انڈیا کے بہترین بلے باز تیز لیفٹ آرم سوئنگ بولنگ کے سامنے ڈھیر کیوں ہوگئے

بی بی سی اردو  |  Sep 03, 2023

Getty Images

پاکستان اور انڈیا کے درمیان ہونے والے ہر میچ کی طرح اس میچ سے قبل بھی انڈین بیٹنگ اور پاکستانی بولنگ کے درمیان مقابلے کا چرچا تھا۔

دونوں ٹیمیں تقریباً ساڑھے چار سال بعد ون ڈے فارمیٹ میں ایک دوسرے سے کھیل رہی تھیں۔

جب میچ شروع ہوا تو پاکستان کی جانب سے شاہین شاہ آفریدی، حارث رؤف اور نسیم شاہ نے توقعات کے مطابق اپنی بولنگ سے نہ صرف انڈین ٹاپ آرڈر کو پریشان کر دیا بلکہ پہلے چار بلے بازوں کو بھی ایک، ایک کر کے بہت جلد آؤٹ کیا جس سے انڈین کیمپ اور شائقین کی امیدیں دم توڑتی نظر آئیں۔

اگر ایشان کشن اور ہاردک پانڈیا نے پانچویں وکٹ کے لیے سنچری پارٹنرشپ نہ بنائی ہوتی تو 49ویں اوور میں آل آؤٹ ہونے والی انڈین ٹیم شاید بہت پہلے ہی پویلین لوٹ چکی ہوتی۔

ایشیا کپ کا یہ میچ اگرچہ بارش کی وجہ سے متاثر ہوا لیکن انڈیا کی اننگز کا اُتار چڑھاؤ اور پاکستان کی بولنگ نے اسے کافی دلچسپ بنائے رکھا۔

انڈین اننگز کو جہاں مڈل آرڈر میں ایشان کشن اور ہاردک پانڈیا کے درمیان سنچری پارٹنرشپ سے سہارا ملا وہیں ٹیم انڈیا کے ٹاپ آرڈر کا پاکستانی بولرز کے سامنے اس طرح ڈھیر ہو جانا یقیناً پریشان کن عندیہ تھا۔

انڈین بلے بازوں کے پاس ایک بار پھر بائیں ہاتھ کے سوئنگ بولر شاہین شاہ آفریدی کی لہراتی گیندوں کا کوئی جواب نہیں تھا۔

آفریدی نے پہلے روہت اور ویرات کو پویلین واپس بھیجا اور پھر جب وہ دوبارہ واپس آئے تو انھوں نے ہاردک پانڈیا اور رویندرا جدیجا کو بھی پویلین واپس بھیج دیا۔

23 سالہ آفریدی نے اپنے 10 اوورز میں 44 ڈاٹ بالز کروائیں اور اس دوران وہ ایک ہی اننگز میں ویرات کوہلی اور روہت شرما کی وکٹیں لینے والے پہلے بولر بھی بن گئے۔

روہت اور ویرات کی وکٹ لینے پر آفریدی نے کیا کہا؟

میچ کے بعد شاہین شاہ آفریدی نے کہا کہ ’میں نے نئی گیند سے کوشش کی اور شروع میں دو اہم وکٹیں حاصل کیں اور پھر ہاردک پانڈیا کو اس وقت آؤٹ کیا جب وہ بھرپور فارم میں تھے۔ میچ مکمل نہیں ہوا، اگر یہ مکمل ہو جاتا تو میچ ہمارے ہاتھ میں ہوتا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ شروع سے ’میری کوشش تھی کہ زیادہ سے زیادہ ڈاٹ گیندیں صحیح جگہ پر کروائیں تاکہ بلے باز رنز بنانے کے لیے گیند کو مارنے کی کوشش کرے۔

’میں سوئنگ کرنے کی کوشش کر رہا تھا پھر میں نے ایک کمبینیشن آزمایا۔ ان سوئنگ اور آؤٹ سوئنگ، جس نے کام کیا۔‘

شاہین آفریدی سے جب پوچھا گیا کہ روہت اور ویرات میں سے کس کی وکٹ لینے میں زیادہ مزہ آتا ہے تو انھوں نے روہت شرما اور ویرات کوہلی دونوں کا نام لیا۔

پاکستان کے تین تیز رفتار بولرز کے اٹیک پر آفریدی نے کہا کہ ’ہم شراکت داری میں بولنگ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ حارث رؤف اپنے باؤنسر اور پیس سے بلے باز کو ڈرانے کی کوشش کرتے ہیں۔ نسیم شاہ اور میں سوئنگ سے۔‘

