’جون اور جولائی کی تپتی دھوپ میں جب میں نے خواتین اور بچوں سمیتبے شمار افراد کو شاہراہکیبندش کے باعث تڑپتا دیکھا تو میں اپنا غم بھول گیا اور ٹھان لی کہ اپنی شاعری اور گائیکی کے ذریعے حکمرانوں کو پنجرہ پل کی تعمیر کے لیے جھنجوڑوں۔‘
یہ کہنا ہے بلوچستان کے لوک فنکار گل میر جمالی کا جن کا کوئٹہ اور سندھ کے درمیانشاہراہ پر پنجرہ پل سے متعلق ایک گیت سماجی رابطوں کی میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں نگرانوزیراعظم انوار الحق کاکڑ کو مخاطب کیا گیا تھا۔
گل میر جمالی کا تعلق بلوچستان کے ضلع نصیر آباد سے ہے۔ وہ بلوچی، سندھی اور اردو میں گائیکی کرتے ہیں اور ان کا شمار معروف گلوکاروں میں ہوتا ہے۔
جب انوار کاکڑ نگران وزرات عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد پہلی مرتبہ کوئٹہ آئے تو اس گیت کی وجہ سے گل میرجمالی کو ان سے ملاقات کے لیے خصوصی طور پر مدعو کیا گیا۔
تاریخی درہ بولان سے گزرنے والیشاہراہ این 65 پر پنجرہ پل کے علاقے میں یہ قائم پل اگست 2022 میں تباہ کن سیلابی ریلوں کے باعث مکمل طور پر بہہ گیا تھا جس کے بعدزیادہبارشوں کی وجہ سے یہ شاہراہ کئی کئی روز تک بند ہوتی رہی ہے۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے لوک فنکار گل میر جمالی نے کہا کہ پل کے بہہ جانے کے بعد کوئٹہ اور ڈیرہ مراد جمالی کے درمیان سفر کے دوران جب بھی اس علاقے سے گزرنا ہوتا تو ان کے ذہن میں یہی خیال آتا کہ اس اہم مسئلے کی جانب توجہ وہ اپنی شاعری کے ذریعے دلائیں مگر تاخیر ہوتی گئی۔
’لیکن جب انوار الحق کاکڑ وزیراعظمبن گئے تو میں نے کہا اب تاخیر نہیں ہونی چاہیے کیونکہ شاید اس سے بہتر موقعہاتھنہ آئے۔‘
انھوں نے بتایا کہ ’ملاقات میں وزیراعظم اور ان کے پاس موجود لوگوں نے کہا کہ آپ نے تو کمال کر دیا جبکہ وزیراعظم نے کہا کہ پل بن جائے گا۔‘
نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کے حکام کا کہنا ہے کہ پنجرہ پل سے عارضی طور پر متبادل راستہ بنا دیا گیا ہے جبکہ یکم ستمبر سے پل کی باقاعدہتعمیر کا کام شروع ہو گا۔
’پنجرہ پل پرلوگوں کی تکلیف دیکھی تواپنا دکھبھول گیا‘
سنہ 2022 کے سیلاب نے بلوچستان کے دیگر علاقوں کی طرح گل میرجمالیکے علاقے میں بھیلوگوں کو بڑے پیمانے پر بے گھر کر دیا۔
انھوں نے بتایا کہ ان کا گھرضلع نصیرآباد کے علاقے نوتال میں تھا لیکن سیلاب نے ان کے گاؤں فیض جمالی کو ایسا تباہ کیا کہ اب اس کا نام و نشان تک باقی نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے 10 بچے ہیں جن میں سے تین بچیوں کی شادی ہوئی ہے جبکہ باقی کی پرورش میری ذمہ داری ہے۔
انھوں نے بتایا کہ ’حکومت نے تاحال گھر بنا کر نہیں دیا جبکہ میرے پاس اتنے وسائل ہی نہیں کہ اپنا گھر بنا سکوں، اس لیے مجھے ڈیرہ مراد جمالی میں ایک شخص نے رہنے کا عارضی ٹھکانہ دیا ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’جب کیسٹوں پر گیت ریکارڈ کروانے کا زمانہ تھا تو ہماری آمدنی اچھی خاصی ہوتی تھی لیکن اب مہنگائی کے مقابلے گائیکی سے آمدن نہ ہونے کے برابر رہ گئی۔‘
