Getty Images
میں جنوبی فرانس میں آرڈیچ گھاٹی میں کشتی چلا رہی ہوں اور کچھ عجیب و غریب نظروں کو اپنی طرف متوجہ کر رہی ہوں۔جولائی کی ایک دوپہر ہے اور آسمان نیلے رنگ کا ایک بہترین کینوس لگ رہا ہے۔
اگرچہ دریا کے دونوں طرف 300 میٹر اونچی اونچی چٹانیں اور چونے کے پتھر موجود ہیں، لیکن سورج کی تیز روشنی مجھے کبھی بھی اس سے زیادہ تیز محسوسں نہیں ہوئی۔ اس کی شعاعوں نے پانی کی سطح کو چمکتی ہوئی روشنی کے بل کھاتے راستے میں تبدیل کر دیا ہے، اتنی روشن کہ آنکھیں چندھیا دے اور میں کوئی خطرہ مول نہیں لے رہی ہوں۔
میں نے اپنے لباس کا انتخاب بھی صحارا میں ٹریکنگ کرنے والے ایک ایکسپلورر کی طرح کیا ہے۔
میرے بوائے فرینڈ کا کہنا ہے کہ یہ لباس ’غیر معمولی‘ ہے اور اس کا مطلب تعریف نہیں ہے۔ میرے بازو، ہاتھ اور دھڑ پوری طرح سے ایک لمبی آستین والی قمیض سے ڈھکے ہوئے ہیں۔ اس لباس میں ایس پی ایف پروٹیکشن ہے جسے میں نے آن لائن آسٹریلیا سے آرڈر کیا ہے جبکہ میرا سر ٹوپی سے ڈھکا ہوا ہے جس کے ساتھ فیس شیلڈ بھی ہے۔
اس کے علاوہمیں نے اپنی جلد پر سن کریم کی کئی تہیں لگائی ہیں، لہٰذا میری جلد پر سفید رنگ کی چمک ہے اورمیں نےچشمہ پہن رکھا ہے۔
اگرچہ میں سورج کی روشنی کی وجہ سے بڑھاپے کے اثرات سے بچنے کے لیے پرعزم ہوں لیکن کیا اِن انتہائی اقدامات کے دیگر پوشیدہ فوائد ہو سکتے ہیں؟ کیا صحت مند جلد کو برقرار رکھنے کا میرا جنون اتفاقیہ ہو؟ ان دونوں سوالوں کا جواب ہے کہ ہاں۔۔۔ ایسا ہی ہے۔
تازہ ترین تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ہماری جلد صرف ہماری طرز زندگی کا آئینہ نہیں جو برسوں کی تمباکو نوشی، شراب نوشی، دھوپ اور تناؤ کے اثرات کی عکاسی کرتی ہے بلکہ یہ ہماری اندرونی صحت کی طرف بھی اشارہ کرتی ہے۔
ہمارے جسم کا سب سے بڑا عضو یعنی جِلد ہماری جسمانی تندرستی میں ایک فعال حصے دار ہے۔ یہ ایک عجیب نئی حقیقت ہے جہاں جھریاں، خشک جلد اور دھوپ کے دھبے دراصل خود عمر بڑھنے کا سبب بنتے ہیں۔
Getty Imagesایک عجیب انکشاف
سنہ1958 میں جب امریکہ نے ایک قانون منظور کیا جس کے نتیجے میں چاند پر لینڈنگ ہوئی اور ناسا کی تخلیق ہوئی، ایک اور بڑے منصوبے کا خاموشی سے آغاز کیا گیا۔ بالٹی مور لونگیٹیول سٹڈی جو عمر بڑھنے کی سائنسی تحقیقات کے حوالے سے تھی جس کی بنیاد ایک جرأت مندانہ اور غیر روایتی اقدام تھا۔
اس سے پہلے، عطیہ شدہ لاشوں سے زندہ لوگوں کی فزیولوجی کے بارے میںمعلومات حاصل کرنے کی کوشش کرنا ایک معیاری سائنسی عمل تھا۔یہ ایک ایسا عمل تھا جس کی جڑیں 19 ویں صدی کی قبروں سے لاشیں رانےکی روایت سے ملتی ہیں۔
