نوے ہزار سے زیادہ شائقین میلبورن کرکٹ گراؤنڈ میں وراٹ کوہلی اور حارث رؤف کے درمیان جاری اس چھوٹے سے مقابلے کو انتہائی انہماک سے دیکھ رہے تھے جس میں اب تک برتری حارث کو حاصل تھی۔
انڈیا کو جیت کے لیے آٹھ گیندوں پر 28 رنز درکار تھے اور اب تک کوہلی اور پانڈیا حارث کے اوور میں بڑی شاٹ کھیلنے میں کامیاب نہیں ہو پائے تھے۔
حارث اب تک اپنے 3.4 اوورز میں صرف 24 رنز کے عوض روہت شرما اور سوریا کمار یادو کی دو اہم وکٹیں حاصل کر چکے تھے۔
کوہلی کو چار برس قبل سڈنی میں بطور نیٹ بولر بولنگ کروانے والے حارث اب پاکستانی بولنگ اٹیک کا ایک اہم حصہ بن چکے تھے اور آخری دو گیندوں سے پہلے انھوں نے شارٹ فائن لیگ کو پیچھے جانے کا اشارہ کیا۔ اس سے یہ تو طے تھا کہ اب حارث شارٹ پچ گیند کروائیں گے۔
میلبورن کرکٹ گراؤنڈ میں چھکا لگانا ویسے بھی مشکل ہوتا ہے کیونکہ میدان میں پچ اور باؤنڈری کے درمیان فاصلہ لگ بھگ 90 میٹر تک ہے۔ حارث رؤف نے اپنی معمول کی رفتار سے کم ایک ہارڈ لینتھ پر گیند پھینکی لیکن اس پر کوہلی کا جواب ایسا تھا جسے الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے۔
اس لینتھ کی گیند کو اول تو اکثر بلے بازوں کو کھیلنے میں ہی دقت ہوتی ہے کیونکہ یہ ان کے جسم کے بہت قریب ہوتی ہے۔ جو بلے باز اسے کھیلنے میں کامیاب ہوتے ہیں وہ عموماً اس پر پُل یا کٹ شاٹ کھیلنے کی کوشش کرتے ہیں۔
https://twitter.com/TheRealPCB/status/1697651052701782485?s=20
Getty Images
لیکن وراٹ کوہلی نے یہ گیند کیسے مڈ آف کی جانب کھیلی اور پھر اس میں اسے ایسے کھیلا کہ یہ باؤنڈری کے پار پہنچا دی۔۔۔ کئی مرتبہ دیکھنے کے باوجود بھی یہ سمجھ سے بالاتر محسوس ہوتی ہے۔
اگلی گیند فائن لیگ باؤنڈری کے پار ہوئی اور یوں انڈیا کی میچ میں واپسی ہو گئی۔ اکثر افراد محمد نواز کے آخری اوور کو اس میچ کا ٹرننگ پوائنٹ قرار دیتے ہیں لیکن حارث رؤف کو لگائے گئے وہ دو چھکوں کے ساتھ کوہلی نے پاکستانی بولرز پر اپنی دھاک بٹھا دی تھی۔
گذشتہ شام لگ بھگ ایک برس بعد کوہلی اور حارث رؤف پھر آمنے سامنے تھے لیکن اس مرتبہ ماحول دوستانہ تھا۔
پی سی بی کی جانب سے گذشتہ رات ریلیز کی گئی ویڈیو میں کوہلی اور حارث رؤف کی ملاقات دکھائی گئی ہے جس میں حارث آغاز میں ہی کہتے ہیں کہ ’جدھر سے گزرتا ہوں کوہلی، کوہلی ہوتا ہے۔‘
تاہم آج جب دونوں آمنے سامنے ہوں گے تو مقابلہ ایک بار پھر خوب جمے گا۔ حارث اس ویڈیو میں جہاں ایک مشکل شیڈول کا ذکر کرتے ہیں وہیں سنہ 2019 کے آغاز میں وراٹ کو بطور نیٹ بولر بولنگ کروانا بھی یاد کرواتے ہیں۔
اس کے علاوہ ویڈیو میں پاکستانی اور انڈین کھلاڑیوں کی دوستانہ ماحول میں گپ شپ بھی دکھائی گئی ہے جو عام طور پر اس میچ کے گرد بننے والی فضا کے بالکل برعکس ہے۔
’تم اگلے چھ ماہ میں پاکستان کے لیے کھیل جاؤ گے۔۔۔‘
سنہ 2018 کے اختتام پر پاکستان سپرلیگ کی ٹیم لاہور قلندرز نے اپنے پلیئر ڈیولپمنٹ پروگرام کے تحت اپنے کچھ بولرز کو آسٹریلیا بھیجا تھا۔ اتفاق سے اس وقت انڈین ٹیم بھی وہاں موجود تھی اور سڈنی میں آخری ٹیسٹ کھلنے کی تیاری کر رہی تھی۔
