گُرو: ’داڑھی منڈوائی، بازو ویکس کروائے، پھر فُل میک اپ کے ساتھ لگا اب میں تیار ہوں‘ علی رحمان

بی بی سی اردو  |  Aug 28, 2023

’خواجہ سرا ذہنی اور جسمانی طور پر ہماری سوسائٹی کے سب سے ٹھوس اور مضبوط لوگ ہیں۔ جس شخصیت پر آپ کو کل تنقید ملے، آپ کا مذاق اڑے وہی شخص بن کر اگلے دن واپس دنیا میں جانے کے لیے بہت ہمت چاہیے اور میرے دل میں اُن کے لیے بہت عزت ہے۔‘

یہ خیالات پاکستانی اداکارعلی رحمان خان کے ہیں جو نجی چینل ’ایکسپریس انٹرٹینمنٹ‘ پر پیش کیے جانے والے ڈرامہ سیریل ’گرو‘ میں مرکزی کردار گرو ستار ادا کر رہے ہیں۔

’گرو‘ کی کہانی ایک خواجہ سرا کی ہے جو سڑک کنارے سے ملنے والی ایک لاوارث بچی کو پال پوس کر ڈاکٹر بناتا ہے۔

ڈرامے کے پروڈیوسرز شازیہ وجاہت اور وجاہت رؤف ہیں اور ہدایتکاری بلاول حُسین عباسی نے کی ہے۔

ڈرامے کی کاسٹ میں علی رحمان خان کے علاوہ حرا خان، حمیرا اصغر علی، ژالے سرحدی، محسن اعجاز، عمر عالم، عرفان موتی والا، شہریار زیدی، فوزیہ مشتاق اور چائلڈ آرٹسٹ ریواہا نے بھی کام کیا ہے۔

’چیلنج تھا کہ لوگ مجھےاس روپ میں دیکھیں گے تو کیا کہیں گے‘

پاکستانی اداکار علی رحمان خان کے پورے کریئر پر نظر دوڑائیں تو وہ فلموں اور ڈراموں میں ہیرو یا ولن کے روپ میں نظر آئے۔ عموماً مرکزی کرداروں میں کامیاب اداکار ایک خواجہ سرا کا کردار کرتے نظر نہیں آتے لیکن علی رحمان نے بتایا کہ اُنھیں معلوم تھا اُنھیں یہ کردار کرنا ہے۔

بی بی سی اردو کے ساتھ انٹرویو میں علی رحمان خان نے بتایا کہ انھوں نے ’گرو‘ کی کہانی یہ ڈرامہ کرنے سے ڈھائی سال پہلے ایک دوست سے کسی دوسری جگہ سُن رکھی تھی اور فوراً کہا تھا کہ اُنھیں یہ پراجیکٹ کرنا ہے لیکن وہ بات آئی گئی ہو گئی اور ایکپسریس کی پروڈیوسر حنا نے اتفاقاً اس پروجیکٹ کا ذکر کردیا۔

’مجھے پتا نہیں کیوں ایک دم سے کلک کیا کہ یہ سٹوری کہیں ایسی ایسی تو نہیں۔ تو انھوں نے کہا کہ ہاں یہ وہی سٹوری ہے۔ میرا خیال ہے کہ کبھی کبھی شاید قسمت لکھی ہوتی ہے۔‘

کہانی پسند ہونے کے باوجود علی رحمان کے کچھ خدشات تھے۔ علی بتاتے ہیں کہ ’میرے لیے یہ چیلنج تھا کہ لوگ مجھے اس روپ میں دیکھیں گے تو کیا کہیں گے کہ کیا کرنے جا رہا ہے۔ میری توجہ اس بات پر بھی تھی کہ میں اسے کتنا مستند انداز میں اور ایمانداری سے کر سکتا ہوں۔‘

انھوں نے بتایا کہ اس ڈرامے کے سلسلے میں انھوں نے کافی تحقیق کی اور تہیہ کیا کہ جو کام پہلے ہو چکا ہے اُس کی نقل نہیں کرنی۔ شاید یہی وجہ ہے کہ گرو ستار اُن خواجہ سراؤں سے بے حد مختلف نظر آتا ہے جو ہم نے عموماً ٹی وی سکرین پر دیکھے ہیں۔