لیکن اس بار جن پر مطالعہ کیا جانا تھا ان کے دل ابھی بھی دھڑک رہے تھے اور ان کے جسم زندہ تھے۔
اس تحقیق میں کئی دہائیوں تک ہزاروں بالغ مردوں اور بعد میں، خواتین کا جائزہ لیا گیا، یہ دیکھنے کے لیے کہ ان کی صحت کیسے بنی اور یہ ان کے جینز اور ماحول سے کس طرح متاثر ہوئی۔
صرف دو دہائیوں میں ہی سائنسدانوں نے کچھ دلچسپ کامیابیاں حاصل کی تھیں، اس دریافت سے کہ جذباتی طور پر کم مستحکم مردوں میں دل کی بیماری کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں، اس انکشاف تک کہ عمر کے ساتھ ساتھ مسائل کو حل کرنے کی ہماری صلاحیتوں میں معمولی کمی واقع ہوتی ہے۔
لیکن سب سے زیادہ حیرت انگیز نتائج میں سے ایک نے اس بات کی تصدیق کی کہ لوگوں کو طویل عرصے سے شک تھا کہ ’آپ کس قدر جوان نظر آتے ہیں یہ آپ کی اندرونی صحت کا متاثر کن طور پر درست اظہار ہے۔ ‘
سنہ 1982 میں مطالعے کے آغاز میں اپنی عمر کے لحاظ سے خاص طور پر بوڑھا نظر آنے والے مرد امکان ہے کہ اب مر چکے ہیں۔ اس کی حمایت حالیہ تحقیق سے ہوتی ہے، جس میں پایا گیا ہے کہ ، جو مریض کم از کم 10 سال بڑے نظر آئے ، ان میں سے99فیصد کو صحت کے مسائل تھے۔
یہ پتہ چلا ہے کہ جلد کی صحت کو آپ کی ہڈیوں کی کثافت سے لے کر نیوروڈیجینریٹو بیماریوں یا دل کی بیماری سے مرنے کے خطرے تک ، متعدد بظاہر غیر منسلک عوامل کی پیش گوئی کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
تاہم، جیسے جیسے شواہد میں اضافہ ہونا شروع ہوا ہے، کہانی نے حیرت انگیز موڑ لے لیا ہے۔ کیا جلد صرف اس نقصان کا زندہ مجموعہ ہے جو ہم نے جمع کیا ہے ، یا یہ زیادہ پیچیدہ ہے؟ کیا یہ حقیقت میں صحت مند لوگوں کو صحت مند رکھ سکتا ہے اور غیر صحت مند لوگوں کو مزید نقصان پہنچا سکتا ہے؟
Getty Imagesسالگرہ کی ایک اور قسم
کسی شخص کی عمر کی پیمائش کرنے کے دو اہم طریقے ہیں۔ پہلا معیاری طریقہ ہے، جسے زمانی عمر کے نام سے جانا جاتا ہے وہ طریقہ جسے سورج کےگرد گردش کے ذریعے ٹریک کیا جاتا ہے۔
لیکن آپ کی حیاتیاتی عمر بھی ہے، جو اس شرح کی نشاندہی کرتی ہے جس پر آپ جسمانی طور پر بوڑھے ہو رہے ہیں جس میں آپ کے اعضا اور خلیات کی پختگی شامل ہیں۔ یہ مختلف لوگوں کے درمیان اور یہاں تک کہ ایک ہی جسم کے اندر بھی بے تحاشا مختلف ہوسکتا ہے۔
جیسے جیسے ہم سالوں کا جائزہ لیتے ہیں، یہ عام تصور ہے کہ ہماری عددی عمر آخر کار ہماری شکل پر ظاپہر ہو جاتی ہے جس میں جلد پتلی اور ناہموار ہو جاتی ہے، کم لچک کے ساتھ، کیونکہ رنگت اور کولیجن پیدا کرنے کے ذمہ دار خلیات مر جاتے ہیں یا ’حساس‘ ہو جاتے ہیں۔ جس کا مطلب ہے کہ وہ اپنی تجدید کرنا بند کر دیتے ہیں اور ایک طرح کی غیر فعال حالت میں موجود رہتے ہیں۔
