکستانی اوپنرز کو پریشان کرتے رہے۔

ایسے میں جسپریت بمرا کی ایک گیند نے امام الحق کے بلے کا باہری کنارہ لیا اور وہ سلپ میں کھڑے شبھمن گل کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گئے۔ کپتان بابر اعظم جب کریز پر آئے تو انھوں نے کچھ اچھی شاٹس بھی کھیلیں اور کئی مرتبہ گیند ان کے بیٹ کے بہت قریب سے گزر کر کیپر کے پاس گئی۔

پاکستان نے پہلے 10 اوورز میں 43 رنز بنائے لیکن پھر 11ویں اوور میں ہارڈک پانڈیا جب بولنگ کے لیے آئے تو انھوں نے بابر اعظم کو بولڈ کر دیا۔

اس اوور کے اختتام پر اچانک بارش نے ایک بار پھر میچ میں خلل ڈالا ہے جس کے باعث میچ میں کچھ وقت کے لیے تعطل آیا۔ تاہم دوبارہ میچ شروع ہوا تو کریز پر آنے والے محمد رضوان بھی فقط دو رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے۔

کچھ وقت تک کریز پر کھڑے رہنے والے فخر زمان 50 گیندوں پر 27 رنز بنا کر کلدیپ یادو کی گیند پر بولڈ ہوئے۔

Getty Images

اس کے بعد آغا سلمان، شاداب خان، افتحار احمد اور محمد فہیم بھی وکٹ پر زیادہ دیر نہ ٹھہر سکے۔ پاکستان کے حارث رؤف اور نسیم شاہ زخمی ہونے کی وجہ سے بیٹنگ کرنے کے لیے نہیں آئے۔ دونوں اس میچ میں اپنے پورے اوورز بھی نہیں کرا سکے تھے۔

اگرچہ آج کا میچ بھی بارش کے باعث تعطل کا شکار رہا تاہم پاکستان کو میچ سے پہلے ہی ایک اور دھچکا اس وقت پہنچا جب پاکستانی ٹیم مینجمنٹ نے اعلان کیا کہ فاسٹ بولر حارث رؤف ممکنہ انجری کے باعث میچ میں مزید حصہ نہیں لیں گے۔

حارث رؤف اب تک میچ میں پانچ اوورز کروا چکے تھے جن میں صرف 27 رنز بنے تھے، تاہم انھوں نے کوئی وکٹ حاصل نہیں کی تھی۔ حارث کی جگہ پاکستان کے لیے یہ پانچ اوورز پارٹ ٹائم آف سپنر افتخار احمد نے کروائے جس کا انڈیا نے خوب فائدہ اٹھایا اور ان کے پانچ اعشاریہ چار اوورز میں 52 رنز بنائے۔

انڈیا نے اپنی اننگز کا آغاز گذشتہ روز کے 147 رنز پر دو وکٹوں کے نقصان پر کیا اور وراٹ کوہلی اور لوکیش راہل نے عمدہ اننگز کھیلتے ہوئے سنچریاں سکور کیں اور انڈیا کا سکور 356 رنز تک پہنچا دیا۔ یہ پاکستان کے خلاف اب تک انڈیا کا پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے سب سے بڑا سکور ہے۔

پاکستان کی فیلڈنگ بھی آج خاصی ناقص رہی جس کے باعث کچھ کیچ بھی ڈراپ ہوئے اور مس فیلڈنگ بھی دیکھنے کو ملی۔

آج میچ شروعات میں تعطل کے بعد جب پاکستانی وقت کے مطابق شام چار بج کر 10 منٹ پر شروع ہوا تو اوورز میں کمی نہیں آئی تھی اور اگر مزید بارش نہیں ہوتی تو یہ میچ پورے 50 اوورز کے لیے کھیلا جائے گا۔

بارش کی صورت میں یا تو ڈک ورتھ لوئس فارمولا لگایا جائے گا جس کے بعد اوورز کم ہونے کے ساتھ نیا ہدف دیا جائے گا جبکہ مسلسل بارش کی وجہ سے میچ منسوخ بھی ہو سکتا ہے۔

