BBC Sport
فیفا ویمنز ورلڈ کپ کی ٹرافی جیتنے کے بعد ہسپانوی فٹبال ٹیم کی کھلاڑی جینی ہرموسو کے ہونٹوں پر بغیر باہمی رضامندی کے بوسہ دینے پر سپین کی 80 سے زائد خواتین کھلاڑیوں نے فٹبال فیڈریشن کے صدر لوئس روبیلز کو ان کے عہدے سے ہٹائے جانے تک بائیکاٹ کا اعلان کر دیا ہے۔
خیال رہے کہ لوئس روبیلز نے اپنے اس عمل پر معافی مانگی تھی اور اسے خوشی میں ایک بے اختیار عمل قرار دیا تھا۔
گذشتہ اتوار کو کھیلے گئے ویمنز ورلڈ کپ فائنل میں سپین کی ویمنز ٹیم نے تاریخ میں پہلی بار ورلڈکپ جیتا جس کے بعد ہونے والی تقریب تقسیم انعامات کے دوران لوئس روبیلز کو ٹیم کی کھلاڑیوں سے بغل گیر ہوتے دیکھا گیا۔
اس موقع پر فیڈریشن کے صدر روبیلز سے جب ٹیم کی کھلاڑی جینی ہرموسو ملنے آئیں تو انھوں نے پہلے انھیں گلے لگایا اور پھر ان کے ہونٹوں پر بوسہ لے لیا۔
خود خاتون کھلاڑی جینی ہرموسو نے بھی فیڈریشن کے صدر کے اس عمل پر ناپسنديدگی کا اظہار کیا تھا۔ انھوں نے اپنے انسٹاگرام پر کہا تھا کہ ’مجھے یہ پسند نہیں آیا‘۔
جینی ہرموسو نے کہا ہے کہ صدر نے بوسہ لینے سے قبل ان کی مرضی نہیں معلوم کی، جس کے بعد اب 81 ایسی کھلاڑی سامنے آئی ہیں، جنھوں نے کہا ہے کہ جب تک فیڈریشن کے صدر کو ان کے عہدے سے نہیں ہٹایا جاتا وہ ملک کی فٹ بال ٹیم کے لیے نہیں کھیلیں گی۔
لوئس روبیلز نے مستعفی ہونے سے انکار کیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ وہ قطعاً اس قسم کے سلوک کے مستحق نہیں ہی۔
سپین کی حکومت نے فٹبال فیڈریشن کے 46 برس کے صدر کو معطل کرنے کے لیے قانونی عمل کا آغاز کر دیا ہے۔ فیفا نے بھی انضباطی کارروائی شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
جب سپینش فٹبال فیڈریشن فیڈریشن نے ایک غیرمعمولی اجلاس طلب کیا تو لوئس روبیلز سے یہ امید کی جا رہی تھی کہ وہ مستعفی ہو جائیں گے۔ تاہم انھوں نے ایسا نہیں کیا۔
انھوں نے کہا کہ وہ جینی ہیں تھیں جنھوں نے مجھے (خوشی) سے پکڑ کر اوپر اٹھایا۔ میں نے انھیں بتایا تھا کہ وہ اس ’پینلٹی‘ کو بھول جائیں، جو میری ایرپس نے بچا لی تھی، اور میں نے انھیں فوری طور پر بوسہ دینے سے متعلق پوچھا تو انھوں نے کہاتھا کہ ٹھیک ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ یہ بے اختیار بوسہ تھا، جو خوشی کے جوش میں دیا گیا اور یہ باہمی رضامندی سے تھا۔
یہی اصل بات ہے۔ انھوں نے کہا کہ باہمی رضامندی والی بات ان کی صفائی کے لیے بہت ہے۔
Getty Imagesجینی ہرموسو کی تردید
جینی ہرموسو نے سوشل میڈیا پر ایک تفصیلی بیان شیئر کیا ہے۔ انھوں نے فیڈریشن کے صدر کے اس بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ایسی کوئی گفتگو سرے سے ہوئی ہی نہیں تھی۔
