Getty Images
اکثر آپ نے لوگوں کو بیٹھنے کے دوران بے وجہ پاؤں ہلاتے یا بے سکونی سے حرکت کرتے دیکھا ہوگا۔
جب ہم بچے تھے تو ہم میں سے بہت کم لوگ ایسے ہوں گے جنھیں اساتذہ اور والدین نے کرسی پر جھولنے، اِدھر اُدھر دوڑنے، بلاوجہ پینسل سے ربڑ توڑنے یا بال پوائنٹ کی ٹِک ٹِک پر ڈانٹا نہیں ہوگا۔
اس ڈانٹ کی وجہ پڑھائی پر توجہ نہ دینا نہیں تھی۔شاید بڑوں کو لگتا تھا کہ ایسا کرنے سے ہم دوسروں کی توجہ منفی طور پر حاصل کر رہے ہوتے ہیں۔
انگریزی میں اس بلاوجہ کی حرکت کو ’فجٹنگ‘ کہتے ہیں۔ اب فجٹنگ کے حوالے سے پرانے خیالات پر نظرثانی درکار ہے کیونکہ نئی تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس سے ہمارا وزن برقرار رہتا ہے، تناؤ میں کمی آسکتی ہے اور ممکنہ طور پر ہماری زندگی طویل ہوسکتی ہے۔ یعنی یہ انسانوں کی بقا کے لیے مثبت رویہ ہوسکتا ہے۔
بی بی سی کے پروگرام ’دی انفینیٹ منکی کیج‘ کی ایک قسط میں یونیورسٹی آف لیڈز میں کام کرنے والی نیوٹریشنسٹ جینٹ کیڈ کہتی ہیں کہ ’اگر آپ ایک جگہ ساکن رہ کر بیٹھ جائیں تو یہ آپ کے لیے کوئی اچھا نہیں۔ مگر اگر آپ بے سکونی میں مبتلا ایک ہی جگہ بیٹھے رہیں تو اس سے صحت کو درپیش خطرات کم ہوسکتے ہیں۔‘
Getty Imagesفجٹنگ کیا ہے؟
یہ سمجھا جاتا ہے کہ اس کا مطلب بے چینی اور ذہنی تناؤ ہے تاہم ایپسن فاؤنڈیشن کے صدر اور میو کلینک میں طب کے پروفیسر جیمز لیوائن کہتے ہیں کہ یہ جسم کے کسی مخصوص حصے کی تال پر مبنی حرکت ہے جسے آپ کا دماغ کنٹرول کرتا ہے۔
مگر فورٹس ہیلتھ کیئر کے نیشنل مینٹل ہیلتھ پروگرام کے چیئرمین ڈاکٹر سمیر پاریکھ کی رائے کچھ مختلف ہے۔ ان کے بقول فجٹنگ کو اچھے یا بُرے زمرے میں رکھنا غلط ہے۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بعض صورتوں میں فجٹنگ کارکردگی کو متاثر کرتی ہے اور اس سے غلطی کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
ڈاکٹر پاریکھ کے مطابق یہ کسی جسمانی بیماری کی علامت بھی ہو سکتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’فجٹنگ کچھ لوگوں کے لیے فائدہ مند بھی ہوسکتی ہے لیکن اس بنیاد پر اتفاق رائے سے نہیں کہہ سکتے کہ آیا یہ آپ کے لیے فائدہ مند ہے یا کسی بیماری کی علامت۔‘
ممبئی کی ماہر نفسیات ڈاکٹر رخشیدہ سیدہ فجٹنگ کے حوالے سے اس تحقیق سے اتفاق نہیں کرتیں۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جن بچوں کو کھیلنے کے لیے وقت نہیں ملتا یا ان کے پاس کھیلنے کے لیے ناکافی جگہ ہوتی ہے، ان کی سرگرمیوں کو فجٹنگ کے زمرے میں شامل کیا جاتا ہے۔
ان کے مطابق فجٹنگ کو کئی حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ ایک آپ کی عام عادت ہوسکتی ہے۔ لیکن اس بات کا بھی امکان ہے کہ آپ کسی بیماری کا شکار ہو سکتے ہیں اور یہ بھی ممکن ہے کہ آپ کی فجٹنگ مفید ہو۔ لہٰذا اسے ایک فضول عادت کہنا درست نہیں۔
Getty Imagesموٹاپے کا مقابلہ فجٹنگ سے
1975 کے بعد سے دنیا بھر میں موٹاپے سے متاثرہ افراد کی تعداد میں تین گنا اضافہ ہوا ہے۔ اس کی ایک وجہ ہمارا کام کرنے کا طریقہ ہے۔
کام کے دوران ہم گھنٹوں کرسی پر بیٹھے رہتے ہیں جس کی وجہ سے ہمارے جسم کا میٹابولزم، یعنی کھانا ہضم کرنے کی صلاحیت، سست ہوجاتی ہے۔ اس سے ہمارے جسم کی بلڈ شوگر اور بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ یہ ہمارے جسم میں موجود چربی کو کم کرنے میں بھی رکاوٹیں پیدا کرتا ہے۔
لیکن اب اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ فجٹنگ سے وزن کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے کیونکہ یہ ہمیں خاموش بیٹھنے کے بجائے حرکت کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔
