بالی وڈ فلم ’یاریاں 2‘ میں ’متنازع سین‘ جس سے سکھوں کے مذہبی جذبات مجروح ہوئے

بی بی سی اردو  |  Aug 30, 2023

انڈیا میں ریلیز ہونے والی فلم یاریاں 2 کے ایک گانے پر سکھوں کی تنظیم نے اعتراض کرتے ہوئے قانونی کارروائی کا اعلان کیا ہے۔

شرومنی گوردوارہ پربندھک کمیٹی (ایس جی پی سی) نے بالی وڈ فلم یاریاں 2 کے مخصوص سین پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’اس سے دنیا بھر کے سکھوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔‘

دراصل ایس جی پی سی نے فلم کے ایک گانے میں فلمائے گئے سین پر اعتراض کیا ہے۔

کمیٹی کا کہنا ہے کہ اس گانے میں ایک غیر سکھ اداکار کو، جس کی داڑھی بھی نہیں ہے، سکھ مذہب کی علامت سمجھی جانے والی کرپان پہنے دکھایا گیا۔

انھوں نے اس گانے کو تمام چینلز سے ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے حکومت سے بھی درخواست کی ہے کہ قابل اعتراض مناظر ہٹائے بغیر اسے سینسر بورڈ کے پاس نہ دیا جائے۔

کمیٹی نے کہا ہے کہ اگر متعلقہ معاملے پر کارروائی نہ کی گئی تو وہ قانون کا سہارا لیں گے۔

دہلی سکھ گوردوارہ مینیجمنٹ کمیٹی نے فلم کے ہدایت کار کو قانونی نوٹس بھیج کر تین دن کے اندر سکھوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے پر معافی مانگنے کو کہا ہے اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں قانونی کارروائی کا عندیہ دیا ہے۔

ایس جی پی سی کے اعتراض کے بعد فلم کے ہدایت کاروں کی جانب سے بھی ردعمل سامنے آیا جس میں انھوں نے وضاحت کی کہ فلم کے اس منظر میں کردار نے کرپان نہیں بلکہ کھکھری پہنی ہوئی ہے اور ’فلم کے ڈائیلاگ سے بھی یہ واضح ہوتا ہے کہ یہ کھکھری ہے۔‘

واضح رہے کہ کھکھری گورکھا فوجیوں کا مخصوص ہتھیار سمجھا جاتا ہے جبکہ کرپان سکھ مذہب کے ماننے والے پہنتے ہیں۔

اگرچہ فلم کے ہدایت کاروں کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ان کو ’اس غلط فہمی پر افسوس ہے اور ان کا مقصد کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا نہیں تھا‘ تاہم سکھ تنظیم نے جواب میں کہا ہے کہ وہ ’اس وضاحت سے مطمئن نہیں ہیں۔‘

واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ سکھوں کی اس تنظیم نے کسی فلم یا اس کے مواد پر اعتراض کیا ہو۔

اس طرح کے تنازعات پہلے بھی کئی بار سامنے آ چکے ہیں۔ اس رپورٹ میں ہم ایسی ہی کچھ فلموں کے بارے میں بات کر رہے ہیں، جن پر اعتراض کیا جا رہا ہے۔

غدر 2Getty Images

سب سے پہلے سنی دیول کی حال ہی میں ریلیز ہونے والی فلم غدر 2 کی بات کرتے ہیں۔

شرومنی گرودوارہ پربندھک کمیٹی نے فلم کے ان مناظر پر اعتراض کیا تھا، جو ایک گوردوارے میں فلمائے گئے تھے۔

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق کمیٹی کے جنرل سیکریٹری گروچرن سنگھ گریوال نے کہا تھا کہ انھیں فلم کے ہیرو اور ہیروئین کے ایک خاص سین کو گوردوارے میں فلمائے جانے پر اعتراض ہے۔

اس منظر میں سنی دیول اور امیشا پٹیل ایک گوردوارے میں نظر آ رہے ہیں اور ان کے ارد گرد گٹکا کھیلا جا رہا ہے۔

خبر رساں ادارے کے مطابق گریوال نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر لکھا کہ ’ان (اداکاروں) پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی جا رہی ہیں اور اس سے بڑھ کر ان کے ارد گرد گٹکا کھیلا جا رہا ہے۔‘

فلائنگ جٹGetty Images

ایس جی پی سی نے سال 2016 میں ریلیز ہونے والی فلم فلائنگ جٹ پر بھی اعتراض اٹھایا تھا۔

یہ فلم ایکتا کپور کی بالاجی موشن پکچرز لمیٹڈ کے بینر تلے تیار کی گئی تھی اور اس میں ٹائیگر شیروف اور جیکولین فرنینڈس نے مرکزی کردار ادا کیے تھے۔

ایس جی پی سی نے فلم میں سکھوں کے مذہبی نشان کے استعمال پر اعتراض کیا۔

دراصل، ایس جی پی سی نے اس وقت سخت ناراضگی ظاہر کی تھی جب ٹائیگر کی پہنی ہوئی پگڑی اور لباس کے پیچھے فلم میں سکھوں کا نشان دکھایا گیا تھا۔

ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق ایس جی پی سی نے بالاجی موشن پکچرز کو خط لکھ کر اس نشان کو ہٹانے کو کہا ہے۔

تاہم میڈیا میں ایسی کوئی خبریں نہیں آئیں جس میں میکرز کی جانب سے کوئی بیان جاری کیا گیا ہو۔

من مرضیاں

2018 میں تاپسی پنو، ابھیشیک بچن اور وکی کوشل کی فلم من مرضیاں بھی متنازع رہی تھیں۔

اس فلم میں تاپسی کو سکھ لڑکی کے روپ میں دکھایا گیا تھا اور اسے سگریٹ پیتے بھی دکھایا گیا تھا۔

دی ٹریبیون کی خبر کے مطابق اس وقت ایس جی پی سی نے فلم پر پابندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ فلم بنانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

اسی فلم میں ابھیشیک بچن نے بھی سکھ کردار ادا کرتے ہوئے ایک سین میں سگریٹ پینے کے لیے پگڑی اتاری جس پر اعتراض کیا گیا۔

جو بولے سو نہالGetty Images

سال 2005 میں ایس جی پی سی نے سنی دیول کی ایک اور فلم ’جو بولے سو نہال‘ پر اعتراض کیا گیا تھا۔

ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت ایس جی پی سی صدر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’فلم سکھوں کی ذہنیت کو غلط انداز میں پیش کرتی ہے۔‘

انھوں نے یہ بھی کہا کہ کمیٹی نے فلم میں تبدیلیوں کا مطالبہ کیا ہے کیونکہ ’فلم میں برا مواد ہے اور اس میں مذہب اور سکھ کے کردار کو برے انداز میں پیش کیا گیا ہے۔‘

انھوں نے مطالبہ کیا تھا کہ ان تمام باتوں اور تاریخ کو مدنظر رکھتے ہوئے فلم کا نام بھی تبدیل کیا جائے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More