’کیئف کی روح‘، غیرمعمولی صلاحیتوں کا حامل یوکرینی پائلٹ طیارہ حادثے میں ہلاک

اردو نیوز  |  Aug 27, 2023

یوکرین کے فوجی طیارے تباہ ہونے سے تین پائلٹ ہلاک ہو گئے ہیں جن میں ایک نامور پائلٹ بھی شامل ہے جو ’جوس‘ کے نام سے جانے جاتے تھے۔

امریکی ٹیلی ویژن سی این این کے مطابق یوکرینی ایئر فورس نے جہاز کے تباہ ہونے اور ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔

جوس کے نام سے مشہور آنڈرے پلش چیکوف بطور پائلٹ اپنی غیر معمولی صلاحیتوں کے حوالے سے مشہور تھے۔

آنڈرے پلش چیکوف نے یوکرین جنگ کے ابتدائی مرحلے کے دوران کیئف کی فضاؤں میں جنگی طیاروں کے درمیان لڑائی یعنی ڈاگ فائٹ میں حصہ لے کر شہرت حاصل کی تھی۔

یہ واقعہ جمعے کو دارالحکومت کیئف سے 140 کلو میٹر دور زیتمر شہر کے قریب پیش آیا ہے جب جنگی مشن کے دوران دو ایل 39 طیارے فضا میں ٹکرا گئے۔

یوکرینی ایئر فورس نے پائلٹس کے اہل خانہ سے افسوس کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہم سب کے لیے انتہائی دردناک اور ناقابل تلافی نقصان ہے۔

ایئرفورس کے مطابق آنڈرے پلش چیکوف بطور پائلٹ بہت زیادہ علم رکھتے تھے اور بے انتہا صلاحیتوں کے مالک تھے۔

اس واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں کہ کیا پرواز سے پہلے تیاری کے تمام قواعد و ضوابط پر عمل کیا گیا تھا یا نہیں۔

صدر ولادیمیر زیلنسکی نے بھی ویڈیو پیغام میں پائلٹس کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے اور کہا کہ کبھی ایسے شخص کو نہیں بھولیں گے جس نے یوکرین کی فضاؤں کی حفاظت کی۔

امریکہ نے یوکرین کو ایف 16 لڑاکا طیارے بھیجنے کی منظوری دے دی ہے۔ فوٹو: روئٹرزآنڈرے پلش چیکوف مگ29 کے پائلٹ تھے اور ایک ایسے یونٹ کا حصہ تھے جسے ’کیئف کی روح‘ کہا جاتا تھا اور جو جنگ کے آغاز سے ہی مرکزی اور شمالی یوکرین کا دفاع کرتے آئے ہیں۔

گزشتہ سال سی این این کو دیے گئے ایک انٹرویو میں آنڈرے پلش چیکوف نے بتایا تھا کہ ان کا نام ’جوس‘ امریکہ کے دورے کے دوران پڑا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ یہ لقب ان کے دوستوں نے انہیں دیا تھا کیونکہ وہ شراب نہیں پیتے اور ہمیشہ جوس کا پوچھتے تھے۔

انٹرویو کے دوران جوس نے روس کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکی جنگی طیاروں کی فراہمی پر زور دیا تھا۔

خیال رہے کہ حال ہی میں امریکہ نے یوکرین کو روس کے خلاف دفاع کے لیے ڈنمارک اور ہالینڈ سے ایف 16 لڑاکا طیارے بھیجنے کی منظوری دی تھی۔

یوکرین کو روس کی فضائیہ کا مقابلہ کرنے میں مدد کے لیے امریکی ساختہ ایف 16 لڑاکا طیاروں کی ضرورت ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More