جیمز لیوائن کہتے ہیں کہ تحقیق میں معلوم ہوا کہ دفاتر میں کام کرنے والے پتلے لوگوں میں زیادہ فجٹنگ اور بے چینی پائی جاتی ہے۔ موٹے لوگوں کے مقابلے دبلے پتلے لوگ دفتر میں زیادہ دیر کھڑے رہتے ہیں اور روزانہ تقریباً دو گھنٹے تک اپنی جگہ سے اٹھتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ فجٹنگ جیسی سادہ عادت ہمارے جسم میں اضافی توانائی استعمال کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔
ایک محدود تحقیق میں یہ دیکھا گیا کہ فجٹنگ کے ذریعے 24 افراد نے اپنی اضافی توانائی کیسے استعمال کی۔ اس میں معلوم ہوا کہ فجٹنگ کرنے والوں نے اپنے جسم سے 29 فیصد زیادہ کیلوریز ضائع کیں، یعنی اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ فجٹنگ جسم میں توانائی کے توازن کو برقرار رکھنے میں مدد دیتی ہے۔ تاہم یہ خود کو فِٹ رکھنے کے لیے ورزش کا متبادل نہیں ہے۔
بعض ماہرین کی رائے میں موٹاپے کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ فجٹنگ ہمارے دماغ کے لیے بھی مفید ہوسکتی ہے۔
ڈاکٹر سیدہ کے مطابق فجٹنگ سے موٹاپا کم ہوسکتا ہے مگر شاید کوئی ڈاکٹر آپ کو ایسا مشورہ نہیں دے گا۔
انھوں نے کہا کہ ’فجٹنگ اور دیگر جسمانی حرکات میں بہت فرق ہے اور ہمیں اس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ فجٹنگ ورزش کا متبادل نہیں ہو سکتی۔‘
Getty Imagesکیا فجٹنگ طویل زندگی کا باعث بن سکتی ہے؟
اگرچہ ابھی تک اس کے کوئی تصدیق شدہ شواہد نہیں کہ فجٹنگ آپ کی عمر بڑھا سکتی ہے تاہم ماہرین کا خیال ہے کہ مسلسل تناؤ ہماری زندگی کو کم کر سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق خاموش بیٹھنا آپ کے دل کے امراض کا خطرہ دو گنا بڑھا دیتا ہے۔ اس سے ذیابیطس، موٹاپے، ڈپریشن اور پریشانی کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ اس دوران فجٹنگ ہمارے تناؤ کو کم کرنے میں مدد کرتی ہے۔
ایک مطالعہ کیا گیا جس میں 42 افراد کو تناؤ کی حالت میں رکھا گیا۔ انھیں نوکری کے انٹرویو جیسی صورتحال میں بٹھایا گیا اور اس کے بعد انھیں دو لوگوں کے سامنے کچھ کام سونپے گئے۔
اس مطالعے میں معلوم ہوا کہ جو لوگ بے ہنگم رویے کا شکار تھےیعنی وہ لوگ جو اپنے ہونٹوں کو نوچتے ہیں، اپنے ہونٹوں کو کاٹتے ہیں یا بار بار اپنے چہرے کو چھوتے ہیںوہ تناؤ کم رکھنے میں کامیاب رہے۔
فجٹنگ ان خطرات کو کم کرنے میں بھی مدد کر سکتی ہے جو زیادہ دیر تک بیٹھنے سے جسم کو درپیش ہوتے ہیں۔
تحقیق سے پتا چلا ہے کہ بیٹھتے وقت اپنی ٹانگوں کو حرکت دینے سے آپ کی ٹانگوں کی شریانوں کی حفاظت ہوتی ہے اور شریانوں کی بیماری کو روکنے میں مدد ملتی ہے۔
ہو سکتا ہے کہ ماضی میں چغل خوری کو بُرا سمجھا جاتا ہو لیکن اگر یہ سرگرمی آپ کی صحت کے لیے فائدہ مند ہے تو آپ کو اسے کرتے رہنا چاہیے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ آپ کو ایک جگہ اور ایک ہی پوزیشن میں زیادہ دیر بیٹھنے سے گریز کرنا چاہیے۔
لیوائن کا کہنا ہے کہ ’اگر آپ اپنے جسم کو قدرتی طور پر کام کرنے دیتے ہیں، تو آپ کے زیادہ صحت مند، خوش، دبلے پتلے اور درحقیقت طویل عرصے تک زندہ رہنے کے امکانات زیادہ ہوں گے۔‘
ڈاکٹر سمیر پاریکھ اور ڈاکٹر رخشیدہ سیدہ دونوں کا ماننا ہے کہ اس بارے میں یقین سے کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ فجٹنگ کرنا آپ کے لیے فائدہ مند ہے یا نہیں، لیکن اگر کوئی شخص ایسا کرتا ہے تو اس کے بارے میں کوئی منفی رائے قائم کرنا درست نہیں۔