کراچی میں ’غیرت کے نام‘ پر والد نے بیٹی سمیت دو افراد کو قتل کر دیا: پولیس

بی بی سی اردو  |  Aug 25, 2023

صوبہ سندھ کی پولیس کے مطابق کراچی میں ایک شخص نے مبینہ طور پر اپنی بیٹی سمیت دو افراد کو ’غیرت کے نام پر قتل‘ کر دیا ہے۔

پولیس کے مطابق کراچی کی ابو الحسن اصفہانی روڈ پر صبح نو بجے ایک ڈبل کیبن گاڑی سے لڑکا اور لڑکی کی گولیوں سے چھلنی لاشیں برآمد ہوئی تھیں۔

تھانہ سچّل کی حدود میں پیش آنے والے اس واقعے کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق یہ ’غیرت کے نام پر کیا گیا قتل‘ ہے۔

سچّل پولیس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق لڑکی کے والد نے اپنی بیٹی اور اُن کے ساتھ موجود شخص کو مبینہ طور پر ’غیرت کے نام پر قتل‘ کرنے کا اعتراف کیا ہے۔

پولیس کے مطابق قتل ہونے والے لڑکے کی شاخت احسن وقار کے نام سے ہوئی ہے جس کی عمر 20 سال ہے۔ پولیس کو ملنے والے لڑکے کے شناختی کارڈ کے مطابق احسن کی آج سالگرہ تھی۔

پولیس کا دعویٰ ہے کہ جمعہ کی صبح احسن اور اُن کے ساتھ قتل ہونے والی لڑکی گاڑی میں موجود تھے جب مبینہ طور پر لڑکی کے والد نے اُن پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں دونوں ہلاک ہو گئے۔ یہ واقعہ بکھّر گوٹھ میں چیپل پلازہ کے نزدیک پیش آیا ہے۔

ڈی ایس پی سہراب گوٹھ چوہدری سہیل فیض نے بی بی سی کو بتایا کہ ملزم نے پولیس کو اپنا ابتدائی بیان ریکارڈ کروا دیا ہے۔

سہیل فیض کے مطابق لڑکی کے والد نے پولیس کو بتایا کہ ’جمعہ کی صبح اٹھنے کے بعد جب انھوں نے اپنی دونوں بچیوں کے کمرے میں جا کر دیکھا تو اُن کی 17 سالہ بیٹی کمرے میں موجود نہیں تھیں۔ جب انھوں نے دوسری بیٹی سے پوچھا تو انھوں نے کچھ نہیں بتایا۔‘

پولیس کے مطابق جب والد نے گھر کے باہر جا کر دیکھا تو ان کی بیٹی وہاں پر ایک نوجوان (احسن) کے ساتھ گاڑی میں بیٹھی ہوئی تھیں۔

ملزم نے پولیس کو ابتدائی بیان میں بتایا کہ یہ دیکھ کر وہ واپس گھر کے اندر جا کر پستول لائے اور فائر کیے۔

پولیس کے مطابق ملزم نے نو گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں اُن کی اپنی 17 سالہ بیٹی اور احسن موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔

پولیس کے مطابق ملزم کراچی کے ایک سرکاری ہسپتال میں گذشتہ 12 سال سے ڈاکٹر ہیں۔ ہلاک ہونے والی لڑکی کی والدہ نے اپنے شوہر سے 12 سال قبل خلا لے لی تھی۔

پولیس کا دعویٰ ہے کہ ملزم نے اپنے اس اقدام پر کسی قسم کی ندامت کا اظہار نہیں کیا۔

ہلاک ہونے والے لڑکے احسن کے بارے میں پولیس نے بتایا ہے کہ وہ گلشن اقبال کے رہائشی تھے جہاں ان کے والد کا گاڑیوں کا شو روم ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ورثا نے واقعے کا مقدمہ درج نہیں کرایا، تاہم ملزم کے اعتراف جرم کے بعد انھیں اور اُن کے بیٹے کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

غیرت کے نام پر قتل کے واقعات

پاکستان بھر میں غیرت کے نام پر قتل ہونا کوئی نئی بات نہیں ہے۔

پاکستان میں انسانی حقوق کے کمیشن کی جانب سے جاری ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق سنہ 2016 سے لے کر سنہ 2022 تک پاکستان کے مختلف شہروں میں غیرت کے نام پر درجنوں قتل کے واقعات پیش آئے ہیں۔

Getty Images

ایچ آر سی پی کے مطابق سنہ 2022 میں ملک بھر میں غیرت کے نام پر 520 قتل ہوئے۔ قتل ہونے والوں میں 197 مرد اور 323 خواتین شامل ہیں۔

سنہ 2023 میں جون تک غیرت کے نام پر 215 قتل ہوئے ہیں جن میں 70 مرد اور 145 خواتین شامل ہیں۔

پاکستان میں انسانی حقوق کے کمیشن کے میڈیا مانیٹر کے مطابق فیصل آباد، لاہور، شیخوپورہ اور قصور کے علاقوں میں گذشتہ دو برسوں سے تواتر سے غیرت کے نام پر قتل کے واقعات رپورٹ ہو رہے ہیں۔

غیرت کے نام پر خواتین کے بڑھتے ہوئے قتل کے واقعات میں عموماً خواتین کے قریبی مرد رشتہ دار جیسے کہ شوہر، والد، بیٹے، بھائی، کزنز یا چچا اور تایا وغیرہ ملوث ہوتے ہیں۔

یہ خواتین خاندان کی مرضی کے بغیر شادی کرنے سے لے موبائل فون استعمال کرنے اور سوشل میڈیا پر ایک تصویر لگانے تک جیسی خطاؤں کے جُرم میں اپنے مرد رشتہ داروں کے ہاتھوں ’غیرت کے نام پر‘ قتل ہو سکتی ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More