علی رحمان نے کہا کہ ’ہم کمیونٹی سے ملے جتنی ہمیں رسائی مل سکی۔ اُن کے ساتھ جا کر بیٹھے، اُن کے گھروں میں بیٹھے، اُن سے باتیں کیں، جتنی ویڈیو ریسرچ تھی یا آرکائیوکل ریسرچ ہوتی ہے وہ میں نے کی، ڈاکیومینٹریز، فلمیں اور جو پرانا لوگوں نے کام کیا ہے وہ دیکھا اور فیصلہ کیا کہ میں نے اِن میں سے کچھ نہیں اُٹھانا۔‘

خواجہ سراؤں کے درمیان گزارے وقت کی بات کرتے ہوئے علی نے کہا کہ ’وہ لوگ یہی کہتے ہیں کہ ہم تو آپ کی طرح نارمل لوگ ہیں۔ میں نے تو خیر یہ بطور آرٹ ایک کیریکٹر کیا لیکن ایک انسان کو ہر روز اُس کے دِیکھنے کے انداز پر تنقید مل رہی ہو، جس طرح آپ کپڑے پہن رہے ہیں، جس طرح آپ چل رہے ہیں، جس طرح آپ کا حُلیہ ہے، پھر رات کو سو کے دوسرے روز اُسی طرح واپساُٹھ کے وہی چیز دوبارہ کرنا، اُس کے لیے ہمت چاہیے۔‘

’میں چاہتا ہوں کہ اُن کو معاشرے میں وہ عزت ملے جو شاید مجھے اور آپ کو ملتی ہے۔‘

BBC’میں نے اُن کا تضحیکی خاکہ نہیں بنانا تھا‘

ڈرامہ سیریل ’گرو‘ میں علی رحمان نے جس گرو کو متعارف کروایا وہ اُس خاکے سے یکسر مختلف ہے جو عموماً ٹیلی وژن پر پیش کیا جاتا ہے۔

اس بارے میں علی رحمان کہتے ہیں کہ ’مجھے اُن کا تضحیکی خاکہ نہیں بنانا تھا۔ اگر آپ خواجہ سرا کے بارے میں سوچیں تو آپ کے دماغ میں ایک پکچر آ جاتی ہے کہ خواجہ سرا ایک خاص انداز، لہجہ اور چال کے ساتھ چلتے ہیں۔‘

میرے اس سوال پر کہ کیا وہ خاکہ درست نہیں؟ کیا وہ ایک مخصوص انداز میں بولتے اور چلتے نہیں؟ علی رحمان نے کہا کہ ’میرے خیال میں وہ اُن کا ایک شو ہوتا ہے۔ وہ جب لوگوں سے ملتے ہیں تو وہ بالکل ایک بناوٹی طریقے سے ملتے ہیں لیکن جب وہ اپنے گھر میں ہوتے ہیں تو وہ بالکل اس طرح نہیں ہوتے۔ بالکل نارمل ہوتے ہیں اور نارمل باتیں کرتے ہیں ۔اُن کے بھی نارمل مسائل ہیں۔ گھر پر کیسے روٹی پکنی ہے، سودا کہاں سے آنا ہے، یہی ساری چیزیں ہیں۔‘

’میں نے دِکھانا تھا کہ وہ گھروں میں کیسے ہوتے ہیں۔ ایک دوسرے کے ساتھ کیسے باتیں کرتے ہیں۔ اُن کا ایک دوسرے کے ساتھ رویہ کیسا ہوتا ہے۔ ہم نے پتا نہیں کیوں اُن کا تضحیک آمیز خاکہ بنایا ہوا ہے اور میں نے یہ نہیں کرنا تھا۔‘

’داڑھی منڈوائی، اپنے بازو ویکس کروائے‘

’گرو‘ کی پروڈیوسر شازیہ وجاہت نے انسٹاگرام پر علی رحمان خان کی ایک ٹرانسفارمیشن ویڈیو شیئر کی تھی جس میں علی کا میک اپ کیا جا رہا تھا۔ یہ ویڈیو بہت وائرل ہوئی۔

میں نے علی سے پوچھا کہ جب وہ پہلی بار لُک ٹیسٹ کے لیے تیار ہوئے اور خود کو آئینے میں دیکھا تو اُنھیں کیسا لگا؟

اس پر وہ ہنس کر بولے کہ ’تھوڑا عجیب لگا کیونکہ اُس وقت میری داڑھی تھی۔ ہم کپڑے ٹیسٹ کر رہے تھے، میک اپ اور وگز ٹیسٹ کر رہے تھے۔ یقیناً آپ نے خود کو اُس روپ میں دیکھا نہیں ہوتا تو پہلی دفعہ جب خود کو دیکھا تو تھوڑا مزاحیہ لگا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اُس کے بعد پھر میں نے داڑھی منڈوائی، اپنے بازو ویکس کروائے، پھر جب میں نے لُک ٹیسٹ کی تو میں نے کہا کہ فُل میک اپ کے ساتھ اب کچھ بن رہا ہے۔ پھر مجھے لگا اب میں اس کے لیے تیار ہوں۔‘

