منی پور کے پرتشدد واقعات پر انڈین حکومت کا ردعمل سُست اور نامناسب تھا: اقوام متحدہ

اردو نیوز  |  Sep 05, 2023

اقوام متحدہ کے ماہرین نے انڈیا کی شمالی ریاست منی پور میں ہونے پر پرتشدد واقعات اور ہنگاموں کے دوران انڈین حکومت کے کردار پر سوال اٹھاتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کے ماہرین نے کہا ہے کہ منی پور میں ہونے والے تباہ کن نسلی فسادات، جنسی تشدد اور انسانی حقوق کی پامالی پر انڈیا کی حکومت کا ردعمل ’سست اور ناموزوں‘ رہا۔

پیر کو اپنے بیان میں اقوام متحدہ کے ماہرین کا کہنا تھا کہ ’ہمیں منی پور میں جسمانی و جنسی تشدد اور منافرت پھیلانے کے واقعات کے دوران انڈین حکومت اور وہاں کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ’کافی سست اور نامناسب‘ اقدامات پر شدید تشویش ہے۔‘

رواں برس مئی میں منی پور میں ہونے والے پرتشدد واقعات کی رپورٹس کا اقوام متحدہ کے لگ بھگ 20 انسانی حقوق کے ماہرین نے جائزہ لیا ہے۔

رپورٹس کے مطابق اگست کے مہینے کے وسط تک منی پور میں ہلاکتوں کی تعداد 160 جبکہ زخمیوں کی تعداد 300 سے متجاوز تھی۔

اس کے علاوہ دسیوں ہزار افراد بے گھر ہو چکے ہیں اور ان پرتشدد واقعات کے دوران ہزاروں گھر او سینکڑوں گرجا گھر بھی جلائے گئے ہیں۔

ماہرین نے صنفی تشدد کا بطور خاص ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’مختلف عمر کی سینکڑوں خواتین اور لڑکیوں بالخصوص کُوکی نسل کی خواتین پر ہونے والے جنسی حملے ہولناک تھے۔‘

انہوں نے کہا ’ان مبینہ پرتشدد واقعات میں ریپ، خواتین کو کھلے عام برہنہ چلانا، شدید مارپیٹ اور انہیں زندہ یا مردہ حالت میں جلانا شامل ہے۔‘

ان پرتشدد واقعات کے دوران ہزاروں گھر او سینکڑوں گرجا گھر بھی جلائے گئے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کی جانب سے مقرر کردہ ماہرین میں سے چند نے اپنی ذاتی رائے دیتے ہوئے کہا کہ ’لگتا یہ ہے کہ تشدد کے یہ واقعات نفرت انگیز تقاریر کی وجہ سے رونما ہوئے ہیں۔‘

منی پور میں آباد نسلی گروہوں کے درمیان تناؤ کی وجہ سے یہاں کی آبادی میں گہری تقسیم پائی جاتی ہے اور مسلح تصادم بھی ہوتے رہتے ہیں۔

منی پور کے حالات کے پیش نظر مختلف علاقوں سے پولیس کی اضافی کمک بھی منگوائی گئی جو سڑکوں اور گلیوں میں گشت کرتے رہے۔ اس کے علاوہ وہاں کرفیو لگا کر انٹرنیٹ بھی بند کر دیا گیا تھا۔

اقوام متحدہ کے ماہرین نے انڈیا کی حکومت سے منی پور کے متاثرہ افراد کی بحالی کے ساتھ ساتھ پرتشدد واقعات کی تحقیقات کے بعد مجرموں کے خلاف فوری کارروائی کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’ان واقعات میں سرکاری ملازمین سمیت جو بھی افراد ملوث ہیں ان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More