لیکن یہ ماحول ہی ہے جو اصل نقصان پہنچاتا ہے۔ الٹرا وائلٹ بی (یو وی بی) تابکاری ہمارے ڈی این اے کو نقصان پہنچا سکتی ہے جس کے نتیجے میں سورج کی سے جلد جل جانا، تغیرات اور جلد کا کینسر ہوتا ہے۔
زمین کی سطح پر آنے والی کل یو وی تابکاری کا 95 فیصد الٹرا وائلٹ اے(یو وی اے) ہے۔ سورج کی شعاعوں کے اس حصے کی لہر طویل ہوتی ہے، جو اسےجلد میں گہرائی تک داخل ہونے کی اجازت دیتی ہے جہاں یہ کولیجن کو توڑتی ہے اور خلیوں کو میلانن پیدا کرنے کے لیے متحرک کرتی ہے۔
مائیکرو سکوپک سطح پر فوٹو ایجڈ سکن ’سورج کی وجہ سے بوڑھی ہو نے والی جلد‘ موٹی ہوتی ہے، جس میں ایسےایلاسٹین اور کولیجن فائبر ہوتے ہیں جن کی شکل بگڑ چکی ہوتی ہے۔
Getty Images
ظاہری سطح پر، یہ اکثر بے قاعدہ انداز میں گہرے رنگ کے ہوتی ہے اور نمایاں طور پر زیادہ جھریوں والا ہوتی ہے۔ یہ سچ ہے کہ آیا آپ کی جلد بہت ہلکی ہے جو ٹیننگ کرنے کے قابل نہیں ہے، جسے فٹزپیٹرک سکیل پر ٹائپ ون کہا جاتا ہے یا بہت گہری جلد ٹائپ سکس جسے سکیل غلط طور پر کبھی نہ جلنے والی کے طور پر بیان کرتا ہے۔
حتیٰ کہ گہری رنگت والی جلد بھی جل سکتی ہے اور فوٹوایجنگ کے لیے حساس ہے، اگرچہ جھریوں کو آنے میں زیادہ وقت لگے گا۔
درحقیقت یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ’عمر رسیدہ‘ نظر کےلیے بہت کم حد تک اندرونی عوامل ذمہ دار ہیں، جبکہ یو وی شعاعیں 80 فیصد سے زیادہ نظر آنے والی جلد کی تبدیلیوں کے لیے ذمہ دار ہے۔
اگر آپ نے اپنی پوری زندگی پردے کھینچ کر گھر کے اندر گزاری ہے تویہ ممکن ہے کہ آپ کو 80 کی دہائی تک پہنچنے تک اس عضو یعنی جلد میں اہم تبدیلیاں نظر نہ آئیں۔ تاہم اہم بات یہ ہے کہ ان اثرات کے ساتھ ساتھ جلد بھی کیمیائی تبدیلی سے گزرتی ہے۔ اور یہ وہ چیز ہے جو ہماری مجموعی صحت پر گہرا اثر ڈال سکتی ہے۔
Getty Images خشک، بیمار، یا خراب جلد سوزش کے نظام کا حصہ بن جاتی ہے ایک کیمیائی کاک ٹیل جاری کرتی ہے جو مزید نقصان اور سوزش کا باعث بنتی ہےایک کیمیائی کاک ٹیل
سنہ 2000 میں ایک نئی صدی کے آغاز پر ایک انقلابی نیا تصور ابھر کر سامنے آیا۔ اٹلی کی یونیورسٹی آف بولونا کے سائنسدانوں کے ایک گروپ نے زیادہ تر جانداروں کے تناؤ پر ردعمل کا مشاہدہ کرتے ہوئے عمر بڑھنے کے بارے میں سوچنے کا ایک نیا طریقہ تجویز کیا ہے۔