انڈین بلے بازوں نے پریکٹس کے لیے نیٹ بولرز کی درخواست کی تو حارث رؤف اور سلمان ارشاد کو ایک بہترین موقع مل گیا۔
بعد میں حارث رؤف نے وراٹ کوہلی کے ساتھ اپنی تصویر سوشل میڈیا پر بھی لگائی۔ یہ وہ وقت تھا جب انڈیا پاکستان تعلقات سردمہری کا شکار تھے۔
تاہم کچھ عرصہ قبل حارث رؤف نے جیو نیوز کے مزاحیہ پروگرام ’ہنسنا منع ہے‘ میں یہ انکشاف کیا تھا کہ انھیں اس نیٹ سیشن کے بعد وراٹ کوہلی نے کہا تھا کہ ’تم اگلے چھ ماہ میں پاکستان کے لیے کھیل جاؤ گے۔۔۔ اور میں آٹھ نو ماہ بعد پاکستان کرکٹ ٹیم میں شامل ہو گیا تھا۔‘
حارث رؤف اس وقت پاکستان کرکٹ ٹیم کی بولنگ کا انتہائی اہم حصہ ہیں۔ انھوں نے ون ڈے کرکٹ میں اب تک صرف 25 میچ کھیلیں اور 25 کی اوسط سے 46 وکٹیں حاصل کی ہیں۔
کل اور آنے والے دنوں میں انڈیا پاکستان میچوں کے دوران حارث اور کوہلی کا مقابلہ ایک مختلف فارمیٹ میں ہو گا لیکن دیکھنا یہ ہے کہ کیا حارث ان چھکوں کو بھلا کر کوہلی کا مقابلہ کر پاتے ہیں یا نہیں۔
Getty Images
https://twitter.com/michaelscottfc/status/1697660674615218364?s=20
پاکستان انڈیا میچ سے قبل کھلاڑیوں کا ایک دوسرے سے گھلنا ملنا کوئی نئی بات نہیں ہے۔ یہ اس بھی ہوتا تھا جب دونوں ملکوں کے درمیان حالت کشیدہ ہوا کرتے تھے۔
تاہم پاکستانی ٹیم میں کھیلنے والے اکثر کھلاڑی وراٹ کوہلی اور روہت شرما کے فینز ہیں کیونکہ دونوں ہی ایک دہائی سے بھی زیادہ عرصے سے انڈین ٹیم کی نمائندگی کر رہے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ یہ ویڈیو اس وقت انڈیا اور پاکستان دونوں ہی ملکوں میں وائرل ہے۔
جہاں اکثر افراد دونوں ٹیموں کے درمیان اس دوستانہ ماحول کر سراہ رہے ہیں وہیں کچھ لوگوں کے نزدیک پاکستانی ٹیم کے کھلاڑیوں کو میچ سے پہلے انڈین کھلاڑیوں میں گھلنا ملنا نہیں چاہیے کیونکہ یہ ان کی کمزوری واضح کرتا ہے۔
https://twitter.com/Mittermaniac/status/1697671652958671206?s=20
عبداللہ نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’دونوں ممالک کے کھلاڑی ایک دوسرے کی دل سے عزت کرتے ہیں آپ کو اس کے لیے ان کی ویڈیوز بنانے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ ویڈیو شرمندگی کا باعث ہے کیونکہ یہ جبری طور پر بنائی ہوئی محسوس ہوتی ہیں۔ اس احساسِ کمتری سے اب نکل آئیں۔‘
ایک صارف نے لکھا کہ ’حارث کو یہ بات کوہلی کو بتانے کی ضرورت کیا تھی کہ لوگ انھیں ان کے نام پر تنگ کرتے ہیں۔‘
ایک انڈین صارف نے لکھا کہ ’کبھی بی سی سی آئی ایسی ویڈیوز کیوں نہیں بناتا۔‘
ایک صارف نے لکھا کہ ’انڈیا کی وجہ سے ہم پورا ایشیا کپ اپنے ملک میں منعقد کرنے سے محروم رہے اور اب ہمارے کھلاڑی انتہائی مشکل شیڈول کا سامنا کر رہے ہیں اور یہاں ہم ان کے کھلاڑیوں کے ساتھ گھل مل رہے یہیں۔‘
ایک انڈین صارف نے لکھا کہ یہ ناقابلِ یقین ہے کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان گذشتہ ایک دہائی سے کوئی سیریز سیاسی وجوہات کے بنا پر نہیں ہو پائی اور شائقین کو محروم رکھا گیا۔‘