'گھرنہ ہونے کے باعث اور مالی مشکلات کی وجہ سے میرے اپنے دکھاور درد بہت زیادہ ہیں لیکن پنجرہ پل پر شاہراہ کی بندش سے شدید گرمی میں لوگوں کو جس مشکل میں دیکھا تو وہ مجھ سے برداشت نہیں ہوا اور اس نے مجھے اس کے لیے آواز اٹھانے کے لیے مجبور کیا۔‘
’یقین کریں گیت گاتے ہوئے میرے آنسو بھی نکل آئے‘
گل میرجمالی نے کہا کہ سبی کے راستے نصیرآباد اور سندھ کے درمیان این 65 ایک انتہائی اہم شاہراہ ہے جس پر روزانہ ہزاروں افراد سفر کرتے ہیں بلکہ بہت بڑی تعداد میں مال بردار گاڑیاں بھی چلتی ہیں۔
’سنہ 2022 میں سیلاب نے بلوچستان کو بہت بڑی تباہی سے دوچار کیا وہاں اس شاہراہ پر پنجرہ پل کے علاقے میں قائمپل بھی بہہ گیا جس کے باعث زیادہ بارش ہونے کی صورت میں یہاں سے راستہ بند ہوتا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ رواں سال جون جولائی میں جو بارشیں ہوئیں تو بھی کئی روز تک پنجرہ پل بند ہوتا رہا جس کے باعث لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
گل میر جمالی کا کہنا تھا کہ ’کوئٹہ کے لیے سفر کے دوران میں خود بھی راستہ بند ہونے کی وجہ سے پنجرہ پل کے علاقے میں پھنستا رہا ہوں لیکن حالیہ جون جولائی میں شدید گرمی کے باعث لوگوں کی مشکلات نا قابل بیان تھیں۔
’آپ کے علم میںہے کہ سبی اور اس کے قرب وجوار کے علاقوں کا شمار دنیا کے گرم ترین علاقوں میں ہوتا ہے۔ ایک ڈیڑھ مہینے پہلے شدید گرمی میں جب میرا وہاں سے گزر ہوا تو لوگوں کو جس تکلیف میں دیکھا ان کو الفاظ میں بیان تو نہیں کیا جا سکتا لیکن میں نے شاعری کے ذریعے ان کے دکھکو اجاگر کرنے کی کوشش کی۔‘
گل میرجمالی نے بتایا کہ گذشتہ ایک ڈیڑھ ماہ سے وہ قلم اٹھا کر گیت لکھنے کی کوشش کرتے رہے لیکن اس کے الفاظ برابر نہیں ہو پا رہے تھے۔
انھوں نے بتایا کہ جب انوار کاکڑ وزیر اعظم بن گئےتو پھر تاخیر کی گنجائش نہیں رہی۔
’میں نے سوچا کہ اب تو تاخیر نہیں ہونی چاہیے کیونکہ اب تو بلوچستان کا وزیراعظم آ گیا ہے اور یہ ایک بہترین موقع ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ گیت کے بول مکمل ہونے پر جباسے ریکارڈکرایا تو اس گیت کے 29 سیکنڈ کوایک صحافی نے رات کو سوشل میڈیا پراپ لوڈ کر دیا۔
’جباگلے روز ہم نے دیکھا تو اس ویڈیو کا ہر جگہ چرچا تھا اور یہ ویڈیو میری وزیراعظم سے کوئٹہ میں ملاقات کی وجہ بنی۔ یقین کریں کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے جتنی صلاحیتیں دی ہیں ان کو بروئے کار لاتے ہوئے میں نے یہ گیت ایسے انداز میں گایا کہ خود میرے آنسو بھی نکل آئے۔‘
گل میر جمالی نے اپنی شاعری میں وزیراعظم کو کیا کہا؟
خوبصورت آواز اور موسیقی کی خوبصورت دھنوں کے ساتھ گل میر جمالی نے وزیر اعظم کویوں مخاطب کیا۔
وزیر اعظمکاکڑ صاحب پنجرہ پل بناؤ
بلوچستان دھرتی سے اپنا فرض نبھاؤ