ایک نوجوان صحت مند شخص میں مدافعتی نظام نظم و ضبط کو برقرار رکھنےکا کام کرتا ہے یہ جسم میں نقصان کو کم کرتا اور انفیکشن کو دور کرتا ہے۔ لیکن جیسے جیسے ہماری عمر بڑھتی ہے، یا جب ہمارے صحت خراب ہوتی ہےتو یہ سوزش کا ردعمل ایک خاص نازک حد کو عبور کرسکتا ہے۔ ایک نقطہ جس سے آگے وہ حد سے زیادہ ڈرائیو میں چلے جاتے ہیں، طاقتور کیمیکلز خارج کرتے ہیں جو جسم کے ارد گرد پھیل جاتے ہیں، یہ صحت مند خلیات کو تباہ کرتے ہیں اور ہمارے ڈی این اے کو تبدیل کرتے ہیں ۔ یہ سوزش عمر بڑھنے کے عمل کے ساتھ مل کر کام کرنے لگ جاتی ہے۔
اور یہاں جِلد بھی اس سب کا حصہ بن جاتی ہے۔ تازہ ترین تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ خشک، بیمار، یا خراب جلد سوزش کے اس نظام کا حصہ بن جاتی ہے ایک کیمیائی کاک ٹیل جاری کرتی ہے جو مزید نقصان اور سوزش کا باعث بنتی ہے۔
جاپان کی جیچی میڈیکل یونیورسٹی کے پوسٹ ڈاکٹریٹ محقق طوبیٰ مسرت انصاری بتاتی ہیں کہ یہ کیمیکلز کولیجن اور ایلاسٹین کو خراب کرتے ہیں، جس کی وجہ سے جلد مزید پتلی ہوتی ہے، جھریاں پڑ جاتی ہیں اور لچک کم ہو جاتی ہے۔
وہ کہتی ہیں ’وہ جلد کی رکاوٹوں کو بھی خراب کرتی ہیں جس سے پانی کی کمی اور تناؤ کے خطرے میں اضافہ ہوتا ہے۔ ‘
فیڈ بیک لوپ کو جلد میں سینسنٹ خلیات مزید پیچیدہ بناتے ہیں یہ یا تو قدرتی عمر بڑھنے یا یو وی نقصان کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے جو اپنے سوزش پیدا کرنے والے کیمیکلز بھی خارج کرتے ہیں۔
لیکن یہ صرف شروعات ہے۔ جسم کے سب سے بڑے عضو کے طور پر، جِلد کا گہرا اثر پڑ سکتا ہے۔
بیمار اور ناکارہ جلد سے خارج ہونے والے کیمیکل جلد ہی خون میں داخل ہو جاتے ہیں، جہاں وہ گردش کرتے ہوئے دوسرے ٹشوز کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ جسم کے نظام میں سوزش پیدا کر کےجِلد سے یہ کیمیکلز ان اعضا تک پہنچ سکتے ہیں اورانھیںنقصان پہنچا سکتے ہیں جو آپ کے دل اور دماغ سمیت مکمل طور پر غیر متعلقہ لگتے ہیں۔
اس کا نتیجہ تیزی سے بڑھتی عمرکی صورت سامنے آتا ہے اور زیادہ تر یا ممکنہ طور پر تمام متعلقہ خرابیوں میں اضافے کا خطرہبنتا ہے۔ اب تک، عمر رسیدہ یا بیمار جلد کو دل کی بیماری، ٹائپ 2 ذیابیطس اور دماغی کمزوری کے ساتھ ساتھ الزائمر اور پارکنسن کی بیماری کے آغاز سے منسلک کیا جاتا ہے۔
اگرچہ ہم سب تمباکو نوشی ، شراب نوشی، ضرورت سے زیادہ کھانے اور ورزش کی کمی کے خطرات سے واقف ہیں لیکن آپ یہ دلیل دے سکتے ہیں کہ جلد کی خراب صحت ایک ایسا گھمبیر مسئلہ جسے ہم سب باقاعدگی سے نظر انداز کرتے ہیں۔ اچھی خبر یہ ہے کہ اسے بہتر بنانے کے لیے آپ بہت کچھ کرسکتے ہیں۔
Getty Imagesجلد میں نمی کا تناسب
