پاکستان کی آخری اوور میں افغانستان پرفتح: ’شاداب کو رن آؤٹ کر کے نسیم کو دوبارہ غصہ چڑھا دیا‘

بی بی سی اردو  |  Aug 24, 2023

Getty Images

نسیم شاہ اپنا ہیلمٹ، گلوز اور بیٹ پھینکتے ہیں اور پاکستان کو آخری اوور میں ایک سنسنی خیز میچ جتوانے کے بعد گراؤنڈ میں خوشی اور غصے کے ملے جلے جذبات کے ساتھ دوڑنے لگتے ہیں۔

یہ ایک برس قبل ایشیا کپ میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان کھیلے جانے والے ٹی ٹوئنٹی میچ کی کہانی نہیں بلکہ دونوں ٹیموں کے درمیان سری لنکا میں ہونے والی سیریز کے دوسرے میچ کی روداد ہے۔

پاکستان نے جمعرات کو افغانستان کو ایک کانٹے کے میچ کے بعد ایک وکٹ سے شکست دے دی ہے۔ اس ون ڈے میچ کی کہانی میں سب کچھ تھا، ایک بہترین سنچری، نصف سنچریاں، یکِ بعد دیگرے وکٹیں گرنے کے ساتھ ساتھ متنازع رن آؤٹ اور آخری اوور کا ڈرامہ۔

تاہم اس میچ کی کہانی میں نسیم شاہ اپنی بیٹنگ کے باعث ایک بار پھر سب کو حیران کر گئے اور آخری اوور میں جب پاکستان کو جیتے کے لیے 11 رنز درکار تھے اور شاداب خان نان سٹرائکر اینڈ پر رن آؤٹ ہو چکے تھے تو نسیم نے دو چوکوں کی مدد سے یہ ہدف میچ کی سیکنڈ لاسٹ گیند پر پورا کر لیا۔

اس فتح کے ساتھ پاکستان نے ورلڈ کپ اور ایشیا کپ کے اہم ٹورنامنٹ سے قبل اہم سیریز اپنے نام کر لی ہے۔

سری لنکا کے شہر ہمبنٹوٹا میں کھیلے جانے والے میچ میں افغانستان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا تھا اور افغانستان نے مقررہ 50 اوورز میں پانچ وکٹوں کے نقصان پر 300 رنز بنائے تھے۔

اس کے جواب میں پاکستان نے یہ ہدف اپنی اننگز کے آخری اوور میں حاصل کر لیا۔ ایک موقع پر ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ پاکستان یہ ہدف باآسانی حاصل کر لے گا لیکن بابر اعظم کی جانب سے نصف سنچری بنا کر آؤٹ ہوتے ہی پاکستان کا مڈل آرڈر لڑکھڑا گیا اور بات آخری اوور میں گیارہ رنز پر پہنچ گئی۔

پاکستان کی جانب سے شاداب خان کے عمدہ 48 رنز اور امام الحق اور بابر اعظم کی نصف سنچریاں نمایاں رہیں۔

تاہم جس بارے میں اس وقت سب سے زیادہ بات کی جا رہی ہے وہ شاداب خان کا رن آؤٹ اور نسیم شاہ کی ایک مرتبہ پھر آخری اوور میں عمدہ بیٹنگ ہیں۔ پہلے شاداب خان کے رن آؤٹ کے بارے میں بات کرتے ہیں جو میچ کے انتہائی نازک موقع پر کیا گیا۔

Getty Imagesشاداب خان کا نان سٹرائکر اینڈ پر رن آؤٹ متنازع تھا؟

یہ میچ کے آخری اوور کے شروع سے پہلے کی بات ہے جب افغان کھلاڑی بولر فضلِ حق فاروقی کے گرد جمع ہو کر ایک میٹنگ کر رہے تھے۔

گذشتہ اوور کے آغاز پر پاکستان کو 12 گیندوں 27 رنز چاہیے تھے اور اس کے صرف دو کھلاڑی کریز پر موجود تھے لیکن شاداب خان کی جارحانہ بیٹنگ کے باعث پاکستان نے اس اوور میں 16 رنز بنائے اور اب جیت کے لیے اسے 11 رنز درکار تھے۔

