نیلی آنکھیں حقیقت میں نیلی نہیں ہوتیں؟

بی بی سی اردو  |  Aug 27, 2023

Getty Images

جب یہ کہا جاتا ہے کہ کسی کی آنکھیں آسمان جیسی نیلی ہیں تو یہ سچ ہے کیوں کہ دونوں میں سے کسی کا بھی رنگ حقیقت میں نیلا نہیں ہوتا۔

فضا میں کسی بھی چیز کا رنگ نیلا نہیں اور نا ہی دنیا کی آبادی میں تقریبا آٹھ فیصد ان لوگوں کی آنکھ کا رنگ نیلا ہوتا ہے۔

حقیقت میں یہ نظر کا دھوکہ ہے جو کسی چیز کی کمی کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔

لیکن اس پہیلی کو سمجھنے کے لیے آپ کو آنکھ کی سائنس سے آشنا ہونا پڑے گا خصوصاً آنکھ کے رنگ کی سائنس سے۔

آنکھ کا آئرس دو تہوں پر مشتمل ہوتا ہے جس میں سامنے کی طرف ’سٹروما‘ جبکہ اس کے درپردہ ’اپیتھیلیئم‘ کی تہہ ہوتی ہے۔

اپیتھیلیئم کی موٹائی صرف دو خلیوں پر محیط ہوتی ہے جو گہرے بھورے رنگ کے پگمنٹس پر مشتمل ہوتے ہیں، نیلی رنگ کی آنکھوں میں بھی۔

جب آپ کو کسی کی آنکھ میں کوئی نقطہ نظر آتا ہے تو یہ دراصل اپیتھیلیئم ہوتا ہے۔ اس گہری بھوری سطح کے سامنے سٹروما موجود ہوتا ہے جس میں موجود فائبر کا کوئی رنگ نہیں ہوتا۔

اکثر سٹروما میں ’میلانین‘ موجود ہوتا ہے جو ہماری جلد اور بالوں کے رنگ کا تعین کرتا ہے۔

میلانین کی کثرت یا کمی اس بات کو طے کرتی ہے کہ ہماری آنکھوں کا رنگ کیا ہو گا۔

لیکن یہ واحد چیز نہیں۔

جینیاتی تبدیلیGetty Images

آنکھ کا رنگ کسی بھی فرد کی شخصیت کا اہم جزو ہوتا ہے کیوں کہ یہ منفرد ہو سکتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ دنیا میں کسی بھی فرد کی آنکھ کا رنگ کسی دوسرے فرد جیسا نہیں ہوتا۔

تاہم ہم کہہ سکتے ہیں کہ ایک رنگ ایسا ہے جو باقی سب پر حاوی ہے۔ دنیا میں تقریبا 80 فیصد افراد کی آنکھوں میں بھورے رنگ کا کوئی نہ کوئی اثر موجود ہوتا ہے۔

واضح رہے کہ آئرس میں موجود سٹروما میں میلانین بکثرت موجود ہوتا ہے جو روشنی کو جذب کرتا ہے اور بھورے رنگ کا تاثر دیتا ہے جو چاکلیٹی بھی ہو سکتا ہے۔

جنوب مشرقی ایشیا، مشرقی ایشیا اور افریقہ کے باسیوں میں زیادہ گہرا رنگ نظر آتا ہے جبکہ مغربی ایشیا، یورپ اور امریکہ میں اس کا ہلکا رنگ زیادہ ہوتا ہے۔

عجیب بات یہ ہے کہ ماہرین کے مطابق لاکھوں سال تک تمام انسانوں کی آنکھ کا رنگ بھورا تھا۔

کوپن ہیگن یونیورسٹی کے ڈائریکٹر ہانس ایبرگ کہتے ہیں کہ چھ ہزار سے دس ہزار سال قبل جینیات میں ایک ایسی تبدیلی رونما ہوئی جس نے ایک مخصوص جین کو متاثر کیا جو میلانین بناتا ہے۔