جلد کی حفاظت کے لیے پہلا قدم اور اس نئی تھیوری کے مطابق مجموعی صحتکے لیے سورج سے دور رہنا ہے۔
سب سے مشہور طریقہ ’سلپ، سلوپ، سلیپ‘ پوٹوکول ہے، جو پہلی بار 1981 میں آسٹریلیا میں لانچ کیا گیا تھا۔
آج اس میں پانچ مرکزی اصول شامل کیے گئے ہیں: ٹی شرٹ یا دیگر حفاظتی لباس پہننا، ہائی فیکٹر سن کریم لگانا، چوڑی ٹوپی پہننا، چشمے پہننا اور دھوپ سےبچ کر سائے میں رہنا۔کیونکہ جلد کو دھوپ سے بچانا بڑھاپے کی ظاہری علامات کو روکنے میں انتہائی موثر ہے۔
ایک ابتدائی مطالعے میں، جو لوگ ساڑھے چار سال تک روزانہ ایس پی ایف 15 سن کریم لگاتے تھے، ان میں اس عرصے کے دوران جلد کی مزید عمر بڑھنے کی کوئی علامت ظاہر نہیں ہوئی۔ حالانکہ یہ دھوپ سے ہونے والے نقصان سے بچاؤ کا دورانیہ صرف 15 گنا زیادہ کرتا ہے یعنی اگر آپ کی جلد عام طور پر 10 منٹ میں سرخ ہونا شروع ہوجائے گی تو اس کے استعمال سے آپ صرف 150 منٹ یا ڈھائی گھنٹے کے لیے دھوپ میں رہنے کے قابل ہوسکتے ہیں۔
اس تجربے میں سن کریم کی یو وی اے تابکاری کے خلاف تحفظ کی سطح کی وضاحت نہیں کی، جس قسم کی وجہ سے جِلد کی عمر بڑھتی ہے۔ جِلد کے ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ آپ ہمیشہ یو وی اے درجہ بندی کے لیبل کو بھی چیک کریں۔
اس بات کے پختہ شواہد موجود ہیں کہ سن کریم زیادہ تر سوزش کو روک سکتا ہے جو اس وقت ہوتی ہے جب جِلد دھوپ کے سامنے آتی ہے، جو عمر سے متعلق بیماریوں کا آغاز ہے۔
لیکن یہ آپ کی جلد کو اچھی حالت میں رکھنے کا واحد طریقہ نہیں ہے۔ درحقیقت، اس عضو یعنی جِلد کی صحت کو بہتر بنانے کا اب تک کا سب سے آسان طریقہ موسچرائز کرنا ہے اور اس بات کے براہ راست ثبوت موجود ہیں کہ یہ سوزش کو کم کرتا ہے اور یہ کہ یہ ڈیمنشیا کو روکنے میں مدد کرسکتا ہے۔
ناہموار جلد کی رنگت اور جھریوں کے ساتھ عمر کے ساتھ اور فوٹو ایجیعنی سورج کی شعاعوں سے بوڑھی ہونے والی جلد دونوں نمایاں طور پر خشک ہوتی ہے۔
انسانی جلد کی نمی کی سطح زندگی کے 40 ویں سال میں عروج پر پہنچ جاتی ہے، جس کے بعد وہ کم ہوجاتی ہے جس سے اس کے قدرتی موسچرائزرز لپڈز ، فیلاگرین ، سیبم اور گلیسرول کی کم سے کم ہوتی جاتی ہے۔ یہ ایک مسئلہ ہے کیونکہ پانی کی کمی والی جلد ہمارے جسم کے اندرونی اور بیرونی دنیا کے درمیان رکاوٹ کے طور پر کم مؤثر ہو جاتی ہے۔ جب ہماری جلد خستہ حال اور خشک ہوتی ہے، تو اس کے معمول کے کام یعنی انفکیشن پیدا کرنے والے ایجنٹس، ماحولیاتی زہریلے مادوں، اور الرجنز کو دور رکھنے کے ساتھ ساتھ نمی کو برقرار رکھنا سب ہینمایاں طور پر زیادہ مشکل ہو جاتے ہیں۔