اس چھوٹی سی میٹنگ میں شاید یہ بات بھی موضوعِ بحث آئی ہو کہ شاداب خان اس سے پہلے بھی اپنی کریز سے باہر نکل رہے تھے اور اب کیونکہ وہ نان سٹرائکر اینڈ پر ہیں اور یقیناً رن لینے کے لیے دوڑنے کی کوشش کریں گے تو انھیں وہیں بولر کی جانب سے رن آؤٹ کیا جا سکتا ہے۔

بلے باز کو نان سٹرائکر اینڈ پر رن آؤٹ کرنے کی ایک طویل تاریخ ہے۔ اس کی تاریخ یہ ہے کہ انڈین کرکٹ ٹیم نےسنہ 1947-48 میں جب آسٹریلیا کیا تھا تو اس دوران انڈین بولر ونو منکڈ نے دو مرتبہ نان سٹرائیکر اینڈ پر موجود بل براؤن کو رن آؤٹ کیا تھا۔

ایک مرتبہ ایسا ایک سائیڈ میچ کے دوران جبکہ دوسری مرتبہ دونوں ٹیموں کے درمیان کھیلے گئے ایک ٹیسٹ میچ میں کیا گیا تھا۔ اس وقت آسٹریلین میڈیا نے اس طریقے سے رن آؤٹ کرنے کے انداز کو ’منکڈنگ‘ کا نام دیا تھا اور اسے تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

تاہم لیجنڈ بلے باز اور اس آسٹریلین ٹیم کے کپتان ڈان بریڈمین نے اپنی کتاب ’فئیر ویل ٹو کرکٹ‘ میں کہا تھا کہ ’اگر گیند ڈیلیور ہونے سے پہلے نان سٹرائیکر کو کریز میں ٹھہرنا ہے تو پھر اس کے رن آؤٹ کو غیر منصفانہ کیسے کہا جا سکتا ہے۔‘ ان کی جانب سے اس دفاع کے باوجود رن آؤٹ کرنے کا یہ انداز نہ صرف جاری رہا بلکہ اس کا نام ہی منکڈنگ پڑ گیا۔

تاہم سنہ 2022 میں ایم سی سی کی جانب سے کھیل کے قواعد میں تبدیلی کے بعد بولر کی جانب سے نان سٹرائیکر اینڈ پر کھڑے بلے باز کو گیند پھینکنے سے قبل رن آؤٹ کرنا باقاعدہ طور پر رن آؤٹ قرار دیا جانے لگا۔

تاہم اب بھی یہ طریقہ کار متنازعہ ہی رہتا ہے اور اس بارے میں کچھ افراد اور کھلاڑیوں کا خیال ہے کہ ’سپرٹ آف کرکٹ‘ کے منافی ہے۔ کچھ افراد یہ بھی سمجھتے ہیں کہ اس سے قبل بلے باز کو وارننگ دینی چاہیے جبکہ اس بارے میں یہ رائے بھی موجود ہے کہ جب یہ قواعد کے اعتبار سے درست ہے تو بولر کو اس کا استعمال کرنا چاہیے۔

اس بارے میں یہ رائے بھی خاصی عام ہے کہ جب بولر کو نو بال کرنے کے باعث نہ صرف گیند دوبارہ کروانی پڑتی ہے بلکہ مخالف ٹیم کو ایک رن بھی اضافی دیا جاتا ہے تو بلے باز کو بھی غیر ضروری فائدہ کرنا حاصل کرنے پر سزا ملنی چاہیے۔

تاہم آرا اب بھی منقسم ہیں اور ایسا رن آؤٹ جب بھی ہو تو سوشل میڈیا پر بہت لے دے ہوتی ہے، جو اس وقت بھی جاری ہے۔