پنجرہ پل بناو ہمارا، تکلیف میںہے عوام سارا
پاک وطن کے وزیراعظم کچھ کر کے دکھاؤ
وزیر اعظمکاکڑ صاحبپنجرہ پل بناؤ
بلوچستان کی نسبت سے تجھ کو بڑا یہ عہدہ ملا
پاک وطن کے وزیر اعظم کچھ کر کے دکھاؤ
سیلاب نے پہلے برباد کیا غریبوں کو کچھ نہ ملا
غریبوں کو کچھریلیف دلاؤ
گل میرجمالی نے کہا کہ انھیںخوب داد ملی جبکہ وزیر اعظم نے کہا کہپل بن جائے گا۔ انھیں معلوم نہیں تھا کہ ان کے اس گیت کی اس قدرپزیرائی ہوگی اور یہ ان کیوزیر اعظم سے ملاقات کا باعث بنے گا لیکن ایسا ہی ہوا۔
مجھے کوئٹہ سے فون آیا کہ فوراًپہنچیں کیونکہ وزیراعظم آپ سے ملنا چاہتے ہیں جس پر میں اپنے ساتھی فنکار وہاب بگٹی کے ساتھ چل کر آیا۔
’آپ نے تو اپنی شاعری سے دنیا کو اس عوامی مسئلے سے آگاہ کیا‘
روایتی بلوچی پگڑی اور واسکٹ زیب تن کیے ہوئے لوک فنکار گل میر کی نگران وزیر اعظم سے ملاقات کوئٹہ میں وزیراعلیٰسیکریٹریٹ میں ہوئی۔
گل میر جمالی نے کہا کہ ’میں جبوزیر اعظم سے ہاتھملانے پہنچا تو نہ صرف وہ بلکہ ان کے ساتھموجود دیگر افراد نے مجھے دیکھتے ہی میری اس کاوش کو سراہا اورکہا کہ ’ آپ نے تو اپنی شاعری کے زریعے پوری دنیاکو اس عوامی مسئلے سے آگاہ کیا۔ وزیر اعظم نے اس ملاقات میں مجھے کہا کہ پل بن جائے گا۔‘
انھوں نے بتایا کہ پنجرہ پل کے حوالے سے بہت سارے لوگوں نے باتیں کی ہوں گی لیکن مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ میری آواز بھی اس میں کسی اور انداز سے شامل ہو گئی۔
گل میرجمالی نے اس امید کا اظہار کیا کہ اب وزیر اعظم کی یقین دہانی کے بعد پنجرہ پل کی دوبارہ بہتر انداز سے تعمیر میں تاخیر نہیں ہوگی ۔
گل میر جمالی نے کہا کہ 2022نے جہاں سیلاب نے پنجرہ پل سمیت لوگوں کو بڑی تباہی سے دوچار کیا وہاں لوگوں کو وسیع وعریض علاقے میں لوگوں کو بڑے پیمانے پربے گھر کر دیا ۔
’جو لوگ بے گھر ہوئے ان متاثرین میں میں خود بھی شامل ہوں ۔ ایک سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود بلوچستان میں حکومت کی جانب سے لوگوں کی گھروں کی تعمیرکے حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں جس کی وجہ سے وہ پریشانی سے دوچار ہیں ۔
’مہنگائی کی صورتحال سب کے سامنےہے اس میں مجھ سمیت کوئی بھی اپنے گھروں کی تعمیر کرنے کی پوزیشن میں نہیں۔ چونکہ لوگوں کی تکلیف اوردرد زیادہہیں، اس لیے میں نے وزیراعظم کے سامنے اپنا درد پیش کرنے کے بجائے لوگوں کی تکالیف کو سامنے رکھدیا۔‘
انھوں نے کہا کہ ’میری بڑی خواہش تو یہی ہے کہ حکومت بلوچستان میں سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی گھروں کی تعمیر کے لیے اب کوئی عملی اقدام کرے جبکہ دوسری خواہش یہ ہے کہبلوچستان کے فنکاروں کی جانب توجہ دی جائے کیونکہ وہ بھی مالی مشکلات سے دوچار ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی نگران کابینہ بن رہی ہے اور اگر ثقافت کے محکمے کے وزیر یا مشیر کے طور پر کسی فنکار کو لیا جائے تو شاید وہ بہتر انداز سے فنکاروں کے مسائل کو حل کرے۔