اس تبدیلی کی وجہ سے میلانین غائب ہوا اور نیلی آنکھوں والے پہلے انسان کا جنم ہوا۔ یعنی تمام نیلی آنکھوں والے انسان شاید اسی فرد سے تعلق رکھتے ہیں۔

لیکن یہ سوال اپنی جگہ موجود ہے کہ نیلا رنگ اگر موجود نہیں ہے تو کیسے نظر آتا ہے؟

اس کی وضاحت وہی ہے جو آسمان کے رنگ کی ہے یعنی ’ٹنڈال افیکٹ‘ نامی سائنسی نظریہ۔

Getty Images

اس نظریے کے مطابق روشنی کو فضا یا کسی مائع میں موجود چھوٹے چھوٹے ذرات بکھیر دیتے ہیں۔

آنکھ میں موجود سٹروما کی تہہ بھی روشنی کو ایسے ہی بکھیر دیتی ہے تاہم جب سفید رنگ کی روشنی سٹروما کی تہہ سے ٹکراتی ہے تونیلا رنگ زیادہ تیزی سے بکھر جاتا ہے اور یوں آنکھ کا رنگ نیلا محسوس ہوتا ہے۔

اسی لیے نیلے رنگ کی آنکھیں مخصوص اوقات میں زیادہ متحرک دکھائی دیتی ہیں کیوں کہ اس رنگ کا دارومدار مخصوص مقام پر موجود روشنی کے میعار سے جڑا ہوا ہے۔

بنیادی طور پر سائنس دان اسے ’سٹرکچرل رنگ‘ کہتے ہیں جو قدرتی طور پر بھی نظر آتا ہے۔

ایک اور دلچسپ معاملہ ’ہیاسنتھ ماکاؤ‘ نامی طوطے کا بھی ہے جس کے پر نیلے رنگ کے نہیں ہوتے لیکن نیلے نظر آتے ہیں کیوں کہ ان کے پروں میں چھپے ’نینو چینل‘ روشنی کو بکھیرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

تو یوں اگرچہ بھورا رنگ ارتقا کا معجزہ ہے کیوں کہ میلانین ہمیں سورج کی حدت سے محفوظ رکھتا ہے، نیلا رنگ ایک قدیم جینیاتی تبدیلی اور قدرتی عوامل کی وجہ سے جنم لیتا ہے۔

اور سبز بھی۔

جی ہاں۔ سٹروما میں میلانین کی کچھ مقدار ایسی بھی ہوتی ہے جو اسے بھورا رنگ دیتی ہے لیکن روشنی کے بکھرنے کے عمل میں ہی سبز رنگ بھی پیدا ہوتا ہے۔

واضح رہے کہ آنکھوں کا سبز رنگ کافی نایاب ہے اور آئرلینڈ اور سکاٹ لینڈ میں پائے جانے کے باوجود دنیا بھر میں صرف دو فیصد لوگوں کی آنکھوں کا رنگ ہی سبز ہوتا ہے۔

تقریبا تین فیصد کی آنکھوں کا رنگ سرمئی ہوتا ہے جو بذات خود ایک پہیلی ہے۔

کہا جاتا ہے کہ سرمئی رنگ کی آنکھوں میں بھی میلانین موجود نہیں ہوتا۔ تاہم نیلے کے بجائے سرمئی رنگ کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ ان مخصوص آنکھوں میں سٹروما میں کولاجین کی بہتات ہوتی ہے جو ٹنڈال افیکٹ کو روک دیتی ہے۔

یوں آنکھ میں داخل ہونے والی روشنی بکھر کر بھی متوازن رہتی ہے اور سرمئی رنگ کا گمان پیدا کرتی ہے۔

یعنی اگر نیلا رنگ نظر کا دھوکہ ہے تو سرمئی رنگ بھی حقیقی نہیں۔

یعنی ہمیشہ ہم جو دیکھتے ہیں وہی حقیقت نہیں ہوتی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More