Getty Imagesافغانستان کی اننگز میں کیا ہوا؟

افغانستان کی جانب سے اوپنرز رحمان اللہ گُرباز اور ابراہیم زدران نے نہایت پُر اعتماد انداز میں بیٹنگ کی، پاکستان کی جانب سے اپنے پہلے اوور میں وکٹ لینے کے لیے شہرت رکھنے والے بولر شاہین شاہ آفریدی کے ساتھ حارث راؤف بھی بے بس نظر آئے۔

اس میچ کی خاص بات افغانستان کے اوپنر رحمان اللہ گرباز کی شاندار سنچری تھی۔ انھوں نے تین چھکوں اور 14چوکوں کی مدد سے 151 گیندوں پر 151رنز کی شاندار اننگز کھیلی۔

سیریز کے پہلے میچ میں 59 کے مجموعی سکور پر آؤٹ ہونے والی افغان ٹیم آج پُر اعتماد دکھائی دی اور کسی بھی پاکستانی بولر کو میچ کے 40 ویں اوور تک کوئی کامیابی حاصل نہ ہو سکی۔

تاہم میچ کے 40ویں اوور میں پاکستان کو پہلی کامیابی سپن بولر اسامہ میر نے دلوائی، افتخار احمد نے اسامہ میر کی گیند پر اوپنر ابراھیم زردان کو کیچ آؤٹ کیا، انھوں نے دو چھکوں اور چھ چوکوں کی مدد سے 101 گیندوں کا سامنا کیا اور 80 رنز بنائے۔

ابراھیم زردان کے پیولین لوٹنے پر تجربہ کار اور افغانستان کرکٹ ٹیم کے سنئیر پلئیر محمد نبی نے رحمان اللہ گُرباز کا ساتھ میچ کے 45 ویں تک دیا۔ محمد نبی میچ کے آخری آوور میں 29 گیندوں پر 29 رنز بنا کر نسین شاہ کی گیند پر امام الحق کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوئے۔

تاہم رحمان اللہ گُرباز کے آؤٹ ہو جانے کے بعد میچ کے آخر میں محمد نبی کا ساتھ دینے کے لیے راشد خان آئے جو محض دو رنز بنا کر شاہین شاہ آفریدی کی بال پر ایل بی ڈبلیو آوٹ ہوئے۔

https://twitter.com/MazharAbbasGEO/status/1694772900874821791?s=20

’نسیم شاہ ایک بار پھر افعانستان کے لیے ڈراؤنا خواب ثابت ہوئے‘

اس وقت سوشل میڈیا پر اکثر صارفین کو پاکستان کی اس سنسنسی خیز فتح کو دیکھ کر ایک برس قبل نسیم شاہ کی افغانستان کے خلاف ایشیا کپ میں فتح یاد آ رہی ہے۔

اس وقت نسیم نے آخری اوور میں دو چھکے لگا کر پاکستان کو فتح سے ہمکنار کیا تھا۔

ایک صارف نے اس فتح کو یاد کرتے ہوئے لکھا کہ ’افغان بولرز نے اس وقت آصف علی کو آؤٹ کرنے کے بعد جو کیا اس سے نسیم کو غصہ آیا تھا، آج انھوں نے شاداب خان کو رن آؤٹ کر کے نسیم کو غصہ چڑھا دیا۔‘

https://twitter.com/SharyOfficial/status/1694768922757611675?s=20

ایک صارف نے لکھا کہ ’نسیم شاہ ایک بار پھر افعانستان کے لیے ڈراؤنا خواب ثابت ہوئے۔‘

نان سٹرائیکر اینڈ پر شاداب خان کے رن آؤٹ کے بارے میں آرا تقسیم ہیں۔ کچھ افراد کا خیال ہے کہ اس بارے میں بحث ہونی ہی نہیں جبکہ کچھ کا ماننا ہے کہ یہ کرکٹ کی سپرٹ کے منافی ہے اور افغان بولر کو ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا۔

ایک صارف نے ’اس بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ آج سپرٹ آف کرکٹ کا جنازہ نکل گیا۔‘

ایک انڈین صارف نے لکھا کہ ’میں چنئی میں پاکستان اور افغانستان کا میچ دیکھنے ضرور جاؤں گی، کیونکہ یہ کانٹے کا مقابلہ ہو گا۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More