جنگ سے تباہ حال ملک یوکرین کے دارالحکومت کیئف میں زندگی بظاہر معمول کے مطابق نظر آتی ہے لیکن گہری نظر دوڑائیں تو معلوم ہوتا ہے کہ حقیقت اس سے برعکس ہے۔ خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی تصاویر میں کیئف کے شہریوں کی زندگی کے دونوں پہلوؤں کو کیمرے کی آنکھ سے دکھانے کی کوشش کی گئی ہے۔ویسے تو کیئف کی ہر صبح شہری اپنے کافی کے کپ اُٹھائے کام کے لیے جاتے دکھائی دیتے ہیں۔ سڑکوں پر ٹریفک رواں دواں ہے اور شام کو ریستوران لوگوں سے بھرے ہوتے ہیں لیکن اصل کہانی کچھ اور ہے۔یہ حقیقت کیئف کی عمارتوں سے واضح ہے جو روسی حملوں کے زخم لیے کھڑی ہیں۔ یادگاروں، عجائب گھروں اور دفاتر کے گرد ابھی بھی ریت کے تھیلوں کی دیواریں قائم ہیں جو ممکنہ حملوں کی صورت میں انہیں محفوظ رکھ سکیں گی۔لیکن رات کو کرفیو نافذ ہوتے ہی سڑکوں اور گلیوں میں ویرانہ چھا جاتا ہے۔کیئف کے سینٹ صوفیہ کیتھڈرل کے باہر بینچ پر ایک یوکرینی خاتون اپنے شوہر کی گود میں سر رکھے آرام کر رہی ہیں۔کیئف کی ایک سڑک پر ٹریفک رواں دواں ہے اور پیدل چلنے والوں کے سائے پُل کے اوپر شیشے کی دیوار پر لہرا رہے ہیں۔روس کی بمباری سے کیئف کے ایک میوزیم کے باہر لگے دانتے الیغیری کے مجسمے کو بچانے کے لیے ریت کی بوریاں رکھی گئی ہیں جن پر بارش اور دھوپ کے اثرات نمایاں ہیں۔کیئف میں ایک لڑکی اپنی کاٹن کینڈی کا انتظار کرتے ہوئے مسکرا رہی ہے۔یوکرین کی قومی یادگار سے ہٹائے جانے کے بعد ایک سوویت علامت زمین پر رکھی گئی ہے۔شام کے گہرے ہوتے سائے میں شہری کیئف کے ایک ڈھابے کے باہر کھانے پینے کی اشیا لینے کے لیے کھڑے ہیں۔مقامی چرچ کے ارکان فرنٹ لائن پر بھجوانے کے لیے ایک کیموفلاج جال تیار کر رہے ہیں۔