Getty Imagesپاکستان-انڈیا میچ میں کب کیا ہوا

پاکستان کے کپتان بابر اعظم نے ٹاس جیت کر پہلے بولنگ کا فیصلہ کیا جو کہ انڈیا کے جارحانہ آغاز نے غلط ثابت کیا۔

اگرچہ نسیم شاہ کی گیند پر اوپنر شبھمن گل کے دو کیچز چھوٹے مگر انڈین اوپنرز نے شروعات سے ہی پاکستانی بولرز پر دباؤ بنائے رکھا۔

تھرڈ مین پر شبھمن گل کا پہلا کیچ چھوڑنے والے شاہین شاہ آفریدی اپنے ابتدائی تین اوورز میں ردھم نہ پکڑ سکے مگر دوسری طرف نسیم شاہ نے نپی تلی بولنگ برقرار رکھی اور متعدد بار روہت شرما کو اپنی آؤٹ سوئنگ سے پریشان کیے رکھا۔

بارش سے قبل انڈین کپتان روہت شرما اور شبھمن گل نے چوکوں اور چھکوں کی بارش کی۔ دونوں کے درمیان سو گیندوں پر 121 رنز کی شراکت قائم ہوئی۔

شاداب نے اپنے پہلے اوور میں 19 رنز دیے اور ابتدائی خراب بولنگ کے بعد روہت شرما کی وکٹ لے کر پاکستان کو پہلی کامیابی دلائی۔ لانگ آف پر روہت شرما کا ایک مشکل کیچ فہیم اشرف نے پکڑا۔ روہت ایک جارحانہ نصف سنچری کے بعد پویلین لوٹ گئے، ان کی اننگز میں چار چھکے شامل تھے۔

اگلے ہی اوور میں شاہین آفریدی نے اٹیک میں واپس آ کر شبھمن گل کو آف کٹر سے چکما دیا اور ان کا کیچ کوور پر آغا سلمان نے پکڑا۔ شبھمن گل کی 58 رنز کی اننگز میں 10 چوکے شامل تھے اور وہ گذشتہ پاکستان-انڈیا میچ کے مقابلے کافی بہتر انداز میں کھیلے۔

ابھی وراٹ کوہلی اور کے ایل راہل کے درمیان 24 رنز کی شراکت ہی قائم ہوئی تھی کہ بارش کے باعث میچ روک دیا گیا۔ اس وقت تک انڈیا نے 24.1 اوورز میں دو وکٹوں کے نقصان پر 147 رنز بنائے تھے۔

اس کے بعد سے دونوں نے جارحانہ انداز اپنایا اور 233 کی شراکت جوڑ کر انڈیا کو ایک بڑے ہدف تک پہنچا دیا۔

وراٹ کوہلی نے 94 گیندوں پر 122 رنز بنائے اور ان کی اننگز میں تین چھکے اور نو چوکے شامل تھے جبکہ راہل جو اپنا کم بیک میچ کھیل رہے تھے نے 12 چوکوں اور دو چھکوں کی مدد سے 111 رنز بنائے۔

پاکستانی بولرز کی جانب سے نسیم شاہ نے اچھی بولنگ کا مظاہرہ کیا لیکن وہ خاصے بدقسمت رہے اور اپنے آخری اوور میں کلائی میں تکلیف کے باعث انھیں گراؤنڈ سے جانا پڑا۔

ڈک ورتھ لوئس کے تحت ترمیم شدہ اہداف کا تعین کیسے کیا جاتا ہے؟

ہ فارمولا کئی برسوں سے میچوں پر مطالعے کے بعد مرتب کیا گیا ہے تاکہ یہ طے کیا جاسکے کہ اگر کوئی میچ بارش سے رُک جاتا ہے تو میچ کا دورانیہ کم ہونے پر اوورز کی تعداد یا ہدف کا تعین کیسے کیا جائے گا۔

اس میں مندرجہ ذیل عوامل زیرِ غور آتے ہیں:

کتنے اوورز کم ہوئےمیچ کے کس مرحلے پر اوورز کم ہوئےجب میچ روکا گیا تو بیٹنگ سائیڈ کے پاس کتنی وکٹیں باقی تھیں

ڈی ایل ایس فارمولے کے تحت جو ٹیم پہلے بیٹنگ کرے اس کا پار سکور ہی مجموعی سکور سمجھا جاتا ہے۔ پار سکور سے مراد مجموعی رنز کی پیشگوئی ہے جو نیٹ رن ریٹ (ہر اوور میں اوسط رنز یا بیٹنگ کی رفتار) اور وکٹیں گِرنے سے ہے۔

سب سے اہم بات یہ ہے کہ میچ رُکنے کے وقت ایک ٹیم کا رن ریٹ کیا تھا اور اس نے اپنی کتنی وکٹیں گنوائیں۔

اس سسٹم میں یہ بات مدنظر نہیں رکھی جاتی کہ کون سے مخصوص بلے باز آؤٹ ہوچکے ہیں یا فی الحال کون سے بلے باز کھیل رہے ہیں یا ابھی کھیلنے آئیں گے۔

اگر پہلے بیٹنگ کرنے والی ٹیم یہ بات اپنے ذہن میں رکھے کہ بارش کے باعث میچ متاثر ہوسکتا ہے تو وہ اپنی وکٹیں بچا کر رکھتی ہے تاکہ اسے ڈی ایل ایس میتھرڈ کا زیادہ سے زیادہ فائدہ ہوسکے۔

یہ بھی اہم ہے کہ اننگز کے شروع میں اوورز کم ہونے کے برعکس اواخر میں اوورز کم ہونے سے میچ پر زیادہ فرق پڑتا ہے کیونکہ عام طور پر ٹیمیں اواخر میں زیادہ جارحانہ انداز میں کھیلتی ہیں۔

اس فارمولے کے تحت یہ یقینی بنایا جاتا ہے کہ جیتنے والی ٹیم کا نیٹ رن ریٹ صفر سے زیادہ ہو، اور ہارنے والی ٹیم سے زیادہ ہو۔

آئی سی سی کے مطابق بدلتی پلیئنگ کنڈیشنز کو مدنظر رکھتے ہوئے ہر سال اس فارمولے پر نظرثانی کی جاتی ہے اور ہر دو سے تین سال میں اعداد و شمار بدلتے رہتے ہیں۔ 2018 میں یہ کہا گیا تھا کہ دوسرے نمبر پر بیٹنگ کرنے والی ٹیم کے جیتنے کا امکان ماضی کے برعکس قدرے بڑھ چکا ہے۔

آپ کو یاد ہوگا کہ 1992 کے ورلڈ کپ میچ میں جنوبی افریقہ کو اسی متنازع فارمولے کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف آخری گیند پر جیتنے کے لیے 21 رنز درکار تھے اور جنوبی افریقہ یہ میچ ہار گیا تھا۔ مگر آج استعمال ہونے والا ڈک ورتھ لوئس فارمولا اس قدر تبدیل ہوچکا ہے کہ آئی سی سی کا کہنا ہے کہ 2018 کے اعداد و شمار کے مطابق جنوبی افریقہ کو اس آخری گیند پر تین رنز درکار ہونا تھے۔

جہاں تک بات ریزرو ڈے کی ہے تو اس کا یوں تو اعداد و شمار کے اعتبار سے کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن کرکٹ میں کنڈیشنز کا بہت عمل دخل ہے اور ایک دن جیسی کنڈیشنز ہوتی ہیں وہ اگلے روز یکسر مختلف ہو سکتی ہیں۔

سنہ 2019 کے ورلڈ کپ سیمی فائنل بھی ریزرو ڈے پر منتقل کیا گیا تھا اور اس کے باعث انڈیا کو مشکل کنڈیشنز میں کیوی بولرز کا مقابلہ کرنا پڑا تھا اور یہ میچ انڈیا ہار گیا تھا۔

دیکھنا یہ ہے کہ کل کولمبو میں کنڈیشنز انڈیا کو فیور کرتی ہیں یا پاکستان کو۔۔۔

Getty Images
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More