’گرو‘ کی پہلی قسط کے پہلے سین میں علی رحمان ایک تقریب میں اپنے چیلوں کے ساتھ سٹیج پر ڈانس کرتے نظر آتے ہیں۔ یہ کلپ بھی بہت وائرل ہوا اور لوگوں نے علی کی پرفارمنس کو سراہا۔

علی بتاتے ہیں ’پہلے یہ ایک بہت عام بات تھی کہ خواجہ سرا شادیوں پر آتے تھے اور ناچتے تھے، اُن کو بُلایا جاتا تھا، تو میں نے بھی دیکھا ہے اور بچپن میں تو دیکھا ہی ہے۔‘

کیا انھوں نے ڈرامے کے لیے ڈانس بھی سیکھا؟ اس سوال پر علی مسکراتے ہوئے بولے کہ ’ڈانس کا تو شروع سے ہی شوق تھا۔‘

’انڈسٹری میں خواجہ سرا اداکاروں کی بہت ضرورت ہے‘

ڈرامہ سیریل ’گرو‘ کا پہلا ٹیزر منظر عام پر آتے ہی خواجہ سرا کمیونٹی کی بااثر شخصیات نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ خواجہ سراؤں کا کردار بھی ہو تو اُن کو نہیں دیا جاتا بلکہ ایک مرد اداکار کو کاسٹ کر لیا جاتا ہے۔

علی رحمان سے جب میں نے پوچھا کہ ایسے خواجہ سراؤں سے کیا کہیں گے جن کو شکایت ہے تو بولے کہ ’میں اُن کی حوصلہ افزائی کروں گا کہ فیلڈ میں آئیں کیونکہ ہمارے پاس شاید ایک یا دو ایسے خواجہ سرا ہیں جو فُل ٹائم ایکٹنگ کرتے ہیں لیکن زیادہ نہیں۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’آپ کو پتا ہے کہ ایک ڈرامہ بنانے میں بہت کچھ داؤ پر ہوتا ہے۔ آپ نے پوری ایک پچاس ساٹھ دنوں کی شوٹ کرنی ہوتی ہے۔ تو اُس میں آپ ایک ایکٹر کو لے کر بیٹھ نہیں سکتے۔ آپ کو ایک تسلسل چاہیے ہوتا ہے لیکن میں یہی کہوں گا کہ انڈسٹری میں خواجہ سرا اداکاروں کی بہت ضرورت ہے، جو ایسے کردار زیادہ مؤثر انداز سے کر سکیں۔‘

علی رحمان خان کے ساتھ ’گرو‘ میں اُن کے تین چیلے کہانی کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اِن تین چیلوں کے کردار اداکار احمر حُسین، اومی بٹ اور حسن کمال نے ادا کیے ہیں جو انڈسٹری میں نسبتاً نئے چہرے ہیں۔

اس کے ساتھ گرو کی بیٹی کا کردار ادا کرنے والی چائلڈ ایکٹر ریواہا کی اداکاری بھی کافی متاثر کُن تھی۔

علی نے اپنے تمام سینیئر اور جونیئر ساتھی اداکاروں کے کام اور ان تھک محنت کو سراہا۔ اُن کا خیال ہے کہ چائلڈ ایکٹر ریواہا اس قدر پُراعتماد ہیں کہ وہ انڈسٹری میں وہ بہت آگے جائیں گی۔

اپنے ساتھی اداکاروں کی تعریف کرتے ہوئے علی نے بتایا کہ ’میرے جو تین چیلے ہیں ثریا، بجلی اور کشش۔ یہ تینوں ایکٹرز باکمال ہیں۔ اِن کو میں گرو کے باہر کہیں دیکھتا ہوں تو مجھے پہچانے نہیں جاتے۔ احمر ایک دفعہ داڑھی کے ساتھ آیا تھا تو مجھ سے پہچانا نہیں گیا۔ وہ اتنا خوبصورت ہے اور اُس کے نین نقش بہت اچھے ہیں بلکہ ایک سین شوٹ کر رہے تھے تو اُس میں سب خواجہ سرا بھی آئے ہوئے تھے اور انھوں نے کہا کہ یار تم بہت خوبصورت ہو۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More