زمین کے دو ہفتوں کے برابر قمری شب ڈھلنے سے چند روز پہلے ہی چندریان-3 کو ’سلایا‘ کیوں گیا؟

بی بی سی اردو  |  Sep 04, 2023

انڈیا کی خلائی ریشرچ ایجنسی اسرو نے بتایا ہے کہ چاند پر غروب آفتاب کے آغاز کے ساتھ چندریان 3 کے لینڈر اور روور کو ’سُلا‘ دیا گیا ہے۔

انھوں نے کہا ہے کہ کے ان دونوں کو ’سلیپ موڈ‘ میں ڈال دیا گیا ہے اور وہ ’شمسی توانائی جیسے ہی ختم ہو گی اور بیٹری ختم ہو جائے گی تو وہ ایک دوسرے کے قریب سو جائیں گے۔‘

یہاں سونے یا ’سلیپ موڈ‘ سے مراد انھیں عارضی تور پر غیر فعال کر دیا جائے گا۔

اسرو نے مزید کہا کہ انھیں امید ہے کہ ’22 ستمبر کے قریب‘ جب نیا قمری دن شروع ہو گا انھیں دوبارہ فعال کر دیا جائے گا۔

لینڈر اور روور کو اپنی سرگرمیوں کے لیے سورج کی کرنوں کی ضرورت ہوتی ہے جو ان کی بیٹریوں کو چارج کرتی ہیں۔

23 اگست کو انڈیا کا وکرم لینڈر اپنے ساتھ پرگیان روور کو لیے چاند کے جنوبی قطب کے قریب پر اترا تھا۔ اس کے ساتھ ہی انڈیا وہ پہلا ملک بن گیا جو چاند کے اس علاقے تک پہنچا اور یہ ان چند ملکوں کی فہرست میں بھی شامل ہو گیا جو چاند تک پہنچنے میں کامیاب رہے ہیں۔ اس فہرست میں امریکہ، چین اور سابق سوویت یونین شامل ہیں۔

انڈیا کی سپیس ایجنسی تواتر سے روور اور لینڈر کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کر رہی ہے اور اس سے بنائی گئی چاند کی تصاویر شیئر کر رہی ہیں۔

پیر کی صبح اسرو نے یہ اطلاع دی کہ وکرم نے ’دوبارہ‘ چاند پر قدم رکھا۔

اسرو نے بتایا کہ چندریان-3 مشن کے لینڈر کو یہ کمانڈ دی گئی تھی کہ وہ ’اپنے انجن کو چلائے اور پھر یہ 40 سینٹی میٹر کی اونچائی سے (جو 16 انچ بنتی ہے) 30 سے 40 سینٹی میٹر کی دوری پر ریمپ کے ذریعے چاند کی سطح پر پہنچا۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ اس کامیاب تجربے کا مطلب ہے کہ مستقبل میں قمری سیمپلز کو واپس زمین پر لانے یا انسانی مشنز کے لیے روبوٹس کا استعمال ہو سکتا ہے۔

ایک محتاط منصوبے کے تحت قمری دن کے آغاز میں چندریان-3 کی لینڈنگ کروائی گئی۔ چاند کا ایک دن زمین کے چار ہفتوں سے زیادہ ہوتا ہے۔

اسرو نے بتایا اس وجہ سے لینڈر اور روور کے پاس کام کرنے اور اپنی بیٹریاں چارج کرنے کے لیے 14 دن کی شمسی روشنی ہو گی۔ انھوں نے بتایا ہے کہ دونوں نے اپنی تمام اسائنمنٹس مکمل کر لی ہیں۔

ابتدا میں اسرو نے کہا تھا جب چاند پر رات ہو جائے گی تو روور اور لینڈر اپنا کام چھوڑ دیں گے۔ چاند پر ایک رات زمین کے دو ہفتوں کے برار ہوتی ہے۔

لیکن سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اگلے قمری دن کے آغاز کے ساتھ یہ ممکن ہے کہ وہ دوبارہ فعال ہو جائیں گے۔ مثال کے طور پر چینگ 4 لینڈر اور یوٹو 2 روور طلوع آفتاب کے ساتھ متعدد دفعہ فعال ہوا۔

اس امید کے ساتھ کہ وکرم اور پرگیان بھی نئے دن کے ساتھ جاگ جائیں گے اسرو کے اہلکارون نے ان انھیں رات کے لیے تیار کیا ہے۔ ان کی بیٹریاں مکمل طور پر چارج ہیں ان کے تمام سائنسی آلات کو غیر فعال کر دیا گیا ہے اور وہ اب ’بحفاظت پارک ہوئے ہوئے ہیص ابر سلیپ موڈ میں ہیں۔‘

اسرو کے سابق سربراہ کرن کمار نے بی بی سی کو بتایا کہ رات آنے میں ابھی چند دن باقی ہیں لیکن لینڈر اور خاص طور پر روور کو ابھی تیار کرنا ضروری تھا۔

’لوکیشن کے مطابق سورج کی روشنی سطح پر مخصوص جگہ پر گرتی ہے اور سورج اپنی سمت کے مطابق قطب کے قریب جلدی غروب ہوتا ہے جس کا مطلب ہے کہ روور کو کافی وقت تک سورج کی روشنی نہیں ملے گی۔‘

انھوں نے سمجھایا کہ روور کو مخصوص مسائل ہو سکتے ہیں کیونکہ وہ چھوٹا ہے اور شمالی قطب کے اندھیروں میں پھنس سکتا ہے جہاں بہت سارے گڑھے ہیں جن کے اونچے کنارے روشنی کو روکتے ہیں۔

شام کو غروب ہوتے ہوئے سورج کی وجہ سے سائے مزید طویل ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے روور اندھیرے علاقے میں چلا جاتا ہے۔

انھوں نے کہا ’لینڈر اور روور کو نئے دن کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ لہذا انھیں صحیح جگہ پر اور صحیح شمسی سمت میں پارک کیا گیا ہے۔ جب سورج طلوع ہو گا تو سولر پینلز کی سمت اس کی طرف ہو گی تاکہ وہ اس کی شعاؤں کو جذب کر سکے اور طوانائی پیدا کرے اور نظام کو دوبارہ توانائی پہنچائی جائے۔‘

کرن کمار کہتے ہیں کہ یہ پکی بات نہیں ہے کہ وہ کامیابی سے فعال ہو جائیں گے۔

اسرو نے کہا ’ہم پرامید ہیں لیکن کچھ پتا نہیں ہوتا۔ ان کی بیٹریوں کو منفی 200 ڈگری سینٹی گریڈ سے منفی 250 ڈگری تک کے درجہ حرارت میں کام کرنے اور سٹورج کرنے کے لیے نہیں بنایا گیا۔‘

انھوں نے ایکس، جو پہلے ٹوئٹر تھا، پر پوسٹ کیا ’بیٹری مکمل چارج ہو گئی ہے۔ سولر پینل کی سمت ایسی ہے کہ اگلے طلوع آفتاب پر اسے روشنی ملے گی۔ ریسیور کو آن رکھا گیا ہے۔ مزید اسائنمنٹس کے لیے اگلی کامیاب بیداری کے لیے پرامید ہیں۔ وگرنہ وہاں بطور انڈیا کے قمری سفیر وہ ہمیشہ کے لیے رہیں گے۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More