’حادثہ‘ اور سیالکوٹ موٹروے ریپ کیس: کیا ڈرامے کی کہانی واقعی اس ریپ کیس پر مبنی ہے؟

بی بی سی اردو  |  Aug 29, 2023

’جیسے ہی ڈرامے کی قسط آن ایئر ہوتی ہے، تمام تبصروں میں موٹروے کے واقعے پر بات ہونے لگتی ہے۔ کیا وہ مجھے اس کے بارے میں بھولنے نہیں دے سکتے؟‘

پاکستانی صحافی فریحہ ادریس کے مطابق یہ الفاظ سیالکوٹ موٹروے ریپ کیس کی متاثرہ خاتون کے ہیں جنھوں نے اُنھیں کال کر کے اپنے غم و غصے کا اظہار کیا۔

ریپ کا یہ واقعہ 2020 میں پیش آیا تھا جب لاہور کو سیالکوٹ سے ملانے والی موٹروے پر ایک خاتون کو ان کے بچوں کے سامنے ریپ کیا گیا۔ اس واقعے کے بعد متاثرہ خاتون کی شناخت خفیہ رکھی گئی تھی۔

لاہور کی ایک خصوصی عدالت نے مارچ 2021 میں موٹر وے پر خاتون کو ڈکیتی کے بعد ریپ کا نشانہ بنانے والے دو ملزموں کو موت کی سزا سنائی تھی۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (ٹوئٹر) پر اتوار کو ایک تفصیلی نوٹ میں فریحہ ادریس نے ڈرامہ سیریل ’حادثہ‘ بنانے والوں پر تنقید کرتے ہوئے مثاثرہ خاتون کے حوالے سے لکھا کہ ’ایسا لگتا تھا کہ جیسے وہ ایک بار پھر اس صدمے سے گزر رہی ہوں۔‘

فریحہ کی متاثرہ خاتون سے گفتگو کا تفصیلی احوال پوسٹ کیے جانے کے بعد سے عوام کا ایک سخت ردعمل سامنے آیا ہے اور ہیش ٹیگ ’بائیکاٹ حادثہ‘ پاکستان کے سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کر رہا ہے جبکہ پیمرا سے اس ڈرامے پر پابندی کی درخواست بھی کی جا رہی ہے۔

واضح رہے کہ جیو انٹرٹینمنٹ کے اس ڈرامہ کی آٹھ اقساط نشر کی جا چکی ہیں۔

متاثرہ خاتون نے فریحہ ادریس سے کیا کہا؟ Reuters

سوشل میڈیا پر یہ بحث صحافی فریحہ ادریس کے ایک طویل نوٹ پوسٹ کیے جانے کے بعد شروع ہوئی جس میں انھوں نے سیالکوٹ موٹروے ریپ کیس کی متاثرہ خاتون سے ہوئی گفتگو کا احوال لکھا۔

فریحہ نے لکھا کہ متاثرہ خاتون نے اُن سے پہلا سوال یہی کیا کہ ’کیا کوئی میری زندگی پر ڈرامہ بنا سکتا ہے؟‘

فریحہ کے مطابق متاثرہ خاتون کا کہنا تھا کہ ’انھوں نے میری زندگی فالو کی ہے۔ کیا یہ ظلم نہیں؟ انھوں نے میری زندگی میں ہونے والی چیزوں کا سراغ کیسے لگایا جبکہ میں ہر چیز کو پرائیویٹ رکھنے کے بارے میں اتنا واضح تھی؟ میرے سسرال والے ضرور دیکھ رہے ہوں گے، میری بھابھی، میری امی، میرے پڑوسی، اوہ میرے خدا! کسی نے مجھ سے پوچھنے کی بھی زحمت نہیں کی۔ میں ابھی مری نہیں!‘

انھوں نے مزید لکھا کہ ’جب آپ جانتے ہیں کہ حقیقی زندگی میں کسی کے ساتھ ایسا ہوا ہے تو آپ اتنی ظالمانہ اور خوفناک چیز پر کیسے کام کر سکتے ہیں؟‘

https://twitter.com/Fereeha/status/1695932740242493531

ڈرامہ سیریل ’حادثہ‘ کی کہانی پر اعتراض کیوں؟

جیو انٹرٹینمنٹ کے ڈرامہ سیریل حادثہ کے بارے میں بیشتر ناظرین کا خیال یہی ہے کہ یہ کہانی 2020 کے موٹروے ریپ واقعہ کے گرد بُنی گئی ہے۔