پنجرہ پل کہاںہے ؟
ضلع کوئٹہ، سبی اور نصیرآباد ڈویژنسمیت شمالی علاقے قیام پاکستان سے قبل بلوچستان کے وہ علاقے تھے جو کہ برٹش بلوچستان کہلاتے تھے کیونکہ ان علاقوں میں انگریزوں کی بڑی حد تک مکمل عملداری تھی ۔
انگریزوں نے ان علاقوں میں جو شاہکار تعمیر کیے ان میں درہ بولان میں ریلوے لائن اور روڈ کی تعمیر اور ان پر بنے پلاور سرنگیں تھیں۔
موجودہ این 65 شاہراہ کہلائی جانے والی اس سڑکپرانگریزوں نے لوہے کا ایک پل بنایاتھا جو کہ پنجرے کی مشابہت رکھنے کی وجہ سے پنجرہ پل کے نام سے مشہورہوا۔
پنجرہ پل جس علاقے میں بنایا گیا تھا وہ کوئٹہ شہرسے اندازاً 100 سے 110 کلومیٹرکے فاصلے پرجنوب مشرق میں واقعہے۔
اپنی تعمیر سے لے کر کئی دہائیوں تک یہ پل اس اہم اورسٹریٹیجکشاہراہ پر ٹریفک کی روانی کو رواں دواں رکھنے میں اہم کرداراداکرتا رہالیکن اندازاً دو تین دہائی قبل دریائے بولان میں آنے والے ایک سیلابی ریلے نے اسے اکھاڑ کرپھینک دیا۔
اس کے بعد اس کی جگہ پرسیمنٹ کا پل بنایاگیا لیکن اگست 2022 میں طوفانی بارشوں کے نتیجے میں ایک بڑے سیلابی ریلے میں وہ پل بھی بہہ گیا ۔
تب این ایچ اے نے ایک متبادل عارضی راستہ بنادیا لیکن زیادہ بارش ہونے کی صورت میں یہ راستہ بہے جاتا رہا اور نتیجے میں گاڑیوں کی آمدورفت کئی روز تک معطل ہوتی رہی۔
اس سے جہاں عام مسافروں کو پریشانی کا سامنا رہا وہاں مال بردارگاڑیوں کی بندش سے تاجروں کو بھی نقصان کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
’نیا پل 50 کروڑ روپے کی لاگت سے پانچ سے چھ ماہ میں تعمیرہوگا‘
اگست 2022ء کے بعد پنجرہ پل کی دوبارہ تعمیرکے حوالے سے متعدد باراعلانات کیے جاتے رہے لیکن عملی طورپرکوئی اقدام نہیں ہوا۔
عارضی راستہ بہہ جانے کی صورت میں نیشنل ہائی ویزاتھارٹی اسے دوبارہ بنا کرٹریفک کو رواں دواں رکھنے کی کوشش کرتی رہی۔
تاہم حالیہ مون سون کی بارشوں میں جب پنجرہ پل ایک ہفتے سے زیادہ بند رہا تو این ایچ اے نے پہلے کے مقابلے میں ایک پختہ عارضی راستہ بنانے کے لیے اقدامات شروع کیے ۔
نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کے جنرل مینیجرآغا عنایت نےبی بی سی کو بتایا کہ پنجرہ پل کے مقام پرمتبادل سیمنٹ کا عارضی پل تقریباً مکمل ہوگیا ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ کم پانی آنے کی صورت میں پانی اس کے نیچھے پائپوں سے گزرے گا اوراگر زیادہ ہوا تواس کے اوپر سے اوورفلو کرے گا۔
’دریائے بولان میں سیلابی پانی بہت زیادہ ہونے کی صورت میں اس کے گزرنے تک شاید ٹریفک معطل رہے تاہم پانی کے گزرنے کے بعد اب اس پختہ عارضی پل کے باعث ٹریفک کی بحالی میں زیادہ تاخیرنہیں ہوگی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ جہاں تک مستقل پل کی تعمیرکی بات ہے تواس پریکم ستمبرسے کام شروع ہوگا اوراندازاً 50 کروڑ روپے کی لاگت سے پانچ سے چھ ماہ میں تعمیر ہو گا۔