آخر میں انھوں نے کہا کہ ’اگر آپ سرخ گیند سے زیادہ بولنگ کرتے ہیں تو سفید گیند سے بولنگ کرنا آسان ہوتا ہے۔ ہم تین بولرز مخالف ٹیم کو کم رنز پر آؤٹ کرنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ ہماری ٹیم کے لیے آسانی ہو۔‘

https://twitter.com/TheRealPCB/status/1698059580339831108

ایشیا کپ میں ریکارڈ

آفریدی کے ساتھ ساتھ 20 سالہ نسیم شاہ اور 29 سالہ حارث رؤف نے انڈیا کی تمام 10 وکٹیں آپس میں شیئر کیں اور اس کے ساتھ ہی ایشیا کپ کا ریکارڈ بھی بن گیا۔

یہ پہلا موقع ہے جب ایشیا کپ میں کسی ٹیم کی تمام 10 وکٹیں تیز گیند بازوں نے لی ہیں۔

https://twitter.com/TheRealPCB/status/1697990027563995236

انڈیا کا ٹاپ آرڈر کیوں ناکام ہوا؟

تو ایسا کیا ہوا کہ پاکستانی بولرز کے سامنے انڈین ٹاپ آرڈر ڈگمگا گیا۔

میچ سے قبل کئی کرکٹ ماہرین کہہ رہے تھے کہ آفریدی اور رؤف کے ساتھ ساتھ نسیم شاہ کو پہلے 10 اوورز میں سنبھل کر کھیلنا ہو گا کیونکہ درمیانی اوورز میں یہ پیس بیٹری اتنی خطرناک نہیں ہوتی جتنی نئی گیند کے ساتھ ہوتی ہے۔

اس میچ میں بھی ایسا ہی ہوا۔ آفریدی مسلسل تیز گیندیں کر رہے تھے اور گیندوں کو سوئنگ بھی کر رہے تھے۔ وہ جتنا اچھا آؤٹ سوئنگ کر رہے تھے، اتنا ہی گیند ان سوئنگ بھی ہو رہا تھا۔

انڈین کپتان روہت شرما نے اچھی شروعات کی تھی لیکن میچ کے پانچویں اوور میں وہ آفریدی کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے۔

بارش کی وجہ سے وقفے کے بعد واپسی پر آفریدی نے پہلی تین گیندوں کو آؤٹ سونگ کیا جس پر روہت کوئی رن نہیں بنا سکے اور پھر اس اوور کی آخری گیند ان سوئنگ ہوئی جو آف اسٹمپ پر گرنے کے بعد اندر کی طرف آئی اور بیٹ اور پیڈ کے درمیان خلا سے نکل کر سیدھا وکٹ پر لگی۔

آفریدی نے اپنے اگلے ہی اوور میں ویرات کوہلی کو بھی آؤٹ کر دیا۔ ویرات نے بیک فٹ پر جا کر آف سائیڈ پر گیند کو کھیلنے کی کوشش کی لیکن گیند بلے کے اندرونی کنارے کو لے کر لیگ اسٹمپ سے ٹکرا گئی۔

انڈین ٹاپ آرڈر کی ایک بڑی کمزوری بائیں ہاتھ کے تیز رفتار اور سوئنگ بولرز کو کھیلنا رہا ہے اور یہی کمزوری ایک بار پھر شاہین شاہ آفریدی کی شکل میں سامنے آئی۔

اگر ہم ریکارڈ کی بات کریں تو 2021 سے اب تک روہت شرما چھٹی بار اور ویرات کوہلی چوتھی بار بائیں ہاتھ کے گیند باز کے ہاتھوں آؤٹ ہوئے ہیں۔

شریاس آئر نے طویل عرصے بعد ٹیم میں واپسی کرتے ہوئے اچھا آغاز کیا اور آٹھ گیندوں پر 14 رنز بنائے تاہم 10ویں اوور میں وہ حارث رؤف کی شارٹ گیند کو مڈ وکٹ پر چھکا لگانے کی کوشش میں فخر زمان کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گئے۔

اس کے بعد بارش نے ایک بار پھر میچ میں خلل پیدا کر دیا۔ 12ویں اوور کے دوران بارش کی وجہ سے کھیل تقریباً 20 منٹ کے لیے روک دیا گیا اور جب پھر سے میچ شروع ہوا تو ایک سرے پر جمے ہوئے شبھمن گل کو بھی رؤف نے پویلین واپس بھیج دیا۔