جینی نے مزید کہا کہ لوئس کا دعویٰ بے بنیاد ہے اور یہ اس ہیرا پھیری والے کلچر کا ہی تسلسل ہے جو ان کا اپنا پیدا کردہ ہے۔
انھوں نے کہا کہ میں نے اس واقعے کو اس وجہ سے رپورٹ کیا تا کہ کوئی بھی شخص کسی بھی شعبے میں چاہے کھیل ہو یا کوئی اور سماجی تقریب وہاں کوئی اس طرح کے بغیر رضامندی والے رویے سے متاثر نہ ہو۔ ان کے مطابق میں نے اپنے آپ کو کمزور محسوس کیا اور اس طرح کے جنسی قسم کے عمل کا بغیر رضامندی کے حصہ بنی۔‘
انھوں نے بھی فیڈریشن کے صدر سے کہا ’بس استعفیٰ دے دیں، میری بے توقیری کی گئی ہے۔‘
جینی نے کہا کہ انھیں مسلسل دباؤ میں رکھا گیا کہ وہ ایسا بیان دیں کہ وہ لوئس کی حرکات کو جواز بخش سکے۔
ہسپانوی فٹبال فیڈریشن کے صدر روبیلز کی اس حرکت پر سوشل میڈیا پر ان پر کافی تنقید کی گئی۔
سپین کی مساوی امور کی وزیر آئرین مونٹیرو نے کہا کہ ’یہ جنسی تشدد کی ایک شکل ہے جس کا شکار خواتین روزانہ کی بنیاد پر ہوتی ہیں۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ اب تک یہ ’دکھائی نہیں دیتا‘ تھا اور یہ ایسی چیز ہے جسے ’ہم قبول نہیں کر سکتے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ رضامندی کے بغیر بوسہ لینا ایک ’قدرتی عمل یا اچانک ہو جانے والا عمل ہے۔‘
سپین کے وزیر کھیل میکیل اسیٹا نے سرکاری ریڈیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ روبیلز کی جانب سے ہرموسو کا بوسہ لینا ’ناقابل قبول‘ تھا۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’سب سے پہلے روبیلز کو وضاحت اور معافی مانگنی ہے اور یہ ہی معقول اور منطقی عمل ہے۔‘
خاتون کھلاڑی جینی ہرموسو کی جانب سے بوسے کو ناپسند کرنے کے ابتدائی بیان کے بعد ہسپانوی فٹ بال فیڈریشن کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ یہ لمحہ ’محبت و شفقت کا فطری ردعمل‘ تھا۔
31 سالہ خاتون کھلاڑی کا کہنا تھا کہ ’ یہ ورلڈ کپ جیتنے کی خوشی کی وجہ سے یہ مکمل طور پر ایک بے ساختہ باہمی ردعمل تھا۔‘
Getty Images
میچ کے بعد آن لائن گردش کرنے والی فوٹیج میں روبیلز جو سٹیڈیم کے وی آئی پی ایریا میں فیفا کے صدر گیانی انفینٹینو اور سپین کی ملکہ لیٹزیا کے قریب بیٹھے تھے، کو میچ کی اختتامی سیٹی بجنے کے بعد جشن مناتے ہوئے اپنے عضو تناسل کے قریبی حصے کو بھی چھوتے دیکھا جا سکتا ہے۔
ان کی ان حرکات پر ملک کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر شدید تنقید کی گئی اور ’استعفیٰ دو‘ کا مطالبہ ٹرینڈ کرتا رہا۔
روبیلز نے ہسپانوی براڈکاسٹر کوپ کو بتایا کہ ’یہ بوسہ دو دوستوں کے درمیان خوشی منانے کا اظہار تھا‘ اور جو لوگ اسے غلط رنگ دے رہے ہیں وہ ’احمق اور بیوقوف‘ ہیں۔
پیر کے روز اپنے بیان سے قبل انھوں نے کہا تھا کہ ’اس کو نظر انداز کریں اور اچھی چیزوں کا جشن منائیں۔‘