ڈرامہ کی مرکزی کردار تسکین تین بچوں کی ماں، ایک بااختیار، باشعور اور مضبوط عورت ہیں جو اپنے گھر میں کام کرنے والی عورت کی بیٹی کے ساتھ ہونے والے گھریلو تشدد کے خلاف بھی آواز اٹھاتی ہیں۔ لیکن ایک روز وہ ایک بڑی اور سنسان سڑک پر اپنے جوان بیٹے کے سامنے ریپ کا شکار ہو جاتی ہے۔

ریپ کے بعد ہسپتال میں وہ شدید تکلیف اور کرب سے گزرتی ہے اور نیند کے لیے ڈاکٹرز اُنھیں دوائیاں تجویز کرتے ہیں لیکن وہ سو نہیں پاتیں۔ خاندان متاثرہ عورت کی شناخت اور واقعے کی تفصیلات خفیہ رکھتا ہے لیکن پھر بھی یہ واقعہ میڈیا میں زیرِ بحث رہتا ہے۔

ڈرامہ میں اب تک دِکھائی جانے والی یہ وہ تمام باتیں ہیں جو موٹروے ریپ واقعہ سے مماثلت رکھتی ہیں جو ناظرین بھی نوٹ کیے بنا نہیں رہ پائے۔

حادثہ کی ڈرامہ نگار کیا کہتی ہیں؟

ڈرامہ سیریل کی موٹروے کیس سے مماثلت کی بِنا پر سوال کیا جارہا ہے کہ یہ کہانی لکھنے اور نشر کرنے سے پہلے متاثرہ خاتون سے پیشگی اجازت کیوں نہ لی گئی؟

لیکن ڈرامہ نگار زنجبیل عاصم شاہ نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے واضح انداز میں اس بات سے انکار کیا کہ یہ کہانی موٹروے ریپ کیس پر مبنی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔ یہ مماثلت ایک اتفاقیہ بات ہے۔ جو بھی عورت خدانخواستہ اس واقعہ سے گزری ہو گی چاہے وہ غریب گھر کی ہو یا امیر گھر، چاہے وہ پڑھی لکھی ہو یا نہ ہو، اُس کو تو متاثر کرے گا۔ ہمارا ڈرامہ ہمارے حالات اور ہماری تکلیفوں کی عکاسی کرتا ہے۔‘

زنجبیل عاصم شاہ نے اپنی کہانی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ’جب آپ اس جنگ کو لڑتے ہیں وہاں آپ کا بھی کتھارسس ہو رہا ہوتا ہے۔‘

انھوں نے بچوں سے جنسی زیادتی جیسے ایک اور سنجیدہ موضوع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’جب بھی ہم کچھ لکھتے ہیں تو کسی نہ کسی سے کچھ نہ کچھ تو مشابہت رکھتا ہے۔‘

’میں نے تو ایک جوان بیٹا دِکھایا ہے جس کی شادی ہو رہی ہے اور گھر میں ہنگامہ خیزی جاری ہے۔ ہم لوگ اکثر یہ کہتے ہیں کہ فلاں عورت اکیلی جا رہی ہے، اگر مرد بھی ساتھ ہے تو وہ کیا کر لیتا ہے۔ اُس کا اگر شوہر بھی ساتھ ہوتا تو وہ بھی بے بس ہوتا۔‘

اگرچہ ڈرامہ چینلز کے مالکان، پروڈیوسرز، ڈائریکٹرز اور ڈرامہ نگار پر تنقید ہوتی ہے کہ ریپ جیسے سنیجیدہ موضوعات پر اس لیے ڈرامہ بنایا جاتا ہے کہ اس سے سنسنی پھیلتی ہے اور ریٹنگ آتی ہے لیکن زنجبیل کا مؤقف تھا کہ ’آپ چارٹس اٹھا کے دیکھ لیں۔اس وقت تو رومانس ریٹنگ لے رہا ہے۔ ہم نے کوئی سنسنی خیر منظر نہیں ڈالا ہے اور نہ ہی یہ لفظ (ریپ) استعمال کیا ہے۔‘