لیفٹ آرم سوئنگ کے خلاف شبھمن گل بھی بے چین؟

اس سال شبھمن نے ایک ڈبل سنچری، دو سنچریاں اور ایک نصف سنچری بنائی اور ون ڈے میں وہ 60 سے زیادہ کی اوسط سے بلے بازی کرتے ہیں۔

یہ شبھمن گل کا پاکستان کے خلاف پہلا میچ تھا اور وہ لہراتی ہوئی تیزرفتار گیندوں کے سامنے واضح طور پر پریشان دکھائی دے رہے تھے۔

پاکستان کی تیز رفتار بیٹری ان کے لیے ایک منصوبہ لے کر آئی تھی اور شبھمن گل ان تینوں کو کھیلنے کے لیے تیار نظر نہیں آئے۔

ویسے یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ انڈین پچوں پر کھیلی جانے والی آئی پی ایل 2023 میں تین سنچریوں سمیت 890 رنز بنانے والے شبھمن گل کا بیٹ اس سال مارچ میں اپنی ہی سرزمین پر آسٹریلیا کے تیز گیند بازوں کے سامنے خاموش رہا تھا۔

اس سیریز کے تین میں سے دو میچوں میں، گل مچل سٹارک کی گیند پر آؤٹ ہوئے۔ سٹارک بھی بائیں ہاتھ کے تیز گیند باز ہیں۔

کپتان روہت شرما نے کیا کہا تھا؟

میچ سے قبل روہت شرما نے کہا تھا کہ ’ہمیں کنڈیشنز کو اچھی طرح سمجھنا ہوگا، یہ ٹی ٹوئنٹی میچ نہیں ہے لیکن پچ پر ہوتے ہوئے بلے باز کو حالات کے مطابق خود کو ڈھالنا پڑتا ہے اور طویل عرصے تک وہاں رہنا پڑتا ہے۔ کیونکہ یہ 50 اوورز کا میچ ہے۔‘

روہت نے یہ بھی کہا تھا کہ ’ٹیم میں بہت سے تجربہ کار کھلاڑی ہیں، اگر آپ گیم پلان جانتے ہیں تو آپ کو یہ بھی معلوم ہے کہ ایک اچھی ٹیم کے خلاف ذہنیت کیسی ہونی چاہیے۔‘

تاہم میچ کے دوران نہ تو خود روہت اور نہ ہی ٹاپ آرڈر بلے باز اس کی کوئی جھلک دکھا سکے جو کپتان نے کہا تھا۔

پاکستان کے خلاف پہلا میچ اور دھونی کا ریکارڈ ٹوٹ گیا

پاکستان کے خلاف اس میچ میں ہاردک پانڈیا اور ایشان کشن نے اپنی اہمیت دکھائی۔

نائب کپتان ہاردک پانڈیا کی شراکت بہت اہم تھی۔ انھوں نے سب سے زیادہ 87 رنز بنائے۔ ایسے موقع پر جب ایک بڑی شراکت کی ضرورت تھی، ہاردک نے ایک سرے سے مکمل تحمل کا مظاہرہ کیا اور صحیح وقت پر کھل کر بھی کھیلے۔

دوسری جانب پاکستان کے خلاف پہلا میچ کھیلنے آئے ایشان کشن کی بیٹنگ قابل دید تھی۔

ایشان کشن بائیں ہاتھ کے بلے باز ہیں اور یہ ایک اضافی صلاحیت ہے۔

ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی دکھایا ہے کہ وہ صبر و تحمل اور گیئرز بدلنے کی صلاحیت کے ساتھ ساتھ حالات سے ہم آہنگ ہونے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔

وہ ایک روایتی حریف کے خلاف غیر ملکی پچ پر کھیل رہے تھے لیکن ایشان نے پاکستان کے خلاف جس طرح بلے بازی کی، اس کی وجہ سے ورلڈ کپ میں بطور وکٹ کیپر منتخب ہونے کے لیے ان کے امکانات مزید مضبوط ہوئے ہیں۔

ایشان کشن نے پاکستان کے خلاف اپنی اننگز کے دوران سابق وکٹ کیپر کپتان مہندر سنگھ دھونی کا ایک ریکارڈ بھی توڑا۔

اس سے قبل ایشیا کپ میں کسی بھی انڈین وکٹ کیپر کا سب سے زیادہ سکور کا ریکارڈ مہندر سنگھ دھونی کے نام تھا۔ ایشان نے اب یہ ریکارڈ اپنی 82 رنز کی اننگز کے دوران اپنے نام کر لیا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More