تاہم نمی کو واپس شامل کرنا پیچیدہ نہیں ہے جیسا کہ کاسمیٹکس کے اشتہارات تجویز کرتے ہیں اور عمر بڑھنے میں یہسادہ مداخلت قابل ذکر نتائج دکھا رہی ہے۔
ایک مطالعے میں محققین کی ایک بین الاقوامی ٹیم نے عمر رسیدہ رضاکاروں سے ایک ماہ کے لیے دن میں دو بار ٹاپیکل موئسچرائزر لگانے کے لیے کہا۔
ایسے عمر رسیدہ شرکا کے مقابلے میں جنھوں نے کوئی علاج حاصل نہیں کیا تھا ان مریضوں کی جلد نمایاں طور پر بحال ہوگئی جس میں سوزش والے کیمیکلز کی تین مختلف اقسام کی سطح کم تھی۔
ان امید افزا نتائج کے فوری بعد اسی ٹیم نے ایک اور مطالعہ کیا، جس میں 65 سال سے زیادہ عمر کے بالغوں کو تین سال تک دن میں دو بار موئسچرائزنگ کریم کے ساتھ علاج کرنا شامل تھا۔
مطالعے کے آغاز اور اختتام پر شرکا کی پیمائش کی گئی اور تین سال کے بعد جو لوگ اپنی جلد کو ہائیڈریٹ کر رہے تھے ان کی حالت خراب نہیں ہوئی تھی۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سان فرانسسکو میں ایک تحقیقی سائنسدان ماؤ کیانگ مین کہتے ہیں کہ ’سٹریٹم کارنیم ہائیڈریشن کی سطح میں کمی جو ایپیڈرمس کی بیرونی پرت میں ہوتی ہے ممکنہ طور پر سوزش کا سب سے بڑا سبب ہوتی ہے‘۔
وہ وضاحت کرتے ہیں کہ چونکہ خشک جلد میں سوزش کی سطح زیادہ ہوتی ہے، اس لیے اس میں خارش محسوس ہوسکتی ہے اور اگر آپ خراش کے جذبے کے سامنے ہار جاتے ہیں توآپ نے دیکھا ہوگا کہ سوزش بدتر ہو جاتی ہے۔
لیکن مین کہے ہیں بہت سے قدرتی اجزاء مدد کر سکتے ہیں۔ ان میں گلیسرول، پیٹرولٹم، ہائیلورونک ایسڈ اور لپڈ شامل ہیں جو عام طور پر جلد کی اس پرت میں پائے جاتے ہیں، یہاں تک کہ سب سے بنیادی موئسچرائزرز کے عام اجزا بھی۔
یہ ممکن ہے کہ صرف زیادہ پانی پینے سے جلد کو ہائیڈریٹ کرنے میں بھی مدد مل سکتی ہے اگرچہ اس کے شواہد کم ہیں۔ کچھ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ ابھی تک اس کی تصدیق نہیں ہوئی تاہم کچھکا دعویٰ ہے کہ اس سے مدد مل سکتی ہے۔
سوزش یا متعلقہ بیماریوں کو روکنے کے طریقے کے طور پر بھی اس کا براہ راست مطالعہ نہیں کیا گیا ہے۔یہ تصور کرنے کے لیے کہ جلد آپ کے جسم کے باقی حصوں کو کس حد تک متاثر کرسکتی ہے یہ سوچیں کہ یہ جسم کے کتنے حصے پر مشتمل ہےپھر یاد رکھیں کہ آپجسم کے باہر جو بھی جِلد دیکھ سکتے ہیں وہ اندربھی اسی سطح کے علاقے پر پھیلی ہوئی ہے اور جب آپ کی جلد کو نقصان پہنچتا ہے تو ، ہر انچ زہریلے کیمیکلز کو خارج کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
لہٰذا اپنی جلد کو دھوپ سے بچانا واقعی فائدہ دیتا ہے لیکن موسچرائزر کو بھی مت بھولیے گا۔