یوکرین جنگ پر مؤقف، جی20 رہنما اجلاس کے پہلے دن اعلامیے پر متفق

اردو نیوز  |  Sep 10, 2023

جی20 سربراہی اجلاس کے میزبان ملک انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ رُکن ملکوں نے بلاک کو درپیش مسائل پر متفقہ اعلامیہ اپنایا ہے۔

سنیچر کو جی20 سربراہی اجلاس کے پہلے دن انڈین وزیراعظم نے کہا کہ مذاکرات میں ڈیکلریشن کے لیے یوکرین میں جنگ کے حوالے سے الفاظ کے چناؤ پر گہرے اختلافات کو دور کر لیا گیا ہے۔ 

یوکرین میں جنگ پر جی20 کا مؤقفیوکرین میں جنگ کے بارے میں جی20 اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ تمام ریاستوں کو پوری طرح سے اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کے مطابق کام کرنا چاہیے۔

’تمام ریاستوں کو علاقائی سالمیت اور خودمختاری یا کسی بھی ریاست کی سیاسی آزادی کے خلاف علاقائی حصول کے لیے دھمکی دینے یا طاقت کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔‘

اعلامیے کے مطابق جوہری ہتھیاروں کا استعمال یا استعمال کی دھمکی ناقابل قبول ہے۔

’صورتحال کے بارے میں مختلف آرا اور جائزے تھے۔ تنازعات کا پرامن حل، اور بحرانوں سے نمٹنے کی کوششوں کے ساتھ ساتھ سفارت کاری اور بات چیت بھی اہم ہے۔‘

اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ ’آج کے دور میں جنگ نہیں ہونی چاہیے۔‘

اناج، خوراک اور توانائی کی حفاظتاعلامیے میں روس اور یوکرین سے اناج، اشیائے خورد ونوش، اور کھاد و خام مال کی فوری اور بلا روک ٹوک ترسیل کو یقینی بنانے کے لیے مطالبہ کیا گیا ہے۔

خوراک اور توانائی کے پیداواری یونٹس کی حفاظت کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے متعلقہ انفراسٹرکچر کو جنگ میں نشانہ بنانے سے دور رہنے کے لیے کہا گیا ہے۔

اعلامیے کے مطابق خوراک اور توانائی کی منڈیوں میں بڑے اتار چڑھاؤ کا امکان موجود ہے۔ 

معیشتیں اور مالیاتی مارکیٹیںاعلامیے کے مطابق ’برابری کی سطح پر ترقی کو فروغ دینے اور معاشی و مالیاتی استحکام کو بہتر کر کے کمزور معیشتوں کا تحفظ کیا جائے گا۔‘

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اپریل میں وزرائے خزانہ اور سینٹرل بینکوں کے گورنرز کی جانب سے ایکسچینج ریٹ یا شرح مبادلہ پر کیے گئے عزم کا اعادہ کیا گیا۔

’کرپٹو کرنسی کے اثاثوں اور اس سے متعلقہ سرگرمیوں کی نگرانی کے لیے ضابطوں پر مالی استحکام بورڈ کی اعلیٰ سطح کی سفارشات کی توثیق کی جاتی ہے۔‘

مزید یہ کہ ’ہمارے وزرائے خزانہ، مرکزی بینک کے گورنرز اکتوبر میں اپنی میٹنگ میں کریپٹو کرنسی روڈ میپ کو آگے بڑھانے پر تبادلہ خیال کریں گے۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More