حدیقہ کیانی کا ردعمل اور تنقید

سوشل میڈیا صارفین کے شدید ردعمل کے بعد ڈرامہ سیریل میں تسکین کا مرکزی کردار نبھانے والی فنکارہ حدیقہ کیانی نے اپنا ایک بیان جاری کیا جس میں اُن کا کہنا تھا کہ اُن کے لیے یہ جاننا کہ وہ جس چیز کا حصہ رہی ہیں وہ کسی سروائیور کو تکلیف پہنچانے اور اس واقعے کی یاددہانی کے لیے استعمال ہو رہا ہے، وہ یہ برداشت نہیں کر سکتیں۔

حدیقہ کیانی کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ جب ڈرامے میں تسکین کے کردار کے لیے اُنھیں پیشکش ہوئی تو اُن کا پہلا سوال تھا کہ کیا یہ موٹروے والے واقعے پر مبنی ہے جس پر ٹیم نے واضح انداز میں انکار کیا تھا۔

ٹیم کے ساتھ کئی بار بات چیت اور سکرپٹ پڑھنے کے بعد اُنھیں سمجھ آیا کہ حادثہ 2020 کے موٹروے واقعے پر مبنی ہے اور نہ ہی اُس کا اِس سے کوئی تعلق ہے۔

https://twitter.com/Hadiqa_Kiani/status/1696236560285573554

تاہم ایک صارف ہدا محمود نے لکھا کہ ’اس ڈرامے میں سینیئر اور اچھی طرح سے باخبر اداکار (کام کر رہے) ہیں اور اس کی طرح کے اثر انگیز سکرپٹ کے لیے سائن اپ کرنے سے پہلے اجازت لینے کے بارے میں ذرا سا بھی نہیں سوچا گیا۔‘

https://twitter.com/HudaMahmood10/status/1696227584256659766

بلیک ڈیمیسن کے ہینڈل سے ایک صارف نے لکھا کہ ’آپ کا کام کسی کو ٹرگر کرنے کے لیے استعمال نہیں کیا جا رہا ہے۔ آپ کا کام ٹرگر ہے!‘

ایک اور صارف اقصی سید نے حدیقہ کے بیان پر شرمناک وضاحت کا ہیش ٹیگ استعمال کرتے ہوئے لکھا کہ ’میں نے ریپ کا شکار ہونے والوں کی بہت سی کہانیاں سنی ہیں لیکن موٹروے کا واقعہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ تھا جہاں تک مجھے یاد ہے کسی ایسے شخص کے لیے بھی جو ریپ متاثرین کے لیے آواز اٹھا رہا تھا۔‘

https://twitter.com/AqssaSyed/status/1696272579995320396

ناقدین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ریپ جیسے حساس اور سنگین موضوع پر بننے والے اس ڈرامہ کو نشر کرنے سے پہلے کوئی انتباہی پیغام بھی نہیں چلایا جاتا۔

تاہم حدیقہ کیانی نے اپنے بیان میں چینل سے درخواست کی اور لکھا کہ ’ریپ اور جنسی تشدد دردناک اور تکلیف دہ موضوعات ہیں، خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جنھوں نے ان کا سامنا کیا ہو۔ میں سمجھتی ہوں کہ اقساط کو انتباہی پیغام کے ساتھ نشر کیا جانا چاہیے، ان تمام لوگوں کے لیے ایک انتباہ کے ساتھ جن کا اس طرح کی بُرائی سے سامنا ہوا ہے۔‘

پیمرا سے ’حادثہ‘ پر پابندی کا مطالبہ

سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کرنے والے ہیش ٹیگ بائیکاٹ حادثہ میں ڈرامہ پر شدید تنقید کے ساتھ ساتھ لوگوں سے درخواست کی جا رہی ہے کہ پیمرا میں اس ڈرامہ کے خلاف شکایات بھیجی جائیں۔

میں نے زنجبیل سے اس مہم پر اُن کا کیا ردعمل جاننا چاہا تو اُن کا کہنا تھا کہ ’دیکھیں پیمرا نے تو میرے ڈرامے ’پیار کے صدقے‘ پر بھی پابندی لگائی تھی۔‘

’حالانکہ کیا گھروں کے اندر بچیوں کے ساتھ زیادتیاں نہیں ہوتی ہیں۔ پیمرا نے تو ’ڈر سی جاتی ہے صلہ‘ پر بھی کتنا تنگ کیا تھا بی گُل کو۔ پیمرا اس طرح کرے گا تو پھر کیا صرف ساس بہو کے ڈرامہ بنیں گے۔ اگر ہم اتنے حساس موضوعات پہ بات نہیں کریں گے تو کیا ہم صرف عشق لڑوائیں گے۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More